پاکستان نے منگل کو کہا ہے کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا عالمی نظام ’امتیازی رعایتوں‘ کے باعث کمزور ہو چکا ہے، جس کی سب سے نمایاں مثال جنوبی ایشیا میں انڈیا کی سرگرمیاں ہیں، جو ’غیر محفوظ جوہری ذخائر‘ میں اضافہ کر رہا ہے۔
پاکستان اور انڈیا جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک ہیں۔ رواں برس چھ اور سات مئی میں انڈیا کے پہلگام حملے کو جواز بنا کر پاکستان پر کیے گئے حملوں کے جواب میں اسلام آباد کی کارروائی کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جوہری جنگ کا خدشہ بڑھ گیا تھا، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں 10 مئی کو دونوں ملکوں میں سیزفائر ہو گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعدازاں 15 مئی کو انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی نگرانی میں دیا جانا چاہیے، جس پر پاکستان نے کہا تھا کہ ایسے بیانات نہ صرف غیر ذمہ دارنہ ہیں بلکہ یہ انڈیا کی ’مایوسی‘ کو ظاہر کرتے ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے مزید کہا تھا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو انڈیا کے جوہری اور تابکار مواد کی بار بار چوری اور ان کی غیر قانونی سمگلنگ کے واقعات کی تحقیقات کرنی چاہییں۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل نمائندے عثمان جدون نے منگل کو جوہری تخفیفِ اسلحہ پر ہونے والے مباحثے کے دوران اپنے خطاب میں عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہا: ’بعض ریاستیں، جن کے پاس بڑی مقدار میں قابلِ انشقاق مواد کے ذخائر موجود ہیں، یک طرفہ اور بلا قیمت تجاویز پیش کر رہی ہیں، مثلاً صرف پیداوار کے خاتمے پر توجہ دینا، جبکہ موجودہ عدم توازن کو نظرانداز کرنا۔‘
انہوں نے انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا: ’اس بگاڑ کی سب سے واضح مثال جنوبی ایشیا میں دیکھی جا سکتی ہے۔ ہمارا مشرقی پڑوسی خصوصی جوہری تعاون کے معاہدوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر محفوظ ذخائر میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ رواں سال کے آغاز میں اس نے پہلی بار دوہری صلاحیت والے ترسیلی نظام استعمال کیے، یہ ایک غیر ذمہ دارانہ عمل ہے، جس نے خطے میں عدم استحکام میں اضافہ کیا اور جوہری روک تھام کی نازک نوعیت کو نمایاں کیا۔‘
The non-proliferation regime is weakened by discriminatory waivers and selective safeguards, specially in the transfer of nuclear material and sensitive technology. Nowhere is this erosion clearer than in South Asia. Our eastern neighbour continues to expand unsafeguarded… pic.twitter.com/WMkDKqLhhE
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 21, 2025
عثمان جدون نے کہا کہ ’پاکستان ایک جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے ہدف پر کاربند ہے، جو عالمگیر، قابلِ تصدیق اور غیر امتیازی طریقے سے حاصل کی جائے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’تخفیفِ اسلحہ کے قانون کے لیے علاقائی اور عالمی حقائق دونوں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ کئی ریاستوں کے لیے جوہری ہتھیار برقرار رکھنے کی وجوہات واضح ہیں، جن میں غیر مساوی سکیورٹی مسائل، حل طلب تنازعات، بڑی فوجی طاقتوں سے لاحق خطرات، اقوام متحدہ کے اپنے منشور اور قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی اور بین الاقوامی اصولوں کے اطلاق میں امتیاز شامل ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا: ’جب تک ہم ایک ایسی دنیا حاصل نہیں کر لیتے جو جوہری ہتھیاروں سے پاک ہو، اس وقت تک ایک قانونی طور پر پابند معاہدے کی تشکیل، جو غیر جوہری ریاستوں کو ایسے ہتھیاروں کے استعمال یا ان کے استعمال کی دھمکی سے تحفظ فراہم کرے، سب سے زیادہ فوری ترجیح ہونی چاہیے۔‘