ویزا کے نئے اصول معطل، پاک افغان سرحد سے تجارت دوبارہ شروع

پاکستان میں ایک کسٹم اہلکار کے مطابق: ’گذشتہ رات وزارت تجارت کے حکام نے افغان حکام کے ساتھ ایک ملاقات کی، جس میں افغان ڈرائیوروں کے لیے (پاسپورٹ اور ویزا کی شرط میں) مزید دو ہفتے کی توسیع دینے کا معاہدہ طے پایا۔‘

25 فروری 2023 کو افغانستان اور پاکستان کے درمیان طورخم بارڈر کراسنگ سے سامان بردار ٹرک پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان اور افغانستان کے حکام نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی جانب سے ویزے کے نئے اصول کو معطل کرنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر تجارت آج (بروز بدھ) سے معمول پر آ گئی ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان تجارت منگل کو اس وقت بند ہوگئی تھی جب پاکستان نے افغانستان سے آنے والی مال بردار گاڑیوں کے عملے کو ملک میں داخلے کے لیے پاسپورٹ اور ویزے کو لازمی قرار دیا، جس کے جواب میں افغانستان نے کسی بھی ٹرک کو گزرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

پاکستان میں ایک کسٹم اہلکار نے بدھ کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’کل جب پاکستان نے اپنے نئے قوانین نافذ کیے تو افغانستان نے اس کا جواب احتجاجاً تجارت کو معطل کرکے دیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’گذشتہ رات وزارت تجارت کے حکام نے افغان حکام کے ساتھ ایک ملاقات کی، جس میں افغان ڈرائیوروں کے لیے (پاسپورٹ اور ویزا کی شرط میں) مزید دو ہفتے کی توسیع دینے کا معاہدہ طے پایا۔‘

کسٹم اہلکار نے مزید کہا کہ پاکستان پہلے ہی دو بار اس نئے اصول پر عمل درآمد کو موخر کر چکا ہے۔

افغان صوبے ننگرہار کے گورنر کے میڈیا آفس نے بھی تصدیق کی کہ سرحد پار تجارت دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گورنر میڈیا آفس نے ایکس پر لکھا: ’افغان اور پاکستانی حکام نے بات چیت کی اور یہ یقین دہانی کروائی گئی کہ یہ مسئلہ مستقل طور پر حل ہو جائے گا۔‘

کابل اور اسلام آباد کے درمیان طویل عرصے سے کشیدہ تعلقات میں گذشتہ ماہ اکتوبر کے بعد سے اس وقت مزید خرابی آئی، جب پاکستان نے دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔

اب تک تقریباً 340,000 افغانوں کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے یا رضاکارانہ طور پر ان کے وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ صرف ان افغانوں کو ہی ملک میں داخلے کی اجازت دی جائے گی، جن کے پاس پاسپورٹ اور ویزہ ہوگا، جس کے بعد سے صرف قومی شناختی کارڈ کے ساتھ سرحد عبور کرنے کی اجازت دینے کی دہائیوں پرانی روایت ختم ہو جائے گی۔

افغانستان درآمدات کے لیے اپنے پڑوسی ملک پاکستان پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے لیکن معاشی بحران میں گھرے پاکستان کا کہنا ہے کہ افغان سامان کے بغیر ڈیوٹی ملک میں داخل ہونے سے ہر سال سیکڑوں ملین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں ہونے والے حالیہ حملوں میں افغانستان میں سرگرم عسکریت پسند ملوث تھے، لہذا غیر قانونی پناہ گزینوں کی ملک بدری اس کی فلاح و سلامتی‘ کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔

تاہم افغانستان کی طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ وہ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور یہ کہ پاکستان کی سلامتی کا معاملہ اس کا اندرونی مسئلہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا