2022 کی سیلاب متاثرہ خواتین کو بااختیار بنانے میں کامیابی ملی: سندھ حکومت

سندھ حکومت کی قیادت میں یہ منصوبہ 20 ارب امریکی ڈالر کی مالی معاونت سے چل رہا ہے۔

حکام کا دعوی ہے کہ یہ پروگرام ایک کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد کو براہِ راست فائدہ پہنچائے گا، جو 154 ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہے (ایس پی ایچ ایف)

فروری 2023 میں شروع ہونے والی سندھ پیپلز ہاؤسنگ برائے سیلاب متاثرین (ایس پی ایچ ایف) کے تحت ساڑھے بارہ لاکھ سے زائد خواتین کے لیے بینک اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں، جسے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اسے ایک ایسا ماحول تخلیق کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے جس میں خواتین فیصلہ سازی میں فعال طور پر حصہ لے سکیں، وسائل تک مساوی رسائی حاصل کر سکیں اور معاشی یا سماجی رکاوٹوں سے آزاد ہو کر آزادانہ زندگی گزار سکیں۔

رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کے تحت ساڑھے 11 لاکھ سے زائد مکانات زیر تعمیر ہیں جن میں سے پانچ لاکھ مکان مکمل ہو چکے ہیں، جو سیلاب سے تباہ شدہ افراد کو پناہ فراہم کر رہے ہیں۔

یہ وسیع پروگرام 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد شروع کیا گیا تھا جس نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا تھا اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا تھا۔

سندھ حکومت کے مطابق اس منصوبے کا مقصد 21 لاکھ ایسے مکانات تعمیر کرنا ہے جو مختلف قدرتی آفات کا مقابلہ کر سکیں۔ یہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے خلاف محفوظ بستیاں قائم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

صوبائی حکومت کی قیادت میں یہ منصوبہ 20 ارب امریکی ڈالر کی مالی معاونت سے چل رہا ہے، جس میں عالمی بینک 9.5 ارب ڈالر کے ساتھ سب سے بڑا تعاون فراہم کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک چار ارب، اسلامی ترقیاتی بینک دو ارب اور سندھ حکومت 2.27 ارب ڈالر مالی معاونت فراہم کر رہی ہے۔

دوسری جانب سیلاب متاثرین کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے دی گئی رقم سے چار دیواری، واش روم اور کچن تو کیا، ایک کمرے کی تعمیر بھی ممکن نہیں کیونکہ جو رقم دی جا رہی ہے، اس سے متاثرین کو اینٹیں، سیمنٹ، مزدوری، چھت کا سامان، دروازے اور کھڑکیاں بھی خریدنی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے جن جن متاثرین سے بات کی سب نے بتایا کہ انہیں اپنی جیب سے بھی کمروں کی تعمیر میں رقم خرچ کرنا پڑی ہے۔

یہ پروگرام ایک کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد کو براہِ راست فائدہ پہنچائے گا، جو 154 ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایس پی ایچ ایف حکام کے مطابق ابتدائی طور پر مکان بنوانے پر فوکس کرنے والا یہ منصوبہ اب پانی، صفائی اور حفظان صحت (WASH) کی سہولیات فراہم کرنے میں بھی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ پہلے مرحلے میں 3,700 دیہات اور 3 لاکھ 14 ہزار مکانات کو WASH سہولیات دی جا رہی ہیں، جس سے 15 لاکھ افراد کو صاف پانی اور صفائی کی بہتر سہولیات میسر آئیں گی۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں خالد محمود شیخ نے بتایا: ’2022 کے سیلاب کے بعد متاثرین کی نشان دہی کے لیے دو سروے کروائے گئے، جس کے بعد سندھ کے 24 اضلاع میں 21 لاکھ مکان بنانے کا منصوبہ شروع کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ مکانات کی تعمیر کے لیے تین لاکھ روپے اقساط میں دیے جاتے ہیں۔ ’تعمیر کا ایک مرحلہ مکمل ہونے پر ایک قسط جاری کی جاتی ہے اور دوسرا مرحلہ مکمل ہونے پر دوسری قسط جاری کی جاتی ہے۔‘

ہر گاؤں کے ڈیجیٹل نقشے جدید ڈرون ٹیکنالوجی اور زمینی سروے کے ذریعے بنائے جا رہے ہیں تاکہ موجودہ سہولیات کا اندازہ لگایا جا سکے اور پائیدار ترقی کے لیے منصوبہ بندی کی جا سکے۔ یہ پائلٹ پروجیکٹ سندھ کے چھ اضلاع میں شروع کیا گیا ہے اور اسے پورے صوبے کے 60,000 بستوں میں فروغ دیا جائے گا۔

پروگرام کے تحت تقریباً آٹھ لاکھ خواتین کو مالی خدمات تک رسائی دی جا رہی ہے، جس سے ان کی اقتصادی خودمختاری اور سماجی شمولیت کو فروغ ملے گا۔ ایک تاریخی قدم کے طور پر پروگرام کے تحت جاری کی جانے والی تمام زمین کی ملکیت خواتین کے نام کی جا رہی ہے، جو دیرپا تحفظ اور مساوی بحالی کی علامت ہے۔

ایس پی ایچ ایف نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے معروف شراکت داروں، جدید ٹیکنالوجی کمپنیوں، اور ماحولیاتی و سماجی ماہرین کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ بین الاقوامی محنت تنظیم (ILO) کی رپورٹ کے مطابق، یہ پروگرام اگلے دو سالوں میں ایک لاکھ ملازمتیں پیدا کرے گا، جو خطے کی اقتصادی بحالی اور ترقی میں معاون ثابت ہوں گی۔

یہ منصوبہ سندھ کے سیلاب متاثرین کی زندگیوں میں خوشحالی اور استحکام لانے کی جانب ایک اہم سنگِ میل مانا جا رہا ہے۔

اس پروگرام کے تحت تعمیر ہونے والی ہر مکان کی ملکیت ایک خاتون کے نام پر ہوگی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نہ صرف گاؤں گاؤں جا کر خواتین سے ملاقات کرتے ہیں، بلکہ ان کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے یہ پیغام بھی دیتے ہیں کہ خواتین ہی بحالی کے عمل کا مرکز ہیں۔ ان کی قیادت میں یہ پیغام واضح ہوتا ہے کہ خواتین کی بااختیاری صرف ایک پالیسی مقصد نہیں ہے بلکہ ایک حقیقی عزم ہے جو براہ راست نچلی سطح پر نافذ کیا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین