ٹائٹن آبدوز حادثے کی وجہ آپریٹر کی غلفت تھی: حتمی رپورٹ

کوسٹ گارڈ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آپریٹر نے آبدوز کے ڈھانچے اور دیگر اہم حصوں میں مسائل ظاہر ہونے کے باوجود بغیر کسی مکمل جانچ یا مرمت کے اس کا استعمال جاری رکھا۔

2023 میں ہونے والے ٹائٹن کے حادثے میں پانچوں سوار مارے گئے تھے (اوشن گیٹ)

منگل کو شائع ہونے والی ایک حتمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں ٹائٹینک جہاز کے ملبے کے مقام پر جانے والی ایک نجی آبدوز کی ہلاکت خیز تباہی کے پیچھے حفاظتی اصولوں کی متعدد خلاف ورزیاں تھیں۔

امریکی کوسٹ گارڈ کی اس 335 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں آبدوز کے آپریٹر ’اووشن گیٹ‘ کے طرزِ عمل اور ٹائٹن آبدوز کے ڈیزائن میں خامیوں کو سانحے کی وجہ قرار دیا گیا ہے، جس سے بچا جا سکتا تھا۔ اس حادثے میں ٹائٹن میں سوار تمام پانچوں مسافر جان سے چلے گئے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اووشن گیٹ کی جانب سے آبدوز کی حفاظت، جانچ اور مرمت سے متعلق انجینئرنگ کے طے شدہ اصولوں پر عمل نہ کرنا، تباہی کی بنیادی وجہ تھی۔‘

رپورٹ میں کمپنی پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ ’اووشن گیٹ نے ضوابطی جانچ سے بچنے کے لیے خوف و ہراس اور دھونس کا ماحول قائم کیا۔‘

اس میں مزید کہا گیا کہ کمپنی میں کام کرنے کا ماحول ’زہریلا‘ تھا، جہاں سینیئر عملے کو برخاست کرنے یا برخاست کیے جانے کے خوف کے ذریعے ملازمین اور ٹھیکے داروں کو حفاظتی خدشات ظاہر کرنے سے روکا جاتا تھا۔

اووشن گیٹ کے چیف ایگزیکٹیو سٹاکٹن رش اس تباہ کن مشن پر شامل تھے، جن کے ہمراہ برطانوی مہم جو ہیوش ہارڈنگ، فرانسیسی ماہر سمندریات پال ہنری نارگیولے، پاکستانی نژاد برطانوی سرمایہ کار شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان بھی موجود تھے۔

آبدوز میں ایک نشست کی قیمت ڈھائی لاکھ ڈالر تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

18 جون 2023 کو غوطے کے تقریباً ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد اس ایس یو وی سائز کی آبدوز سے رابطہ منقطع ہو گیا، جس کے بعد دنیا بھر میں ایک سنسنی خیز سرچ آپریشن شروع ہوا۔

’فوری موت‘

رپورٹ کے مطابق جب آبدوز دو میل سے زیادہ گہرائی میں تھی تو اس کا ڈھانچہ بیٹھ گیا، اور تمام افراد تقریباً 4,930 پاؤنڈ فی مربع انچ پانی کے دباؤ کا شکار ہو کر ’فوری موت‘ سے دوچار ہو گئے۔

دو سیکنڈ بعد سپورٹ شپ پر موجود ٹیم نے سطح سمندر سے ایک ’دھماکے کی آواز‘ سنی، جسے بعد ازاں تفتیش کاروں نے آبدوز کی تباہی سے جوڑا۔

کچھ دن بعد سمندر کی تہہ میں ٹائٹینک کے سرے سے تقریباً 1,600 فٹ (500 میٹر) کے فاصلے پر ملبہ ملا، اور آبدوز کو سطح پر لاتے وقت انسانی باقیات بھی برآمد ہوئیں۔

کوسٹ گارڈ کی رپورٹ کے مطابق اووشن گیٹ نے آبدوز کے ڈھانچے اور دیگر اہم حصوں میں مسائل ظاہر ہونے کے باوجود بغیر کسی مکمل جانچ یا مرمت کے اس کا استعمال جاری رکھا۔

رپورٹ میں آبدوز کے منفرد کاربن فائبر ڈھانچے میں ڈیزائن کی خامیوں کی بھی نشاندہی کی گئی، جو اس کی مجموعی ساخت کو کمزور بناتی تھیں۔

یہ بھی واضح کیا گیا کہ یہ آبدوز کسی بین الاقوامی اتھارٹی سے نہ رجسٹرڈ تھی، نہ تصدیق شدہ، نہ معائنہ شدہ، اور نہ ہی کسی تسلیم شدہ ادارے سے منظور شدہ۔

گذشتہ سال نارگیولے کے خاندان نے کمپنی کے خلاف پانچ کروڑ ڈالر کا مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں اسے ’انتہائی غفلت‘ کا مرتکب ٹھہرایا گیا۔

انہیں ’مسٹر ٹائٹینک‘ کہا جاتا تھا، کیونکہ وہ اس ملبے کا 37 مرتبہ مشاہدہ کر چکے تھے۔

حادثے کے فوراً بعد اووشن گیٹ نے اپنی تمام سرگرمیاں بند کر دی تھیں۔

ٹائٹینک کا ملبہ کینیڈا کے صوبے نیوفاؤنڈ لینڈ کے ساحل سے 400 میل دور واقع ہے، اور 1985 میں دریافت ہونے کے بعد سے یہ ماہرین اور زیرِآب سیاحوں کے لیے دلچسپی کا مرکز رہا ہے۔

یاد رہے کہ مشہورِ زمانہ ٹائٹینک بحری جہاز 1912 میں اپنے پہلے سفر کے دوران برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا، جس میں 2,224 مسافروں اور عملے میں سے 1,500 سے زائد افراد موت کے منھ میں چلے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق