پاکستان میں جاری مون سون بارشوں کے تناظر میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے حکومت پاکستان اور صحت کے شعبے کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر بدھ کو ایک ہنگامی منصوبے پر غور کیا، جس کے تحت ممکنہ طور پر متاثرہ 13 لاکھ افراد کو ہنگامی طبی امداد فراہم کی تیاری شامل ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ہیلتھ سیکٹر کوآرڈینیشن فورم کے اجلاس میں پاکستان کی وزارت صحت اور عالمی ادارہ صحت کے نمائندوں نے شرکت کی جس میں مون سون کے دوران ممکنہ سیلاب سے قبل تیاری کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کو حتمی شکل دی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ اس منصوبے کے اہم مقاصد میں مربوط اور بروقت ایمرجنسی ردعمل کو یقینی بنانا، زیادہ خطرے والے علاقوں میں بنیادی صحت کی خدمات کی بلا تعطل فراہمی کو برقرار رکھنا، اور بیماریوں کی نگرانی، ابتدائی انتباہی نظام، اور تیز تر وبائی ردعمل کو مضبوط بنانا شامل ہیں۔
منصوبے میں 33 ترجیحی اضلاع کی نشاندہی کی گئی ہے، ان کا تعلق پنجاب (10)، سندھ (10)، بلوچستان (9)، اور خیبرپختونخوا (4) سے ہے۔
’ترجیحی آبادیوں میں حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین، پانچ سال سے کم عمر بچے، معذور افراد، بزرگ، اندرون ملک بے گھر افراد (IDPs)، اور وہ کم مراعات یافتہ لوگ شامل ہیں۔
پاکستان میں محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بڑے اور چھوٹے ڈیموں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور انتہائی سطح کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں تیزی آئی ہے۔
واپڈا کی 9 جولائی کو جاری کردہ رپورٹ کے بڑے دریاؤں جہلم، چناب، راوی، ستلج معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں، اور کسی دریا میں غیر معمولی اخراج یا سیلاب کا خطرہ نہیں۔ تاہم یہ بھی واضح کیا گیا کہ مسلسل بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے سیلاب کا خدشہ بڑھنے لگا ہے۔
محکمہ موسمیات نے بھی منگل کو ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں بتایا گیا کہ ملک کے ڈیموں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
آفات سے نمٹنےکے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں 26 جون سے اب تک ہونے والی بارشوں اور سیلاب سے اموات کی تعداد 79 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 140 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
جان سے گئے افراد میں 38 بچے جبکہ 19 خواتین شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 189 گھروں کو نقصان پہنچا جن میں سے 66 مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
رواں ہفتے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے حالیہ بارشوں کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے، ریسکیو اداروں اور انتظامیہ کو انتہائی چوکس رہنے کی ہدایت کی تھی۔
ڈیموں میں پانی کی سطح
اس سے قبل محکمہ موسمیات نے اطلاع دی تھی کہ ملک کے بڑے اور چھوٹے ڈیموں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور انتہائی سطح کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں تیزی آئی ہے۔
واپڈا کی 9 جولائی کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں جناح بیراج پر تین لاکھ 36ہزار کیوسک پانی کی آمد اور تین لاکھ 28ہزار اخراج ہے۔ چشمہ بیراج پر تین لاکھ 85ہزار پانی کی آمد ہورہی ہے جبکہ تین لاکھ 61ہزار اخراج ہورہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تونسہ بیراج پر ساڑھے تین لاکھ کیوسک پانی کی آمد جبکہ تین لاکھ 33ہزار اخراج ہے۔
گڈو بیراج پر ایک لاکھ 77ہزار کیوسک آمد اور ایک لاکھ 39ہزاد اخراچ ہورہا ہے۔ اسی طرح سکھر بیراج پر سوا لاکھ آمد جبکہ 74ہزار کیوسک اخراج ہے۔ پنجند، تریموں اور کوٹری بیراج پر بھی پانی کی سطح میں بلندی ریکارڈ کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بڑے دریاؤں جہلم، چناب، راوی، ستلج معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں، اور کسی دریا میں غیر معمولی اخراج یا سیلاب کا خطرہ نہیں۔ تاہم یہ بھی واضح کیا گیا کہ مسلسل بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے سیلاب کا خدشہ بڑھنے لگا ہے۔
محکمہ موسمیات نے بھی منگل کو ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں بتایا گیا کہ ملک کے ڈیموں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
LATEST LEVEL OF RESERVOIRS ON JULY 08, 2025 pic.twitter.com/QHkX9QLRMK
— Pak Met Department محکمہ موسمیات (@pmdgov) July 8, 2025
آفات سے نمٹنےکے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں 26 جون سے اب تک ہونے والی بارشوں اور سیلاب سے اموات کی تعداد 79 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 140 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
جان سے گئے افراد میں 38 بچے جبکہ 19 خواتین شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 189 گھروں کو نقصان پہنچا جن میں سے 66 مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
رواں ہفتے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے حالیہ بارشوں کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے، ریسکیو اداروں اور انتظامیہ کو انتہائی چوکس رہنے کی ہدایت کی تھی۔
وزیراعظم نے پیر کو ایک اجلاس اداروں کو دریائے سندھ اور دیگر آبی گزرگاہوں سے ملحقہ علاقوں میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر حفاظتی تدابیر پر فوری عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے این ڈی ایم اے کو مزید ہدایت کی کہ وہ صوبائی ہنگامی امدادی اداروں کے ساتھ روابط مضبوط بنائے تاکہ مؤثر اور متحد کارروائیاں یقینی بنائی جا سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم نے عوامی آگاہی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تمام صوبوں کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ شہریوں کو باخبر اور تیار رکھنے کے لیے مؤثر معلوماتی مہم جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ تربیلا ڈیم کے سپل وے کھولنے سے دریائے سندھ اور زیریں اضلاع میں سیلاب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام صوبوں کی انتظامیہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی طور پر تیار رہیں۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی اور صوبائی اداروں کے اتوار کو جاری کیے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں جاری مون سون بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں 26 جون سے 7 جولائی تک 10 دنوں میں 79 افراد جان سے جا چکے ہیں۔
حکام نے 10 جولائی تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی پیشگوئی کرتے ہوئے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔