سفری دستاویزات کی کڑی جانچ پڑتال، پاکستان افغان تجارت معطل

پاکستان کی جانب سے کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیوروں اور عملے پر سخت امیگریشن قوانین نافذ کیے جانے کے بعد منگل کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہوں پر تجارت روک دی گئی۔

3 دسمبر، 2019: طورخم کے مقام پر پاکستان افغانستان سرحد پر موجود سرحدی چیک پوسٹ جس کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی جاتی ہے (روئٹرز)

پاکستان کی جانب سے کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیوروں اور عملے پر سخت امیگریشن قوانین نافذ کیے جانے کے بعد منگل کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہوں پر تجارت روک دی گئی۔

پاکستان کی جانب سے کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیوروں اور عملے پر سخت امیگریشن قوانین نافذ کیے جانے کے بعد منگل کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہوں پر تجارت روک دی گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان کی حکومت نے سرحد پار سے سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ ملک میں مقیم غیر دستاویزی افغان باشندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منگل کو پاکستانی حکام نے کہا کہ درست ویزا اور پاسپورٹ سمیت قانونی دستاویز کے بغیر اب افغانوں کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس سے قبل افغان ڈرائیورز محض اپنے قومی شناختی کارڈز اور ڈرائیونگ لائسینس پر پاکستان داخل ہو سکتے تھے۔

طورخم بارڈر پر ایک پاکستانی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: ’پاکستان کے اس اقدام کے جواب میں افغان حکومت نے دوسری طرف سے ہر قسم کی کمرشل گاڑیوں کا داخلہ بھی روک دیا ہے۔‘

افغان سرحدی عہدیدار عصمت اللہ یعقوب نے کہا کہ اس اقدام کے بعد حکام کو پاکستان سے آنے والی (پاکستانی) گاڑیوں کو بھی روکنے کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

دوسری جانب جنوبی سرحدی گزرگاہ چمن بارڈر پر نئے قوانین کے خلاف احتجاجی دھرنے کے باعث تاجروں کو سرحد عبور کرنے سے روک دیا گیا۔

اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان پیدا کشیدگی کے دوران یہ تناؤ کا تازہ ترین واقعہ ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں شدت پسندوں کے حملوں میں تیزی سے اضافے کے بعد یہاں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ نے منگل کو کہا کہ 11 نومبر تک اب تک تین لاکھ 20 ہزار سے زیادہ افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں۔ پاکستانی سرحدی حکام کے مطابق 345,000 سے زیادہ افغان شہری واپس اپنے ملک جا چکے ہیں۔

تجارتی قوانین پر سختی سے کراچی بندرگاہ پر افغانستان جانے والے کنٹینرز کی ترسیل بھی متاثر ہوئی ہے کیونکہ پاکستانی حکام اس تجارت پر مزید ٹیکس اور ڈیوٹی کی ادائیگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے اس تجارت سے ٹیکسوں کی مد میں لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے کیونکہ اس کی بندرگاہوں سے ڈیوٹی فری سامان افغانستان کو بھیجا جاتا ہے لیکن اسے سرحد پار دوبارہ سمگل کر دیا جاتا ہے۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ان اقدامات سے ان کے تاجروں کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا