امریکہ نے شام پر عائد پابندیاں اٹھا لیں

امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بسینٹ نے کہا کہ شام کو ’مستحکم اور پرامن ملک بنانے کی کوششیں جاری رکھنی ہوں گی اور آج کے اقدامات ملک کو روشن، خوشحال اور مستحکم مستقبل کی جانب لے جائیں گے۔‘

سعودی شاہی محل کی طرف سے فراہم کردہ ایک ہینڈ آؤٹ تصویر میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو 14 مئی 2025 کو ریاض میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ نے جمعے کو شام پر عائد جامع اقتصادی پابندیاں ختم کر دیں، جو بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایک بڑی پالیسی تبدیلی کی علامت ہے، جس سے جنگ سے تباہ حال ملک میں نئی سرمایہ کاری کے دروازے کھلیں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بسینٹ نے ایک بیان میں کہا کہ شام کو ’مستحکم اور پرامن ملک بننے کی کوششیں جاری رکھنی ہوں گی اور امید ہے کہ آج کے اقدامات ملک کو روشن، خوشحال اور مستحکم مستقبل کی جانب لے جائیں گے۔‘

اس اقدام نے اس فیصلے کو باضابطہ شکل دی، جس کا اعلان صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے کیا۔

مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر متوقع طور پر اعلان کیا تھا کہ وہ شام پر اسد دور کی ’سخت اور تباہ کن‘ پابندیاں ختم کر رہے ہیں۔ یہ اعلان ترکی اور سعودی عرب کے مطالبے کے جواب میں کیا گیا۔

محکمہ خزانہ نے کہا کہ پابندیوں میں دی گئی نرمی شام کی نئی حکومت تک مشروط طور پر بڑھائی گئی ہے، جن میں یہ شرط شامل ہے کہ ملک دہشت گرد تنظیموں کو پناہ نہ دے اور مذہبی و نسلی اقلیتوں کی سلامتی یقینی بنائے۔

محکمہ خارجہ نے بیک وقت ایک استثنیٰ جاری کیا، جس کے تحت غیر ملکی شراکت داروں اور اتحادیوں کو شام کی تعمیرِ نو میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی اور کمپنیوں کو ملک میں کاروبار کرنے کی سبز جھنڈی دکھائی گئی۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعے کو اپنے بیان میں کہا کہ یہ استثنیٰ ’بجلی، توانائی، پانی اور صفائی کی سہولیات کی فراہمی کو آسان اور شام بھر میں زیادہ مؤثر انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بنائے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ اجازت نامہ شام میں نئی سرمایہ کاری، مالیاتی خدمات کی فراہمی اور شامی پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق لین دین پر لاگو ہوتا ہے۔

مارکو روبیو نے کہا کہ ’آج کے اقدامات صدر کے شام اور امریکا کے درمیان نئے تعلقات کے تصور کو عملی شکل دینے کی جانب پہلا قدم ہیں۔‘

امریکہ نے شام کی 14 سالہ خانہ جنگی کے دوران مالی لین دین پر وسیع پابندیاں عائد کی تھیں اور واضح کر دیا تھا کہ جب تک بشار الاسد اقتدار میں ہیں، وہ تعمیرِ نو میں ملوث کسی بھی فرد کو پابندیوں کے ذریعے سزا دے گا۔

گذشتہ سال دسمبر میں احمد الشرع کی قیادت میں ایک مہم کے نتیجے میں بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد، شام کی نئی حکومت مغربی حکومتوں کے ساتھ تعلقات بحال کرنے اور سخت پابندیوں کو ختم کروانے کی کوشش کر رہی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام نے ہفتے کی صبح پابندیوں میں نرمی کا خیر مقدم کیا، جسے وزارت خارجہ نے ملک کی انسانی اور اقتصادی مشکلات کم کرنے کی سمت میں ’درست سمت میں ایک مثبت قدم‘ قرار دیا۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ شام دوسرے ممالک کے ساتھ ’باہمی احترام اور داخلی معاملات میں عدم مداخلت کی بنیاد پر تعاون کا خواہاں ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ بات چیت اور سفارت کاری ہی متوازن تعلقات قائم کرنے کا بہترین راستہ ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا