گلگت بلتستان: حکومت کا نئے ہوٹلوں کی تعمیر پر پانچ سالہ پابندی کا فیصلہ

گلگت بلتستان میں ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کی بے ضابطہ تعمیر کی وجہ سے ماحول کو شدید نقصان پہنچنے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

گلگت بلتستان کے شہر سکردو میں 24 جنوری 2021 کو ایک سیاح شنگریلا ریزورٹ کی تصویر لے رہا ہے (اے ایف پی)

ایک سرکاری ادارے کے مطابق پاکستان نے شمالی علاقوں میں واقع خوبصورت جھیلوں کے ارد گرد نئے ہوٹلوں کی تعمیر پر پانچ سال کے لیے پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ان جھیلوں کی سیر کے لیے ہر سال ہزاروں سیاح آتے ہیں۔

گلگت بلتستان میں ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کی بے ضابطہ تعمیر کی وجہ سے ماحول کو شدید نقصان پہنچنے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ اس علاقے میں تقریباً 13 ہزار گلیشیئرز ہیں، جو قطبی علاقوں کے بعد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علاقے کے قدرتی حسن نے اسے سیاحت کا اہم مرکز بنا دیا ہے جہاں قدیم شاہراہِ ریشم کے اوپر بلند پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آتی ہیں اور سیاح چیری کے باغات، گلیشیئرز اور نیلی برف جیسی جھیلوں کے درمیان سے گزرنے والی شاہراہ پر سفر کرتے ہیں۔

تاہم گذشتہ چند برسوں میں اس علاقے میں باہر کی کمپنیوں نے تعمیرات کا سلسلہ شروع کر دیا، جس سے پانی اور بجلی کے وسائل پر دباؤ بڑھ گیا اور کچرے میں اضافہ ہو رہا ہے۔

گلگت بلتستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی کے ایک اعلیٰ عہدےدار خادم حسین نے جمعے کو اے ایف پی کو بتایا کہ ’اگر ہم انہیں اسی رفتار سے ہوٹل بنانے دیں تو یہاں کنکریٹ کا جنگل بن جائے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’لوگ یہاں کنکریٹ دیکھنے نہیں آتے۔ لوگ یہاں قدرتی خوبصورتی دیکھنے آتے ہیں۔‘

گذشتہ ماہ ایک غیر ملکی سیاح نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جو تیزی سے وائرل ہوئی۔ اس ویڈیو میں الزام لگایا گیا کہ ایک ہوٹل اپنا گندا پانی عطا آباد جھیل میں خارج کر رہا ہے، جو ہنزہ کے لیے صاف پانی کا ذریعہ ہے۔ اگلے ہی دن حکام نے ہوٹل کو پانچ ہزار ڈالر سے زیادہ جرمانہ کر دیا۔

وادی ہنزہ کے سیاسی کارکن اور مقامی رہائشی آصف سخی نے نئے ہوٹلوں پر پابندی کا خیرمقدم کیا۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم نے سیاحت اور ترقی کے نام پر تیزی سے تبدیلیاں ہوتے دیکھیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہوٹلوں کی تعمیر ’ہماری قدرتی جھیلوں اور دریاؤں کو تباہ کر رہی ہے۔‘

وادی کے ایک ہوٹل مینیجر اور مقامی رہائشی شاہ نواز نے بھی پابندی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ’ماحول اور قدرتی حسن کی حفاظت کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات