انڈین فلموں کے معروف اداکار گووردھن اسرانی پیر کو 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
اسرانی کی موت کی تصدیق ان کے منیجر بابو بھائی تھیبا نے کی۔ ان کے مطابق اداکار کو چار روز قبل سانس لینے میں دشواری کے باعث ممبئی کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
تھیبا نے خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا: ’وہ کچھ دنوں سے بیمار تھے۔ آج دوپہر تین بجے ان کا انتقال ہو گیا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کے پھیپھڑوں میں پانی جمع ہو گیا تھا۔‘
اسی روز شام کو ان کی آخری رسومات ممبئی کے سانتاکروز شمشان گھاٹ میں ایک نجی تقریب میں ادا کی گئیں جن میں صرف قریبی اہل خانہ شریک ہوئے۔
تھیبا کے مطابق: ’ہم نے کسی کو اطلاع نہیں دی کیونکہ یہ خود اسرانی جی کی خواہش تھی کہ ان کا انتم سنسکار نجی طور پر ادا کیا جائے۔‘
اسرانی نے پچاس برسوں سے زائد طویل فنی زندگی میں ہندی اور گجراتی سینیما کی 300 سے زیادہ فلموں میں کام کیا اور اپنی مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں خاص مقام بنایا۔
یکم جنوری 1941 کو جے پور میں ایک متوسط سندھی خاندان میں پیدا ہونے والے اسرانی نے تعلیم کے دوران آل انڈیا ریڈیو میں وائس آرٹسٹ بھی کام کیا۔ 1962 میں وہ اداکاری کے شوق میں ممبئی منتقل ہوئے اور بعد ازاں فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹیٹیوٹ آف انڈیا (ایف ٹی آئی آئی) پونے سے باقاعدہ تربیت حاصل کی۔
انہوں نے 1967 میں فلم ’ہرے کانچ کی چڑیاں‘ سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔
اسّرانی نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز سنجیدہ اور معاون کرداروں سے کیا، مگر جلد ہی انہیں احساس ہوا کہ ان کی اصل پہچان مزاح اور یادگار کرداروں میں ہے۔ ان کی ابتدائی فلموں میں ’ستیاکام‘ (1969) اور ’میرے اپنے‘ (1971) شامل ہیں، لیکن ان کی بے مثال کامیڈی ٹائمنگ ہی تھی جس نے انہیں 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ہندی سینیما کا ایک مستقل اور مقبول حصہ بنا دیا۔
انہوں نے مشہور فلم سازوں ہریش کیش مکھرجی اور گلزار کی سرپرستی میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی۔ 1970 کی دہائی میں انہوں نے مکھرجی کی فلموں ’ابھی مان‘ (1973) اور ’چپکے چپکے‘ (1975) اور گلزار کی فلموں ’کوشش‘ (1972) اور ’پریچئے‘ (1972) میں ایسے کردار نبھائے جن میں مزاح اور سنجیدگی کا خوبصورت امتزاج نظر آیا — اور یوں وہ ہندی فلم صعنت کے سب سے قابل اعتماد معاون اداکاروں میں شمار ہونے لگے۔
Asrani ji's exceptional talents and his iconic roles in many films will forever remain as, beautiful memories of his classic contributions to the films. He truly entertained the whole nation. https://t.co/SFN7wOvOJL pic.twitter.com/yl9UpFATyz
— Kiren Rijiju (@KirenRijiju) October 21, 2025
نامور ہدایت کار ہریشکیش مکھرجی نے ’بالی وڈ ہنگامہ‘ سے انٹرویو میں کہا تھا: ’میرا پسندیدہ اداکار نہ راجیش کھنہ ہے، نہ دھرمیندر، نہ ہی امیتابھ بچن بلکہ اسرانی ہے۔ کیا زبردست اداکار ہے۔ چاہے کوئی بھی کردار دو، وہ اس کے لیے تیار رہتے تھے۔‘
فلم ’شعلے‘(1975) میں ان کا انگریز دور کے جیلر کا کردار ان کے کیریئر کا یادگار سنگ میل بن گیا۔ ان کا مشہور جملہ ’ہم انگریزوں کے زمانے کے جیلر ہیں‘ آج بھی فلمی شائقین کے لبوں پر ہے۔
گذشتہ اگست میں فلم کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر اسرانی نے کہا تھا کہ ’یہ سب ہدایت کار رمیش سپی صاحب کی ہدایت اور سلیم خان اور جاوید اختر کی شاندار تحریر کی بدولت ممکن ہوا۔‘
انہوں نے نیوز 18 کو بتایا کہ آج بھی ہر فلمی تقریب میں ان سے فلم کا مشہور جملہ دہرانے کو کہا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے 1977 میں فلم ’چلا مراری ہیرو بنے‘ لکھی، ہدایت کاری کی اور اس میں مرکزی کردار بھی نبھایا۔ بعد کے برسوں میں وہ متعدد کامیاب فلموں جیسے ’ہیرا پھیری‘ (2000) اور ’بھول بھلیاں‘ (2007) میں بھی نظر آئے۔
انڈین فلموں میں کامیڈی کے بدلتے انداز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے 2016 میں ہندوستان ٹائمز کو بتایا تھا: ’پہلے کامیڈی کی دو قسمیں ہوا کرتی تھیں یعنی بمل رائے سکول (جو حقیقت پسند تھا) اور مدراس سکول (جو نرمی اور سادگی پر مبنی تھا)۔
’بمل رائے کہانی سے کامیڈی کو الگ نہیں کرتے تھے جبکہ مدراس کامیڈی ایک الگ دھارا ضرور تھی مگر کبھی فحش نہیں تھی۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اب تو کامیڈی کا معیار بہت گر گیا ہے۔ اب تو بےحد فحش ہو گیا ہے، بس کپڑے اترنے کی دیر ہے۔‘
ان کے انتقال کی خبر پر انڈین فلم صعنت میں غم کی لہر دوڑ گئی۔
Speechless with grief at the passing of Asrani ji. We had just shared the warmest of hugs just a week back at the shoot of Haiwaan. Bahot pyare insaan the…he had the most legendary comic timing. From all my cult films Hera Pheri to Bhagam Bhag to De Dana Dan, Welcome and now our… pic.twitter.com/yo7wXnGO1Z
— Akshay Kumar (@akshaykumar) October 20, 2025
اداکار اکشے کمار نے ایکس پر لکھا: ’اسرانی جی کے انتقال پر دکھ سے نڈھال ہوں۔ صرف ایک ہفتہ پہلے ہم نے شوٹنگ کے دوران ایک دوسرے کو گلے لگایا تھا۔ وہ بہت پیارے انسان تھے۔ ان کی کامیڈی کا وقت پکڑنے کی صلاحیت بےمثال تھی۔ میری تقریباً ہر کامیاب فلم جیسے ہیرا پھیری، بھاگم بھاگ، دے دانا دن، ویلکم اور اب تک ہماری ریلیز نہ ہونے والی فلمیں بھوت بنگلہ اور حیوان، سب میں میں نے ان کے ساتھ کام کیا اور ان سے بہت کچھ سیکھا۔
’یہ ہماری صعنت کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ بھگوان ان کی آتما کو شانتی دے۔ انہوں نے ہمیں ہنسنے کے لاکھوں موقع دیے۔‘
اداکار اور مزاحیہ فنکار راجپال یادو نے اسرانی کے ساتھ اپنی رفاقت کو ’خاص‘ قرار دیتے ہوئے ہندی میں لکھا کہ ان کے ساتھ کام کرنا ان کے لیے خوش قسمتی کی بات تھی۔
اداکار اور ہدایت کار اننت مہادیون نے لکھا: ’اسرانی جی کے انتقال پر بے حد افسوس ہے۔ فلموں گردش میں ان کے ساتھ سکرین شیئر کرنے اور دل ول پیار ویار اور گور ہری داستان میں انہیں ایک مختلف انداز میں ہدایت دینے کا موقع ملا۔ انہوں نے مجھے اپنی سیریز کشمکش میں بھی کاسٹ کیا تھا۔ ان کی رفاقت ہمیشہ خوشگوار اور قابل احترام رہی۔‘
I am so saddened to learn about the passing of our dearest legend Asrani ji. A man who was a genius of his craft & an artistic treasure.
— Adnan Sami (@AdnanSamiLive) October 20, 2025
Although people will always remember him for his incredible comedy but he was a man of all seasons & styles. His dramatic roles were equally… pic.twitter.com/XTlzS5cxmG
پونے کے ایف ٹی آئی آئی نے بھی ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’ہم اپنے سابق طالب علم، استاد اور سینیئر اداکار گووردھن اسرانی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم ان کے اہلِ خانہ، دوستوں اور بے شمار مداحوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔ بھگوان ان کی آتما کو شانتی دے۔‘
مشہور کرکٹ کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے لکھا: ’کتنے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی وفات کے بعد بھی دنیا کو یاد دلاتے ہیں کہ انہوں نے لاکھوں لوگوں کو ہنسایا اور خوشی دی۔ اسرانی میرے پسندیدہ اداکاروں میں سے ایک تھے۔‘
مرکزی وزیر کیرن رجیجو نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرانی جی کی غیر معمولی صلاحیتیں اور ان کے لازوال کردار ہمیشہ انڈٰین سینما کی تاریخ کا حصہ رہیں گے۔ انہوں نے واقعی پورے ملک کو محظوظ کیا۔‘
اسرانی اپنے پسماندگان میں اہلیہ منجو اسرانی کو چھوڑ گئے ہیں۔
© The Independent