امریکہ نے اقوامِ متحدہ کی نمائندہ پر پابندیاں لگا دیں

اس ماہ کے شروع میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ البانیز نے 60 سے زائد کمپنیوں پر غزہ میں اسرائیلی بستیوں اور فوجی کارروائیوں کی حمایت کرنے کا الزام لگایا تھا۔

اقوام متحدہ میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے انسانی حقوق کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز 5 فروری 2025 کو ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں اقوام متحدہ سٹی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انسانی حقوق کی صورت حال پر اظہارِ خیال کر رہی ہیں (جیمز بروکس / اے ایف پی)

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

یہ پابندیاں امریکی اور اسرائیلی حکام، کمپنیوں اور سربراہان کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کی کارروائی کے لیے ان کی کوششوں پر لگائی گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے صدر نے جمعرات کے روز امریکہ کی جانب سے فرانسسکا البانیز پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سوئٹزرلینڈ کے سفیر اور کونسل کے صدر یورگ لاؤبر نے اپنے بیان میں کہا: ’میں امریکہ کی جانب سے فرانسسکا البانیز پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔‘

انہوں نے اقوامِ متحدہ کے تمام رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ ’خصوصی نمائندوں اور انسانی حقوق کونسل کے مینڈیٹ ہولڈرز سے مکمل تعاون کریں اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کی دھمکی یا انتقامی کارروائی سے باز رہیں۔‘

اس سے قبل روبیو نے البانیز پر تعصب کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امریکی اور اسرائیلی شہریوں کے خلاف عدالت میں ’تحقیقات، گرفتاری، نظربندی یا مقدمہ چلانے‘ کے لیے ان کی کوششوں سے ان ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا: ’آج میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز پر پابندیاں عائد کر رہا ہوں، کیونکہ انہوں نے غیر قانونی اور شرمناک طریقے سے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو امریکی اور اسرائیلی حکام، کمپنیوں اور کاروباری شخصیات کے خلاف کارروائی پر اکسانے کی کوشش کی۔‘

اسی روز رات گئے، فرانسسکا البانیز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا: ’میں ہمیشہ کی طرح انصاف کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہوں۔‘

انہوں نے امریکی پابندیوں کا براہِ راست ذکر کیے بغیر اپنی پوزیشن واضح کی، جبکہ چینل الجزیرہ سے ٹیکسٹ پیغام میں البانیز نے امریکی اقدام کو ’مافیا طرز کی دھمکیاں‘ قرار دیا۔

روبیو نے کہا، ’ہم سیاسی اور اقتصادی جنگ کی یہ مہمات برداشت نہیں کریں گے جن سے ہمارے قومی مفادات اور خودمختاری کو خطرہ ہو۔‘

اطالوی وکیل اور ماہرِ تعلیم البانیز نے اسرائیل پر غزہ میں ’نسل کشی کی مہم‘ چلانے کا الزام لگایا اور اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکن ریاستوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کریں اور اس کے ساتھ تجارتی و مالی روابط منقطع کر دیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس ماہ کے شروع میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں البانیز نے 60 سے زائد کمپنیوں پر غزہ میں اسرائیلی بستیوں اور فوجی کارروائیوں کی حمایت میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جن میں بڑی ہتھیار ساز کمپنیاں اور ٹیکنالوجی فرمز شامل ہیں۔

رپورٹ میں کمپنیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ لین دین بند کریں اور بین الاقوامی قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں میں ملوث سربراہان کا قانونی احتساب کریں۔

البانیز انسانی حقوق کے ان درجنوں آزاد ماہرین میں سے ایک ہیں جنہیں اقوامِ متحدہ نے مخصوص موضوعات اور بحرانوں پر رپورٹ کرنے کا اختیار دیا ہے۔ ایسے خصوصی نمائندگان کے خیالات مجموعی طور پر عالمی ادارے کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہدے پر واپس آنے کے بعد سے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ساتھ امریکی معاملات روک دیے ہیں، فلسطینی امدادی ایجنسی انروا کے لیے فنڈنگ پر پابندی میں توسیع کر دی ہے اور اقوامِ متحدہ کی ثقافتی ایجنسی یونیسکو کے جائزے کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے امریکہ کے پیرس موسمیاتی معاہدے اور عالمی ادارۂ صحت سے نکلنے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے جون میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چار ججز پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کے اجرا اور ماضی میں افغانستان میں امریکی فوجیوں کے مبینہ جنگی جرائم کا مقدمہ کھولنے کے فیصلے کے جواب میں یہ پابندیاں عائد کی گئیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔ ڈیلن ولیمز نے، جو کہ تھنک ٹینک سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی کے نائب صدر ہیں، اسے ’باغی ریاست کا رویہ‘ قرار دیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل اگنیس کالا مارڈ نے کہا: ’دنیا بھر کی حکومتوں اور قانون کے حامی تمام حلقوں کو چاہیے کہ وہ فرانسسکا البانیز پر عائد ان پابندیوں کے اثرات کو ختم کرنے اور خصوصی نمائندوں کے آزادانہ کردار کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔‘

جون میں، امریکہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چار ججوں پر بھی پابندیاں عائد کی تھیں، جب آئی سی سی نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری اور افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر