چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے، جب کہ عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کا استعمال بھی زیر غور ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے جمعے کو اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لیے جوڈیشل اکیڈمی میں عدالتی افسروں کو تربیت دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں میں دو شفٹوں کے متعارف ہونے سے عدالتی بیک لاگ میں کمی ہو گی اور اس سے سائلین کو بھی فائدہ ملے گا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں ماڈل کرمنل ٹرائل عدالتوں کے قیام پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔
’زیر التوا مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ مقدمات کو مقررہ وقت میں حل ہونا چاہیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ قانونی ماہرین روزانہ کی بنیاد پر مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’بطور چیف جسٹس آف پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میرا خواب ہے کہ سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیے عدالت میں آئیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں پیشہ ورانہ مہارت کے حامل سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے وکلا کو لایا جائے گا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قومی عدالتی پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ’میں نے عدالتی نظام کی بہتری کے لیے ملک بھر میں دورے کیے اور اس سلسلے میں میں دوردراز علاقوں کو بھی گیا۔ ‘