وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انسداد انسانی سمگلنگ سیل کی تحقیقات کے نتیجے میں چھ افراد کے خلاف غیر قانونی ویزوں کی سہولت کاری کا مقدمہ درج کر کے ان میں سے چار کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں دو پاکستانی اور دو افغان شہری شامل ہیں۔
ترجمان ایف آئی اے عبدالغفور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’غیر قانونی ویزوں کی سہولت کاری میں ملوث چار ملزمان گرفتار کر کے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’گرفتار ملزمان میں سرکاری اہلکار بھی شامل ہے۔ گرفتار ملزمان میں عزیز اللہ آفریدی، نادر رحیم، محمد عاطف احمد اور احمد زیب کے نام شامل ہیں۔ ان میں سے ملزم محمد عاطف اور احمد زیب افغان شہری ہیں جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔‘
ترجمان ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ ’گرفتار نیٹ ورک سے موبائل فون، جعلی کاغذات اور دیگر ریکارڈ برآمد ہوا جبکہ مزید سرکاری ملازمین کے ملوث ہونے کا بھی خدشہ ہے اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔‘
غیر قانونی ویزوں کے اجرا میں دفتر خارجہ اور وزارت اطلاعات کے اہلکار ملوث
ایف آئی کی دستاویز میں درج تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جعلی ویزوں کے اجرا میں وزارت خارجہ اور پی آئی ڈی کے اہلکار بھی ملوث نکلے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت خارجہ کے نائب قاصد کے ملوث ہونے پر دفتر خارجہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’معاملے کی چھان پھٹک کے بعد جواب دیا جائے گا۔‘
چند ماہ قبل دفتر خارجہ کے انتظامی افسران نے ایک بریفنگ میں بتایا تھا کہ ’وزارت خارجہ کے دفتر کے باہر ایجنٹ مافیا کو رشوت دیے جانے اور اندر کے اہلکاروں کے ملوث ہونے پر بھی تادیبی کارروائی کی گئی تھی، جو کاغذات کی تصدیق کے لیے لاکھوں روپوں کی وصولی کرتے تھے۔‘
اُس وقت بھی عوامی شکایات کے نتیجے میں یہ معاملہ سامنے آیا تھا۔
ایف آئی اے کی ایف آئی آر
حالیہ گرفتاریوں سے متعلق ایف آئی اے میں درج ایف آئی آر کے مطابق: ’چار کروڑ روپے کی مشکوک رقم بینک اکاؤنٹ میں جمع کی گئی اور ویزوں کے لیے جعلی سپانسرشپ اور شناختی کارڈ استعمال کیے گئے۔ تمام ویزے 24 سے 48 گھنٹوں میں جاری کیے گئے جبکہ انٹیلی جنس کو اطلاع نہیں کی گئی۔‘
مزید کہا گیا کہ ’جی ایٹ اسلام آباد میں واقع شوروم میں جعلی ویزا سکینڈل کا مرکزی نیٹ ورک تھا، جہاں افغان باشندوں سے ویزوں کے عوض ہزاروں ڈالر وصول کیے گئے تھے۔‘
رپورٹ میں درج ہے کہ ’افغان شہریوں کو ویزے رقم لے کر جاری کیے گئے۔ فوری ویزے کے لیے 750 ڈالرز جبکہ 10 دن میں ویزوں کے اجرا کے لیے 350 ڈالرز لیے گئے، جن میں سے 80 فیصد کمیشن ملوث سرکاری ملازمین کا تھا۔‘
ایف آئی آر کے مطابق: ’ایف آئی اے کی ٹیم نے جب اسلام آباد کے سیکٹر جی تھرٹین میں چھاپہ مارا تو وہاں موجود افغان شہری کے پاس مستند ویزہ کاغذات نہیں تھے۔ ان کے ساتھ ایجنٹ بھی موقعے پر موجود تھا جنہیں حراست میں لیا گیا۔‘
افغان شہریوں کی بے دخلی کے باعث افغانستان سے پاکستان نئے ویزوں کا اجرا بہت محدود پیمانے پر کیا جا رہا ہے۔ سرحد پر سختی کی وجہ سے بغیر دستاویزات کوئی پاکستان نہیں آ سکتا۔ مبینہ طور پر ملزمان کی جانب سے اسی وجہ سے جعلی کاغذات پر جعلی ویزوں کا اجرا کیا گیا۔