ہو سکتا ہے زندگی خلا سے آئی ہو: تحقیق

سائنس دانوں نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ زمین پر زندگی خلا سے آئی ہو اور ممکن ہے کائنات میں جگہ جگہ پھیلی ہوئی ہو۔ 

(اینواتو)

سائنس دانوں نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ زمین پر زندگی خلا سے آئی ہو اور ممکن ہے کائنات میں جگہ جگہ پھیلی ہوئی ہو۔ 

محققین نے ایک اہم پیش رفت میں ایک ’پروٹو سٹار‘ (نئے بنتے ہوئے ستارے) کے گرد گھومنے والی ڈسک پر موجود پیچیدہ نامیاتی مالیکیول دریافت کیے ہیں۔ ان مالیکیولز کو زندگی کی تعمیر کے بنیادی اجزا کا پیش خیمہ سمجھا جاتا ہے جو بعد میں نشاستہ اور امائنو ایسڈز بنتے ہیں جن سے ہمارے اردگرد موجود پیچیدہ نباتات اور حیوانات وجود میں آتے ہیں۔

محققین اس سے قبل بھی دوسرے مقامات پر ایسے پیچیدہ نامیاتی مالیکیول دریافت کر چکے ہیں۔ لیکن نئی دریافت نے اس معمے کا وہ گمشدہ حصہ تلاش کیا ہے جو پہلے واضح نہیں تھا اور جس سے یہ امکان بڑھ جاتا ہے کہ زندگی کائنات میں ہمارے اندازے سے کہیں زیادہ عام ہے۔

جب کوئی ٹھنڈا ’پروٹوسٹار‘ نوجوان ستارے کی شکل اختیار کرتا ہے تو اس کے گرد گیس اور گردوغبار کی ایک ڈسک بنتی ہے اور یہ ایک شدید نوعیت کا عمل ہوتا ہے جس میں انتہائی طاقتور شعاعیں اور گیس کا اخراج شامل ہوتا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محققین کو خدشہ تھا کہ یہ شدید عمل ستارے کے اردگرد موجود کیمیائی مرکبات کو مکمل طور پر ختم کر دیتا ہے جس کے نتیجے میں ان مرکبات کو نئے سرے سے ان ڈسکس پر بننا پڑتا ہے جن میں سیارے تشکیل پا رہے ہوتے ہیں۔

تاہم نئی دریافت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیچیدہ مالیکیول اس پورے عمل کے دوران اپنی موجودگی برقرار رکھ سکتے ہیں اور بعد میں بننے والی ڈسکس کو ورثے میں مل جاتے ہیں۔

یہ نتائج ایک تازہ تحقیقی مقالے ’وی 883 اورائی کی پروٹوپلینیٹری ڈسک میں پیچیدہ نامیاتی مالیکیولز کی گہری تلاش‘ میں درج ہیں جو ’دی ایسٹروفزیکل جرنل لیٹرز‘ میں شائع ہوا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق