پیرو میں قدیم مصر کا ہم پلہ 3500 سال پرانا کھویا ہوا شہر دریافت

آثارِ قدیمہ کے ماہرین نے پیرو میں گمشدہ شہر دریافت کیا ہے، جو 3500 سال پہلے آباد تھا اور غالباً قدیم مصر اور مشرق وسطیٰ کی سمیری تہذیبوں جیسے ابتدائی انسانی معاشروں کا ہم عصر ہو سکتا ہے۔

پیرو میں دریافت ہونے والے اس قدیم شہر کا نام پینیکو ہے(پیرو وزارت ثقافت)

آثارِ قدیمہ کے ماہرین نے پیرو میں ایک گمشدہ شہر دریافت کیا ہے، جو 3500 سال پہلے آباد تھا اور غالباً قدیم مصر اور مشرق وسطیٰ کی سمیری تہذیبوں جیسے ابتدائی انسانی معاشروں کا ہم عصر ہو سکتا ہے۔

اس قدیم شہر کا نام پینیکو ہے، جو ان ابتدائی تہذیبوں سے بالکل الگ اور خود مختار طور پر ابھرا۔ امکان ہے کہ یہ شہر ایک تجارتی مرکز کے طور پر پھلا پھولا، جو جنوبی امریکہ کے ساحلی علاقوں کو گھنے جنگلات کے ذریعے کوہِ اینڈیز کے پہاڑی علاقوں سے جوڑتا تھا۔

ماہرِ آثار قدیمہ روتھ شیڈی، جو کارل آرکیالوجیکل زون کی ڈائریکٹر ہیں، نے کہا کہ ’یہ شہری مرکز کارل کی ثقافتی روایت کے تحت تشکیل پایا۔‘

محققین نے پیرو کے شمالی صوبہ بارانکا کی ایک پہاڑی پر ایک گول ساخت دریافت کی، جس میں پتھر اور مٹی سے بنی عمارتوں کے آثار شامل ہیں۔ یہ عمارتیں سطح سمندر سے تقریباً 600 میٹر بلندی پر، 1800 سے 1500 سو قبل مسیح کے درمیان تعمیر کی گئیں۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس قدیم شہر کے باسیوں کا تعلق کارل تہذیب سے تھا، جو امریکہ کی سب سے قدیم تہذیب ہے اور پانچ ہزار سال پہلے وجود میں آئی تھی۔

ڈرون فوٹیج سے پتہ چلا کہ وہاں نئی انسانی تعمیرات موجود ہیں، جو کارل-سوپے قبل از کولمبیائی معاشرے کی پہلے سے دریافت شدہ عمارتوں کے متوازی بنی ہوئی ہیں۔

جس بلندی پر یہ تعمیرات دریافت ہوئی ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قدیم شہر کے باشندوں نے یہ مقام حکمت عملی سے منتخب کیا، غالباً اس لیے کہ ان کی عمارتیں زیادہ شاندار نظر آئیں۔ سیلاب اور زمینی تودوں سے محفوظ رہیں یا پھر باہمی روابط اور تبادلے کو فروغ ملے۔

ڈاکٹر شیڈی کے بقول: ’پینیکو بھی ان آثارِ قدیمہ کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنہیں ہماری نگرانی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ مقدس شہر کارا، ماہی گیروں کا قصبہ اسپیرو اور زرعی ماہی گیری کا شہر وچاما۔ اب عوام اس شہرِ انضمام کو بھی دیکھ سکیں گے۔‘

ماہرینِ آثار قدیمہ کے مطابق اس شہر کی دریافت جنوبی امریکہ کی تاریخ کو مزید سمجھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ ان کا خیال ہے کہ یہ شہر اُس وقت ابھرا جب کارل تہذیب موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں تباہ ہو گئی۔

پینیکو غالباً تبادلے کے نیٹ ورک میں بھی ایک مرکز کے طور پر کام کرتا تھا، جو آئرن کے معدنی مادے ہیمٹائٹ کی نکاسی اور اس کے استعمال سے جڑا ہوا تھا۔ اس سے سرخ رنگ تیار کیا جاتا تھا، جسے اینڈیز کے علمِ فلکیات میں بڑی علامتی اہمیت حاصل ہے۔

ڈاکٹر شیڈی نے روئٹرز کو بتایا: ’وہ تجارتی لحاظ سے ایک نہایت اہم مقام پر آباد تھے، جہاں سے ساحلی، پہاڑی اور جنگلاتی علاقوں کی تہذیبوں کے ساتھ تبادلہ ممکن تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیرو کی وزارتِ ثقافت کے بیان کے مطابق اب تک اس قدیم شہر میں 18 تعمیرات دریافت ہو چکی ہیں، جن میں بڑی اور چھوٹی عوامی عمارتیں اور رہائشی کمپلیکس شامل ہیں۔

ایک تعمیر جسے ’بی ٹو‘ کا نام دیا گیا، اپنے مجسماتی نقش و نگار کی وجہ سے نمایاں ہے، جو شہری مرکز کی دو دیگر بڑی عوامی عمارتوں کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

اس عمارت میں سینگ سے بنے ہوئے سنکھ جنہیں پوتوتس کہا جاتا ہے، اور دیگر سازوں کی شاندار نقش و نگار ایک چوکور کمرے کی دیواروں پر پائے گئے ہیں۔

پوتوتس قدیم اینڈین معاشروں میں آواز کو دور تک پہنچانے کے لیے استعمال ہوتے تھے، مثلاً اجلاس یا اہم مواقع کا اعلان کرنے کے لیے۔ انہیں سماجی اہمیت کی علامت بھی سمجھا جاتا تھا۔

انہیں دیوی دیوتاؤں کے سامنے اہم مذہبی نذرانے کے طور پر پیش کیا جاتا تھا، تاکہ مطلوبہ اور حاصل ہونے والی نعمتوں پر شکر ادا کیا جا سکے۔

محققین کو اس عمارت میں دیگر اہم نوادرات بھی ملے، جن میں کچی مٹی سے بنے انسانی اور جانوروں سے مشابہہ مجسمے اور عبادت میں استعمال ہونے والی اشیا شامل ہیں۔

انہوں نے اس عمارت کے مقام پر مختلف اشیا جیسے رہوڈوکروسائٹ، کرائیسولا، جانوروں کی ہڈی اور مٹی کے منکوں سے بنی مالائیں بھی دریافت کیں۔

ایسے نوادرات کی موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ یہ عمارت غالباً پینیکو کی شہری تاریخ میں سب سے اہم عمارتوں میں سے ایک تھی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق