دمشق میں فوجی ہیڈکوارٹر کے قریب اسرائیلی حملہ، ایک شخص جان سے گیا: حکام

شام کی وزارت صحت کے مطابق بدھ کو دمشق میں فوج اور وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملوں میں ایک شخص جان سے چلا گیا جب کہ 18 زخمی ہو گئے۔

شام کی وزارت صحت کے مطابق بدھ کو دمشق میں فوج اور وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملوں میں ایک شخص جان سے چلا گیا جب کہ 18 زخمی ہو گئے۔

اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا کہ حملوں سے وزارت دفاع سے ملحقہ چار منزلہ عمارت کا کچھ حصہ تباہ ہو گیا، جب کہ شہر کا مصروف اموی سکوائر ایمبولینسوں اور فوجی گاڑیوں کے علاوہ خالی تھا۔

شام کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق اسرائیلی فوج نے بدھ کو شامی فوج اور وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر کے قریب حملوں کا ایک نیا دور شروع کیا۔

قطری چینل الجزیرہ کی براہ راست نشریات میں فوجی ہیڈکوارٹر پر فضائی حملوں کا ایک سلسلہ دکھایا گیا، جس سے دھواں آسمان میں اُڑ رہا تھا اور عمارت کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچا۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے شام پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی مذمت کی ہے۔

انتونیو گوتریش کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ایک بیان میں کہاکہ ’سیکرٹری جنرل نے سویدا، درعا اور دمشق کے وسط میں اسرائیل کے بڑھتے ہوئے فضائی حملوں کے علاوہ گولان میں آئی ڈی ایف کی افواج کی دوبارہ تعیناتی کی رپورٹوں کی مزید مذمت کی۔‘

شام نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے صدارتی محل اور دارالحکومت میں فوج کے ہیڈ کوارٹر کے علاوہ ملک کے تشدد سے متاثرہ جنوب میں چھاپوں کے بعد ’خطرناک اضافہ‘ ہیں۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’شام اس خطرناک اضافے اور اس کے نتائج کے لیے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتا ہے اور اس بات کی توثیق کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت ہر طرح سے اپنی سرزمین اور لوگوں کے دفاع کے لیے اپنے تمام جائز حقوق کو برقرار رکھتا ہے۔

شامی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ ’اسرائیل کی بار بار کی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔‘

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو خبردار کیا تھا کہ ان کا ملک شام کے خلاف بڑے حملے شروع کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’دمشق کے لیے انتباہ (دینے کا سلسلہ) ختم ہوگیا ہے - اب دردناک ضربیں آئیں گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج شام کے جنوبی شہر سویدا کے علاقے میں ’زبردستی آپریشن‘ کرے گی تاکہ ’دروز پر حملہ کرنے والی افواج کو ان کے مکمل انخلا تک ختم کیا جا سکے۔‘

اسرائیل پہلے ہی شامی حکومت کو دروز کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے حوالے سے خبردار کر چکا ہے۔

شام کی سرکاری فوج کو منگل کو ملک کے جنوب میں دروز جنگجوؤں کے زیر قبضہ شہر سویدا میں تعینات کیا گیا تھا۔ دونوں اطراف میں جھڑپیں کی رپورٹس بھی موصول ہوئی ہیں۔ 

تاہم شامی حکام نے بدھ کو کہا ہے کہ سویدا میں ایک نئی جنگ بندی طے پا گئی ہے۔ 

وزارت داخلہ کے ایک نامعلوم ذریعے نے سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعا کے ذریعے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ’سویدا میں جنگ بندی اور شہر میں سکیورٹی چوکیوں کی تعیناتی کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔‘

دوسری جانب ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے بدھ کو کہا کہ غزہ میں تعینات کچھ فوجیوں کو شام کے ساتھ سرحدی علاقے میں دوبارہ تعینات کیا جانا ہے، جہاں اسرائیل نے دروز اقلیت کے دفاع کا دعویٰ کرتے ہوئے حملہ کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فوجی اہلکار نے ایک بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ کچھ فوجی غزہ سے ’شام کے ساتھ ہماری شمالی سرحد پر تعینات ہونے کی تیاری کر رہے ہیں‘ جہاں اسرائیل فلسطینی گروپ کے اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سے حماس کے عسکریت پسندوں سے لڑ رہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو اس حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے دمشق میں شامی فوج کے ہیڈکوارٹر پر بمباری کے بعد واشنگٹن اسرائیل اور شام دونوں سے بات کر رہا ہے۔

مارکو روبیو نے مزید کہا کہ ہم دونوں فریقوں سے، تمام متعلقہ فریقوں سے بات کر رہے ہیں اور امید ہے کہ ہم اسے کسی نتیجے پر پہنچا سکتے ہیں، لیکن ہمیں بہت تشویش ہے۔

ترکی نے بھی دمشق میں شامی فوج کے ہیڈکوارٹر پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ جنگ زدہ ملک میں استحکام کو نقصان پہنچاتے ہیں اور انہیں روکنا چاہیے۔‘

ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’شام کے جنوب میں اپنی فوجی مداخلت کے بعد دمشق پر اسرائیل کے حملے، شام کی امن، استحکام اور سلامتی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے خلاف تخریب کاری کی کارروائی ہے۔‘

ترکی کے ایک سفارتی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اپنے شامی ہم منصب اسد الشیبانی کو بتایا کہ جنوبی شام اور دمشق میں اسرائیل کے حملے ’خطرناک‘ ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا