طورخم کشیدگی: پاکستان افغانستان بارڈر دوسرے روز بھی بند

پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد پر چھ ستمبر کی صبح دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس کے بعد سرحد کو بند کردیا گیا تھا۔

پاکستان افغانستان طورخم سرحد پر بدھ (چھ ستمبر) کی صبح سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اہم گزر گاہ آج دوسرے روز بھی بند ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم کے مقام پر گزرگاہ کلیدی تجارتی اہمیت کی حامل ہے، جس کے راستے افغانستان سے کوئلہ آتا ہے اور پاکستان سے اشیائے خورد و نوش افغانستان جاتی ہیں۔

افغان طالبان نے طورخم سرحد پر حملے میں پہل کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے، لیکن پاکستان کی طرف سے اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعرات کو انڈپینڈنٹ اردو کو طورخم فائرنگ پر موقف دیتے ہوئے بتایا کہ ’طورخم سرحد پر معمولی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے لیکن ہمیں اپنی فورسز نے یہ بتایا ہے کہ پہلے فائرنگ پاکستان کی جانب سے کی گئی تھی۔‘

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر پاکستانی حکام کے ساتھ بات کریں گے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کو روکا جا سکے۔

طورخم بارڈر ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل کی حدود میں واقع ہے۔ لنڈی کوتل پولیس سٹیشن کے سربراہ ابراہیم خان نے بدھ کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ افغان طالبان کی بارڈر فورسز کی جانب سے ایک پوسٹ تعمیر کی جا رہی تھی، جس پر پاکستانی حکام نے حدود کی خلاف ورزی کی شکایت کی تھی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ پاکستانی بارڈر فورسز کی جانب سے کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کا جواب دیا جا رہا ہے اور اس میں پولیس کی نفری کو بھی سٹینڈ بائی کردیا گیا ہے۔

ابراہیم کے مطابق: ’بارڈر کو پیدل اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند کردیا گیا ہے اور حالات معمول پر آنے کے بعد کھولنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔‘

لیکن طورخم پر پاکستان میں مقامی انتظامیہ کے اہلکار ارشاد مہمند نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’افغان فورسز اس علاقے میں چیک پوسٹ قائم کر رہی تھیں جس کے بارے میں اتفاق کیا گیا تھا کہ وہاں دونوں جانب سے کوئی چیک پوسٹ قائم نہیں کی جائے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر اعتراض کیے جانے پر افغان فورسز نے فائرنگ کر دی جس پر پاکستان کی بارڈر فورس نے جوابی فائرنگ کی۔‘

اس واقعے میں افغانستان نے جانی نقصان کا بھی دعویٰ کیا ہے تاہم اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے ایف پی کے مطابق فائرنگ کا تبادلہ بدھ کی سہ پہر رکا لیکن سرحد تا حال بند ہے، حالات کشیدہ ہیں اور دونوں جانب فورسز چوکس ہیں۔

افغان طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے بدھ کو اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’اس جھڑپ کی وجوہات کے سدباب کے لیے کوشش کی جا رہی ہے کہ تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات رونما نہ ہو سکیں۔‘

کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد طورخم سرحد پر متعدد بار پاکستانی سکیورٹی فورسز اور افغان طالبان کی فورسز کے مابین جھڑپیں رپورٹ ہوئی ہیں۔

حالات کشیدہ ہونے کے بعد ماضی میں بھی طورخم بارڈر متعدد بار بند کیا گیا ہے جس سے مسافروں کو شدید مشکلات اور تجارتی سامان کی نقل و حرکت سے وابستہ کاروبار کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان