آن لائن دوست سے شادی کے لیے امریکی خاتون کا ضلع دیر تک کا سفر

47 سالہ مینڈی راسموسن کی خیبر پختونخوا کے 31 سالہ ساجد زیب خان سے سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی اور وہ 29 جون کو اپر دیر کے عشری درہ پہنچیں، جہاں دونوں نے شادی کر لی۔

ایک امریکی خاتون نے ایک سال قبل انٹرنیٹ پر بننے والے دوست سے شادی کرنے کے لیے حال ہی میں امریکی ریاست الینوائے سے پاکستان کے ضلع اپر دیر تک کا ہزاروں میل کا سفر طے کیا۔

انہوں نے یہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہوئے دیگر غیر ملکیوں کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستان کے بارے میں پائے جانے والے ’منفی تاثرات‘ کو نظر انداز کریں۔

سپرنگ فیلڈ میں ایک ایوی ایشن ریپئر سٹیشن پر کام کرنے والی 47 سالہ منڈی راسموسن 29 جون کو خیبر پختونخوا کے ضلع اپر دیر کی وادی عشری درہ پہنچیں، جہاں انہوں نے 31 سالہ ساجد زیب خان سے شادی کی، جو اپنے والد کے میڈیکل سٹور میں کام کرتے ہیں۔

منڈی راسموسن اپر دیر آنے والی پہلی غیر ملکی خاتون نہیں ہیں۔ اس سے قبل انڈیا کی انجو نامی ایک خاتون بھی ایک پاکستانی نوجوان سے شادی کے لیے جولائی 2023 میں اسی علاقے پہنچی تھیں۔

انجو نے اسلام قبول کر کے اپنا نام فاطمہ رکھا تھا اور اپر دیر کے نصراللہ نامی نوجوان سے شادی کی تھی۔

انجو اور نصراللہ کی فیس بک پر ہونے والی دوستی اور بعد ازاں شادی اس وقت دنیا بھر میں خبروں کی زینت بنی تھی۔

منڈی راسموسن نے بھی اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام زلیخہ زیب رکھا اور دو جولائی کو ساجد خان سے شادی کی۔ انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ساجد نے انہیں ایک سال قبل فیس بک پر دوستی کی درخواست بھیجی تھی۔

ان کے بقول: ’ساجد خان نے مجھے فیس بک پر فرینڈ ریکویسٹ بھیجی اور میں نے سوچا کہ یہ تو بہت ہینڈسم ہیں، اس لیے میں نے ان سے دوستی کر لی۔‘

 

منڈی راسموسن نے ہنستے ہوئے بتایا: ’ان کا پہلا میسج تھا، میں ساجد خان ہوں، پاکستان سے۔‘

انہوں نے بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ان کی ساجد سے بات چیت بڑھتی گئی اور دونوں ایک دوسرے کو بہتر طور پر جاننے لگے۔

منڈی راسموسن نے مزید بتایا: ’وہ بہت پیار اور محبت کرنے والے انسان ہیں اور پچھلے ایک سال میں جب ہم بات کرتے رہے تو میں ان سے محبت کر بیٹھی۔‘

ساجد خان نو بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں۔ شادی کے بعد یہ جوڑا خیبر پختونخوا کے دور افتادہ اور سیاحتی مقام عشری درہ میں مقیم ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساجد خان نے عرب نیوز کو بتایا کہ منڈی سے آن لائن بات چیت پیغامات سے ویڈیو کالز تک پہنچ گئی اور وقت کے ساتھ ان کی قربت بڑھتی گئی۔ بعد ازاں منڈی راسموسن نے ساجد کے اہل خانہ سے بھی بات کی اور خود شادی کی پیشکش کی۔

ساجد نے بتایا: ’آخر میں منڈی نے مجھ سے کہا کہ کیوں نہ ہم شادی کر لیں، کیونکہ ہم ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں۔‘

چونکہ پاکستان سے امریکہ جانا پاکستانیوں کے لیے مشکل ہوتا ہے، اس لیے ساجد نے منڈی راسموسن کو پاکستان آنے کی دعوت دی۔

اب جب کہ وہ یہاں آ چکی ہیں، ساجد انہیں خیبر پختونخوا کے مختلف خوبصورت مقامات کی سیر کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ان کے بقول: ’ہم ابھی یہاں پر گھومیں گے، جیسے سوات، کمراٹ، چترال، عشری درہ اور خاص طور پر نہاگ درہ۔‘

پاکستان میں لوگوں کی مہمان نوازی سے متاثر ہو کر منڈی راسموسن نے یہاں کے مضبوط خاندانی اور سماجی رشتوں کی تعریف کی۔

ان کے بقول: ’جتنی محبت یہاں کے لوگوں نے مجھے دی ہے، وہ ہمیں امریکہ میں کم ہی ملتی ہے، یہاں سب ایک دوسرے کے پڑوسی، دوست اور خاندان کی طرح ہیں۔‘

خیبر پختونخوا جہاں خوبصورت جھیلیں، پہاڑی سلسلے اور دلکش مقامات سیاحوں کو متوجہ کرتے ہیں، وہیں حالیہ دنوں میں یہاں شدت پسندی میں اضافہ بھی ہوا ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے خاص طور پر افغانستان سے متصل قبائلی اضلاع میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام شہریوں پر حملے کیے ہیں۔

تاہم منڈی راسموسن نے کہا کہ انہیں یہاں قیام کے دوران نہ تو ’دہشت گردی‘ نظر آئی اور نہ کوئی تشدد۔ انہوں نے غیر ملکیوں کو مشورہ دیا کہ وہ خیبر پختونخوا کے بارے میں اپنے ذہن میں بنائے گئے تصورات کو چھوڑ دیں۔

ان کے بقول: ’یہاں کھلے دل کے ساتھ آئیں اور خود دیکھیں کہ یہ جگہ کتنی پرامن، محفوظ اور یہاں کے لوگ کتنے اچھے ہیں۔‘

منڈی راسموسن کا ویزا 14 اگست کو ختم ہو رہا ہے اور وہ صرف ایک ماہ کے لیے پاکستان آئی ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’میرا ارادہ ہے کہ میں واپس امریکہ جاؤں اور پھر ہم ساجد کے امیگریشن کے کاغذات تیار کریں گے تاکہ وہ میرے ساتھ امریکہ آ سکیں۔‘

دوسری طرف ساجد خان نے زور دیا کہ انہوں نے امریکی شہریت کے لیے شادی نہیں کی۔

ان کے بقول: ’وہ اپنی مرضی سے یہاں آئی ہیں اور اپنی مرضی سے مجھ سے شادی کی ہے، اب وہ اپنی مرضی سے یہاں رہ سکتی ہیں اور اپنی مرضی سے جا سکتی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی