طورخم: ای ویزا تصدیقی نظام سے غیر قانونی آمدورفت کا خاتمہ ممکن

ایف آئی اے طورخم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر یاسر عرفات نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’سسٹم کی تنصیب سے طورخم سرحدی گزرگاہ سے دہشت گردوں یا دیگر جرائم پیشہ افراد کی پاکستان میں داخلے کی گنجائش تقریباً ختم ہوگئی ہے جس سے امن و امان کے قیام میں مدد مل سکے گی۔‘

پہلی دفعہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی طرف سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد پر الیکٹرانک ویزا ویریفیکیشن سسٹم نصب کیا گیا ہے، جس سے جعلی دستاویزات سے داخلے کی روک تھام باآسانی ممکن ہوسکے گی۔

ایف آئی اے طورخم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر یاسر عرفات نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’سسٹم کی تنصیب سے طورخم سرحدی گزرگاہ سے دہشت گردوں یا دیگر جرائم پیشہ افراد کی پاکستان میں داخلے کی گنجائش تقریباً ختم ہوگئی ہے جس سے امن و امان کے قیام میں مدد مل سکے گی۔‘

یاسر عرفات نے کہا کہ الیکٹرک (ای) ویزہ طورخم میں پہلے سے تھا اب چونکہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے لنک دیا ہے جس سے افغان شہریوں کے ویزے چیک کرتے ہیں۔

’یہ سسٹم پہلے طورخم امیگریشن پر نصب تھا، اب اس کو ہم نے طورخم زیرو پوائنٹ منتقل کردیا ہے۔‘

ان کے مطابق یہ ایک مرکزی گزرگاہ ہے، جہاں سے پاکستان میں امیگریشن ہوتی ہے اور جہاں سے ویزہ کی تصدیق کی جاتی ہے ان دونوں مقامات کے درمیان بہت فاصلہ تھا اور اس سے غیر قانونی طور پر لوگ داخل ہو جاتے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے تفصیل بتائی کہ ’طورخم زیرو پوائنٹ سے نادرا تک جگہ جگہ سمگلروں نے راستے کھول دیے تھے۔ اس وجہ سے ہم اس کو زیرو پوائنٹ پر لے گئے۔ اب چونکہ یہاں پر ان کی تصدیق ہوتی ہے۔ اب جو بھی غیر قانونی یا جعلی ویزہ سے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں تو ہم ان کو وہاں زیرو پوائنٹ سے واپس کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’اس سسٹم سے پہلے ہم روزانہ 10، 15 یا 20 تک جعلی ویزہ سے یا غیر قانونی طریقے سے داخل ہوتے تھے ان کو ہم پکڑتے تھے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کے بعد پولیس کے حوالے کرتے تھے۔‘

ایف آئی اے طورخم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر یاسر عرفات کے بقول انسانی سمگلر بارڈر کے دونوں اطراف کام کرتے ہیں۔ بارڈر کے اس پار جو انسانی سمگلر ہے اس کے خلاف وہ کچھ کر نہیں سکتے کیونکہ وہ افغانستان میں ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا: ’ہم جب ان انسانی سمگلروں کو پکڑتے ہیں تو ان کے خلاف پھر قانونی کارروائی کرتے ہیں۔ یہ لوگ تفتیش کے دوران کہتے ہیں کہ ایک لاکھ سے دو لاکھ تک ایک بندے سے لیتے ہیں جن کو غیرقانی طریقے سے داخل کرتے ہیں۔ مگر اب زیرو پوائنٹ سسٹم سے یہ سلسلہ ختم ہوجائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا