خاتون سے سپا میں ملے تھے: سنٹورس ریپ کے ملزمان کا دعویٰ

اسلام آباد کے سنٹورس ٹاورز میں خاتون سے مبینہ ریپ، پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی۔

اسلام آباد میں 12 ستمبر 2020 کو انسانی حقوق کے کارکن بڑھتے ہوئے ریپ واقعات کے خلاف احتجاج کے دوران مارچ کر رہے ہیں (اے ایف پی)

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سنٹورس ٹاورز میں منگل کو ایک خاتون کو مبینہ طور پر ’نوکری کا جھانسہ دے‘ کر بلانے اور ریپ کرنے کے واقعہ کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

اسلام آباد پولیس نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ خاتون اور دو ملزمان کا میڈیکل معائنہ کروا لیا گیا ہے۔

ڈپٹی انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اسلام آباد جواد طارق نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے مطابق یہ لڑکے ’کسی سپا گئے تھے اور خاتون کو کال سینٹر میں نہیں سپا میں ملے تھے۔‘

جواد طارق  کے مطابق متاثرہ خاتون بتا رہی ہیں کہ ان لڑکوں نے ان کا موبائل فون لے لیا تھا اور فون دینے کے بہانے جائے وقوعہ پر بلایا تھا۔‘

تاہم ایف آئی آر میں نوکری کا جھانسہ دے کر بلانے کا ذکر کیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی نے اس بارے میں مزید بتایا کہ ’خاتون کے مطابق موبائل فون واپس دینے کے بہانہ انہیں سنٹورس بلایا گیا اور ریپ کیا۔‘

جواد طارق کہتے ہیں کہ ’ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ اس وقت ریمانڈ لیا جا رہا ہے جب کہ لڑکی کا میڈیکل کروا لیا گیا ہے۔ جائے وقوعہ سے چیزیں اکٹھی کر لی گئی ہیں جنہیں میچنگ کے لیے بھیجا جائے گا۔‘

ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ خاتون کال سینٹر میں جس اسامہ نامی شخص سے ملیں ان سے  تفتیش کی جائے گی۔

ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ جب ملزمان کا ریمانڈ ہو جائے گا اس کے بعد مزید تفصیلات سامنے آ سکیں گی۔

دوسری جانب جب انڈپینڈنٹ اردو نے متاثرہ خاتون سے بات کرنے کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے اس معاملہ پر بات کرنے سے معذرت کر لی۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس ضمن میں سنٹورس انتظامیہ سے بھی رابطہ کیا جس کے عہدے دار نے گفتگو میں بتایا ہے کہ ’دونوں ملزمان سنٹورس کے ملازمین نہیں ہیں جبکہ سنٹورس ٹاورز کی انتظامیہ بھی اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔‘

یہ واقعہ کیسے پیش آیا؟

متاثرہ خاتون نے، جن کا تعلق ضلع پاکپتن سے بتایا گیا ہے اور 10 روز سے اسلام آباد کے میں رہائشی ہیں، تھانہ مارگلہ میں گذشتہ روز فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کروائی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی آر کے متن کے مطابق خاتون نے 13 اکتوبر کو ایک آن لائن اشتہار کے ذریعے سیکٹر جی نائن ون میں واقع ’علیزے کال سینٹر‘ نامی جگہ پر ملازمت کے سلسلہ میں رابطہ کیا۔ یہاں ان کی ملاقات اسامہ عرف علی سے ہوئی، جس نے انہیں انتظار کرنے کو کہا۔

متن میں کہا گیا ہے کہ کچھ دیر بعد کرک سے تعلق رکھنے والے فیصل جلال اور مردان سے تعلق رکھنے والے سید حفیظ اللہ وہاں آئے اور انہوں نے اپنا فون نمبر بھی فراہم کیا۔‘

متاثرہ خاتون چند دن لاہور گئیں اور واپسی پر جب انہوں نے دوبارہ رابطہ کیا تو ان افراد نے انہیں سینٹورس مال آنے کا کہا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ انہیں سینٹورس مال کے چھٹے فلور پر ایک فلیٹ میں لے جایا گیا جہاں ان دونوں افراد نے ان کا ریپ کیا جبکہ مزاحمت پر انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

خاتون نے مزید کہا کہ ’میں کسی طرح ایک کمرے میں چھپ گئی اور موقع دیکھ کر پولیس ہیلپ لائن 15 پر کال کی۔‘

خاتون نے ایف آئی آر میں کہا ہے کہ دونوں ملزمان نے انہیں کال کرتے دیکھ کر دوبارہ تشدد کا نشانہ بنایا اور دھمکیاں دیں۔ تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

پاکستان بھر کی طرح اسلام آباد میں بھی خواتین کے ریپ کے واقعات تواتر کے ساتھ سامنے آتے رہتے ہیں جو شہر اہمیت کی وجہ سے قومی اخبارات کی بڑی خبر بن جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین