سعودی عرب میں بدھ، چار جون سے مناسک حج کا آغاز ہو گیا ہے، جس میں لاکھوں عازمین حج مذہبی فرائض انجام دیں گے۔
خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق 100 ممالک سے آئے عازمین کا مکہ میں استقبال کیا گیا۔
اس سال لگ بھگ تقریباً 14 لاکھ عازمین فریضہ حج ادا کریں گے۔ عازمین حج قافلوں کی صورت میں منگل کو وادی منیٰ پہنچا شروع ہو گئے تھے۔
حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور مالی اور جسمانی طور پر استطاعت رکھنے والے بالغ مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار اس مذہبی فریضے کو ادا کریں۔
خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق حج کے موقعے پر درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس (104 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ شدید گرم موسم میں عازمین کی سہولت کے لیے بڑے پیمانے پر انتظامات کیے گئے ہیں۔
عازمین آٹھ ذی الحجہ، بدھ، کا سارا دن منی میں ہی گزرایں گے اور پانچ وقت کی نمازیں ادا کریں گے جس کے بعد وہ رات کو میدان عرفات چلے جائیں گے۔
حج کے پہلے دن عازمین منیٰ میں جمع ہوتے ہیں اور پھر نو ذی الحجہ کو وہ حج کے رکن اعظم ’وقوف عرفات‘ کے لیے میدان عرفات روانہ ہوں گے جہاں وہ ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کریں گے۔
وقوف عرفات کے بعد نماز مغرب پڑھے بغیر حجاج کرام میدان عرفات سے مزدلفہ پہنچیں گے جہاں وہ ایک ساتھ مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کریں گے۔
مزدلفہ سے شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں چنیں گے۔ رات کھلے آسمان تلے گزارنے کے بعد دس ذی الحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی اور طلوع آفتاب کے فوراً بعد منیٰ روانہ ہوں گے۔
جہاں کچھ دیر آرام کرنے کے بعد عازمین جمرات جائیں گے اور بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ عازمین اس کے بعد قربانی کر کے بال منڈوا کر احرام کھول دیں گے۔
اسی طرح 11 اور 12 ذوالحجہ کو بڑے، درمیانے اور چھوٹے شیطان کو بھی کنکریاں مارنا مناسک کا حصہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
احرام کھولنے کے بعد حجاج کرام 10سے 12 ذی الحجہ کے درمیان کسی بھی وقت خانہ کعبہ آکر طواف کر سکتے ہیں۔
طواف زیارت میں خانہ کعبہ کے سات چکر اور سعی شامل ہے۔
سعودی عرب میں عازمین کے لیے انتظامات
سعودی عرب کے نائب وزیر برائے صحت عبداللہ عسیری نے کہا ہے کہ اس سال توجہ گرمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ اور علاج پر ہے کیونکہ حج شدید گرمی کے دوران ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ خصوصی تربیت یافتہ 50 ہزار طبی عملہ تعینات کیا گیا ہے اور صحت سے متعلق ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے 71 ایمرجنسی پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔
پاکستانی عازمین
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور محمد یوسف بھی سعودی عرب ہیں جہاں انہوں پاکستانی عازمین حج کے لیے بہترین سہولیات پر سعودی وزیر حج کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حجاج کی سہولت کے لیے سعودی حکومت حج انتظامات میں ہر سال جدت اور نئی سہولیات متعارف کروا رہی ہے۔
اس سال سرکاری حج سکیم کے تحت تقریباً 89,000 اور نجی ٹور آپریٹرز کے ذریعے 23,620 پاکستانی حج ادا کر رہے ہیں۔
پاکستان کے حج مشن نے بھی اپنے طور پر منیٰ میں دنیا کی سب سے بڑی خیمہ وادی میں حجاج کی نقل و حمل کے تمام انتظامات کر رکھے ہیں۔
پاکستان حج مشن نے عازمین سے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ہدایت پر عمل کریں۔
ہنگامی طبی امداد کے لیے خصوصی ایئر ایمبولینسز کی تعیناتی
سعودی وزارت دفاع نے چار جون سے شروع ہونے والے اس سال حج سیزن کے دوران ہنگامی طبی صورت حال سے نمٹنے کے لیے عازمین کی فوری منتقلی کے لیے طیاروں کا ایک بیڑا تعینات کیا ہے۔
جبکہ وزارت حج کے مقامات سے مکہ مکرمہ کے اندر اور باہر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی ہیلتھ کیسز کو منتقل کرنے کے لیے جدید ایمبولینس خدمات بھی فراہم کرے گی۔
سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ہر ہوائی جہاز ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹوں کی طرح آلات اور سامان سے لیس ہے۔