’افغانستان پاسپورٹ اور پاکستان ویزہ نہیں دیتا ہم کہاں جائیں؟‘ افغان ڈرائیور

پاکستان اور افغانستان کے درمیان انتہائی مصروف سرحدی گزر گاہ طورخم کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی دستاویزات سے متعلق قوانین پر تنازعے کے باعث تجارت کے لیے بند ہے۔

’افغان حکام پاسپورٹ نہیں دیتے جبکہ پاکستان ویزہ نہیں دیتا، بیچ میں ہمیں مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے،‘ یہ کہنا ہے ان افغان ڈرائیوروں کا جو جمعے سے ایک بار پھر بند ہونے والی طورخم سرحد کی وجہ سے پریشان ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان انتہائی مصروف سرحدی گزر گاہ طورخم کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی دستاویزات سے متعلق قوانین پر تنازعے کے باعث تجارت کے لیے بند ہے، جس کی وجہ سے سرحد کی دونوں جانب تجارتی گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

دونوں اطراف کے حکام سرحد کی حالیہ بندش کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔

پشاور میں افغان قونصلیٹ کے عہدے دار مولوی عصمت کے مطابق: ’افغان حکام پاکستانی ڈرائیوروں کو چھ دنوں میں ویزہ جاری کرتے ہیں جبکہ پاکستان ویزے جاری کرنے میں مہینے لگا دیتا ہے جس کی وجہ سے ہماری مال برادر گاڑیوں کو مشکلات درپیش ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ ڈرائیوروں کے مسائل اور مال لے جانے والے مالکان کے نقصان سے آگاہ ہیں اور انہوں نے اس مسئلے پر کابل میں اعلیٰ حکام سے بات چیت کی ہے، وہ اسلام آباد سے جلد اس مسئلے کے حل کے لیے ایک لائحہ عمل طے کریں گے۔

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) طورخم سٹیشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر یاسر عرفات نے بتایا کہ کووڈ 19 سے پہلے ڈرائیور باقاعدہ ویزوں پر افعانستان سے پاکستان میں داخل ہوتے تھے، لیکن کرونا کے باعث انہیں ویزے کے بغیر محض پاسپورٹ پر داخلے کی اجازت دے دی گئی۔

یاسر کے مطابق دو ماہ پہلے افغان ڈرائیوروں کو خبردار کیا گیا تھا کہ آئندہ وہ پاکستانی ویزے پر داخل ہو سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کے بعد لاگو ایس او پی کو اب تبدیل کیا جا رہا ہے اور افغان ڈرائیوروں کو جو سہولت دی گئی تھی اب وہ ختم ہو گئی ہے۔

 پاکستان سے افغانستان جانے والی گاڑیوں میں سیمنٹ، مکئی  اور سبزیوں کے علاوہ کثیر پیمانے پر مالٹے، کینو اور کیلے موجود ہیں جن کے خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

پاک افغان شاہراہ پر پشاور سے سبزیاں اور پھل کابل لے جانے والے افغان ڈرائیوروں نے بتایا کہ انہیں پاسپورٹ پر آنے جانے کی اجازت تھی لیکن اس مرتبہ وہ پشاور میں مال لاد کر کابل کے لیے روانہ ہوئے تو انہیں لنڈی کوتل میں پتہ چلا کہ پاکستانی حکام نے سفری دستاویزات میں ویزہ کو لازمی قرار دے دیا ہے۔

افغان ڈرائیور نذر علی بتاتے ہیں کہ ان کی کابل میں پاکستانی قونصل خانے تک رسائی نہیں اور اسی طرح افغان حکام انہیں پاسپورٹ نہیں دیتے تو وہ کہاں جائیں؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگر ہمیں طورخم گیٹ پر ویزے کی سہولت دی جائے تو ہم ویزہ  لگوانے کے لیے تیار ہیں، ہم پاسپورٹ ساتھ لے کر گھوم رہے ہیں۔‘

نذرکے مطابق وہ تین دن سے پھنسے ہوئے ہیں جس کہ وجہ سے ان کے ٹرک میں موجود ٹماٹر خراب ہونے لگے ہیں۔

انہوں سے دیگر سرحدی راستے کے ذریعے افغانستان جانے کے لیے معلومات اکھٹی کیں تو پتہ چلا کہ خرلاچئی اور غلام خان سرحد بھی اسی مسئلے کی وجہ سے بند ہے۔

پشاور سے کینو کی گاڑی کو کابل کے لیے لوڈ کرنے والے معلم نامی افغانی ڈرائیور نے بتایا کہ وہ دو دنوں سے لنڈی کوتل میں کھڑے ہیں جس کی وجہ سے ان کا کینو خراب ہونے لگا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر ڈرائیوروں کو گیٹ پر عارضی طور پر ایک خصوصی اجازت نامہ مل جائے جن میں ڈرائیور اور کنڈیکٹر کے ساتھ ساتھ گاڑی نمبر کا بھی اندراج ہو تو تجارت میں روانی آئے گئی اور ان کی مشکلات کم ہوں گی۔

طورخم کسٹم کلیئرنس ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ایمل شینواری نے دونوں اطراف کے حکام اور بالخصوص پاکسانی حکام سے اپیل کی کہ ویزہ پالیسی میں نرمی لائیں تاکہ تاجروں اور گاڑیوں سمیت قومی خزانے کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان