پاکستان کی اسرائیل کے شام پر حملوں کی مذمت، جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل کے شام میں حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی کمیونٹی کی اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے میں ناکامی کی وجہ سے وہ ایسی خلاف ورزیوں کی جرات کرتا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد 16 جولائی، 2025 کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے (فوٹو/@PakistanUN_NY)

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں پاکستان نے شام پر اسرائیل کے مسلسل فضائی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہیں عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ عالمی برادری کی اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے میں ناکامی کی وجہ سے وہ ایسی خلاف ورزیوں کی جرات کرتا ہے۔ 

پاکستان کے مستقل مندوب اور رواں ماہ سلامتی کونسل کے صدر، سفیر عاصم افتخار احمد نے 17 جولائی کو اجلاس کے دوران قومی موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی غیر قانونی کارروائیاں نہ صرف شام کی خودمختاری کو نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ پورے خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہیں۔

شام کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی بریفنگ میں پاکستان کے مستقل نمائندے اور سکیورٹی کونسل کے صدر، سفیر عاصم افتخار احمد نے قومی بیان دیتے ہوئے کہا کہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی تمام خلاف ورزیوں کو فوراً روکا جائے اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کا مکمل احترام کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ’عالمی برادری کی اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے میں ناکامی کی وجہ سے وہ ایسی خلاف ورزیوں کی جرات کرتا ہے، جس سے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر مبنی عالمی نظام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

پاکستان کے نمائندے نے مطالبہ کیا: ’چاہے غزہ ہو، لبنان ہو، شام ہو، ایران ہو یا یمن، اسرائیل بین الاقوامی قانون کی حدود سے باہر کام کرتا ہے، ریاست کی خودمختاری، غیر مداخلت کے اصول اور طاقت کے استعمال پر پابندی کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 (4) میں درج ہے۔ یہ رعایت ختم ہونی چاہیے۔‘

پاکستان کے اقوام متحدہ میں سفیر نے کہا کہ یہ اسرائیلی حملے اس وقت ہو رہے ہیں جب شام ایک نازک مگر اہم تبدیلی سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دہائی سے زائد عرصے کی جنگ کے بعد، شامی عوام میں نئی امید پیدا ہو رہی ہے، امن، وقار، اور اپنے ملک کی تعمیر نو کی امید۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’شام میں سیاسی اور اقتصادی استحکام کے اشارے دکھائی دے رہے ہیں، اور شام پر عائد بڑی اقتصادی پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں، جس سے ضروری اقتصادی ریلیف مل رہا ہے، اور ایک آہستہ مگر قابل محسوس رفتار کے ساتھ قومی بحالی کی طرف پیش رفت ہو رہی ہے

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 ان کا کہنا تھا: ’اگرچہ سکیورٹی استحکام کو برقرار رکھنا ایک مسلسل اور  مشکل کام ہے، شامی حکام نے داخلی اور علاقائی و عالمی سطح پر استحکام اور مفاہمت کی کوششوں میں اپنی آمادگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

’شامی قیادت کی جانب سے عوامی طور پر یہ واضح اشارے دیے گئے ہیں کہ وہ وسیع تر خطے کے ساتھ پرامن تعلقات قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس پس منظر میں، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے شامی ریاستی اداروں پر حملے نہ صرف غیر مفید ہیں بلکہ غیر عقلی بھی ہیں۔‘

سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ’اسرائیل کی بار بار کی خلاف ورزیاں شام کے داخلی معاملات میں براہ راست مداخلت ہیں، قومی اداروں کو نقصان پہنچاتی ہیں، تعمیر نو کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالتی اور مفاہمت کی کوششوں کو روکتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’شام میں اس وقت ہمیں یکجہتی اور حمایت کی ضرورت ہے، نہ کہ جارحیت اور تخریب کاری کی۔‘

پاکستانی مندوب کا مزید کہنا تھا: ’اندرونی ہم آہنگی، اتحاد اور شمولیت کو فروغ دینا، شام کی ثقافتی تنوع کو قبول کرنا، جو کہ ملک میں حقیقی مفاہمت اور پائیدار استحکام کے لیے راہ ہموار کرتا ہے، جیسا کہ قرارداد 2254 میں کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حالات دہشت گردی اور انتہاپسند گروپوں کی دوبارہ بحالی کا خطرہ مزید بڑھا دیتے ہیں جو پورے خطے اور اس سے آگے کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کونسل کے اراکین کو بتایا: ’اسرائیل کے اقدامات نہ صرف غیر قانونی ہیں، بلکہ وہ خود اسرائیل کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔ کیونکہ یہ اقدامات اسرائیل کے مخالف عدم استحکام کو مزید بڑھا رہے ہیں، حالانکہ اسرائیل یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ ان ہی مسائل کا مقابلہ کر رہا ہے۔‘

سفیر عاصم نے کہا کہ شام کو اصلاحات اور بحالی کے لیے وقت اور حمایت کی ضرورت ہے اور بین الاقوامی کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ خطے کے استحکام کو برقرار رکھنے اور ایک انصاف پر مبنی اور دیرپا امن کے امکانات آگے بڑھانے کے لیے یکجا ہو۔

انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں کہا:’اس نازک موقع پر، پاکستان شامی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی میں کھڑا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا