انڈیا کے جدید ہتھیاروں کے حصول پر گہری تشویش ہے: پاکستان

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ’انڈیا کی جدید ہتھیاروں کی خریداری خطے میں سکیورٹی توازن کو متاثر کر رہی ہے، ان جدید ہتھیاروں کے حصول پر ہمیں گہری تشویش ہے۔‘

14  فروری 2024 کو پوکھران میں انڈین ایئر فورس کی فائرنگ رینج میں ’مشق وایو شکتی 2024‘ کے لیے ریہرسل کے دوران انڈین فضائیہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کا تجربہ کر رہی ہے (اے ایف پی)

پاکستان نے انڈیا کے جدید ہتھیاروں کے حصول پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جمعے کو ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ’انڈیا کی جدید ہتھیاروں کی خریداری خطے میں سکیورٹی توازن کو متاثر کر رہی ہے، ان جدید ہتھیاروں کے حصول پر ہمیں گہری تشویش ہے۔‘

ترجمان نے کہا کہ ’انڈیا خطے میں جارحانہ اور خود غرضانہ پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے، اس کا بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ اس کی پالیسی کا واضح عکاس ہے۔ پاکستان اپنی سلامتی کو درپیش خطرات سے مکمل طور پر آگاہ ہے، ہم ہر چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار اور مکمل طور پر مستعد ہیں اور مسلح افواج ہر ممکن خطرے سے نمٹنے کے لیے چوکس ہیں۔‘

بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’انڈیا نے پورے خطے کو جنگ میں دھکیلا، انڈین جارحیت پر پاکستان نے جواب دیا اور پاکستان نے ثابت کیا کہ عزت و وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔‘

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا گذشتہ چند روز انڈیا کی جانب سے جارحیت کے حوالے سے اہم تھے، پاکستانی مسلح افواج نے انڈیا کے چھ جنگی طیارے گرائے جبکہ پاکستان ایئرفورس کو اپنی حدود کی خلاف ورزی کرنے اور اپنے حدود میں رہ کر کاروائی کا مینڈیٹ ملا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ’ہمارے نپے تلے جواب نے ہماری خود مختاری و سالمیت کے لیے عزم کا اعادہ کیا۔ متعدد دوست ممالک کی کوششوں سے جنگ بندی ممکن ہوئی، ان کے کردار کو سراہتے ہیں۔‘

شفقت علی خان نے کہا کہ ’مستقبل میں بھی کوئی جارحیت کی گئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا، پاکستان مسائل کے پر امن حل پر یقین رکھتا ہے۔‘

شفقت علی خان نے کہا وہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں، ’مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے امریکی کوششیں قابل تحسین ہیں۔ امریکہ کی ثالثی کی پیشکش جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے مثبت قدم ہے۔‘

ترجمان نے کہا ’پاکستان دہشت گردی پر بات چیت سے نہیں گھبراتا۔ ہم خود دہشت گردی کا شکار رہے ہیں۔ انڈیا پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے اور پھیلانے میں ملوث رہا ہے۔ ہمارے پاس انڈیا کے کردار سےمتعلق ٹھوس شواہد اور مواد موجود ہے۔ انڈیا کو اپنی گرتی ہوئی ساکھ کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔‘

ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ نے افغان وزیر دفاع کے انڈیا کے مبینہ خفیہ دورے پر بات کرنے سے گریز کیا ہے۔

انہوں نے کہا ’ہم کسی ملک کے دوسرے ممالک سے تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتے، ہر ریاست کو خودمختارحیثیت میں اپنی خارجہ پالیسی بنانے کا حق حاصل ہے۔ ہم دوست ممالک سےتوقع رکھتے ہیں کہ ان کے تعلقات پاکستان کےخلاف استعمال نہ ہوں، پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے اور اپنی سالمیت کے تحفظ کا حق رکھتا ہے، ہم انڈیا اور افغانستان کو خودمختار اور آزاد ریاستیں تسلیم کرتے ہیں، لہذا علاقائی امن کے لیے باہمی احترام اور عدم مداخلت کی پالیسی ضروری ہے۔‘

انہوں نے کہا پاکستان دہشت گردی کے مسئلے کا مستقل حل چاہتا ہے ’ہمیں بین الاقوامی فورمز پردہشت گردی پر بات کرنے سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان