اترپردیش کی انجو خیبرپختونخوا کے نصراللہ سے ملنے دیر کیسے پہنچیں؟

انڈین میڈیا کے مطابق 34 سالہ انجو کی پیدائش انڈین ریاست اتر پردیش کے گاؤں کیلور میں ہوئی اور وہ راجستھان کے الور ضلع میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھیں۔

انڈیا سے پاکستان پہنچنے والی خاتون انجو کا پاسپورٹ (تصویر: الیاس جی خان ٹوئٹر اکاؤنٹ)

ابھی پاکستان سے تعلق رکھنے والی خاتون سیما حیدر کے انڈیا پہنچنے کے معاملے کی گونج جاری تھی کہ انڈیا کی ریاست اترپردیش سے تعلق رکھنے والی انجو خیبرپختونخوا کے علاقے اپر دیر پہنچ چکی ہیں۔

انجو کے پاکستان پہنچنے پر خیبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ’انڈین ریاست اتر پردیش سے تعلق رکھنے والی خاتون انجو اپر دیر میں نصراللہ نامی نوجوان کے گھر موجود ہیں۔‘

دیر بالا کے ڈی پی او محمد مشتاق نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار اظہاراللہ کو بتایا کہ ’پاکستانی شہری کے گھر موجود انڈین خاتون کو باقاعدہ پروسیجر اور پولیس سکروٹنی کے بعد ویزا جاری کیا گیا ہے۔‘

انڈین خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق: ’34 سالہ انجو کی پیدائش انڈین ریاست اتر پردیش کے گاؤں کیلور میں ہوئی اور وہ راجستھان کے الور ضلع میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھیں۔ جہاں ان کی مبینہ طور پرفیس بک پر 29 سالہ پاکستان شہری نصراللہ سے دوستی ہوئی، اور وہ سب کچھ چھوڑ کر پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا پہنچ گئیں۔‘

انڈین ادارے کا کہنا ہے کہ ’ان رپورٹس کے بعد مزید معلومات کے لیے راجستھان پولیس انجو کے گھر پہنچی جہاں ان کے شوہر کا کہنا تھا کہ وہ گھر پر دوست سے ملنے کا کہہ کر گئی تھی، لیکن کچھ دن پہلے واٹس ایپ پر بات ہوئی تو معلوم ہوا کہ وہ لاہور میں ہیں۔‘

 تاہم انہیں ان کے سوشل میڈیا پر کسی سے تعلقات کی کوئی خبر نہیں تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ ’انجو سے میری شادی 2007 میں ہوئی جس سے ہماری ایک 15 سال کی بیٹی اور چھ سال کا بیٹا ہے۔‘

انڈین اخبار انڈیا ٹوڈے نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں مبینہ طور پر واہگہ بارڈر پر موجود انجو انڈیا سے پاکستان سرحد پار کر رہی ہیں۔

کچھ دن قبل ہی پاکستان کی سیما حیدر بھی اپنے دوست سچن سے ملنے انڈیا جا چکی ہیں لیکن سیما کی دوستی فیس بک پر تو نہیں لیکن آن لائن گیم پب جی کے ذریعے ہوئی تھی اور وہ بھی شادی شدہ تھیں۔

اس خبر پر سوشل میڈیا صارفین بھی کچھ حیران اور پریشان نظر آئے، صارف چیتن نے لکھا کہ ’سرحد پار کرنا پڑوسی کے گھر چلے جانے جیسا ہے۔‘
 

جبکہ ایک صارف نے خاتون کی ہمت کی داد دیتے ہوئے لکھا کہ ’ان کی کتنی ہمت اور بھروسہ ہے کہ وہ کسی ایسے شخص سے ملنے پہنچ گئیں جس سے وہ آن لائن ملی تھیں۔ یہ ایک یاد دہانی ہے کہ محبت سرحدوں اور ثقافتی اختلافات کو عبور کر سکتی ہے۔‘
 

جبکہ ایک صارف گل زمان نے اسے مزاحیہ انداز میں ’جیسے کو تیسا‘ قرار دے دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل