پاکستان کے محکمہ فلڈ فورکاسٹ کنٹرول روم نے ہفتے کو بتایا کہ انڈیا کی جانب سے بغیر اطلاع کے دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے سے آس پاس کی آبادیوں کے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
کنٹرول روم نے بتایا کہ انڈیا کی جانب سے مزید پانی چھوڑنے کا خطرہ موجود ہے اور دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔
کنٹرول روم کے مطابق انڈیا نے بغیر اطلاع دیے دریائے ستلج میں پہلے 70 ہزار اور بعد ازاں مزید 30 ہزار کیوسک پانی چھوڑا، جس کے نتیجے میں گنڈا سنگھ کے مقام پر ایک لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس پانی کے ہیڈ اسلام کی جانب بڑھنے سے مزید آبادیاں زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
ترجمان ریسکیو پنجاب فاروق احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دریائے ستلج میں ہائی فلڈ کے پیش نظر قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاول نگر اور وہاڑی میں ریسکیو ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا قصور میں گنڈا سنگھ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جس سے قریبی کچے کے علاقے اور فصلیں زیر آب آ گئی ہیں۔
’ریسکیو کی 92 کشتیاں اور عملہ مختلف اضلاع میں تعینات ہے، جن میں قصور میں 30، اوکاڑہ میں 20، پاکپتن میں 12، بہاول نگر میں 16 اور وہاڑی میں 14 ریسکیو بوٹس شامل ہیں۔ یہ متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب بھر میں 713 ریسکیو بوٹس تربیت یافتہ عملے کے ساتھ بیک اپ کے طور پر موجود ہیں اور اب تک دریائے سندھ، چناب، راوی، ستلج اور جہلم کے اطراف سے 19 ہزار 947 افراد کا انخلا کیا جا چکا ہے۔
دریاؤں کی صورت حال
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کی سیلابی صورت حال ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں پانی کا بہاؤ 63 ہزار کیوسک ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دریائے راوی میں شاہدرہ پر پانی کا بہاؤ 14 ہزار کیوسک ہے اور بہاؤ نارمل ہے، تاہم بسنتر نالہ اور پلکھو میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال موجود ہے۔
ترجمان نے خبردار کیا کہ شدید بارشوں کے سبب دریاؤں کے بہاؤ میں مزید اضافے کا خدشہ ہے اور شہریوں کو چاہیے کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت پنجاب نے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے ہیں جہاں بنیادی سہولیات اور ادویات فراہم کی جائیں گی۔
شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ دریاؤں، نہروں اور ندی نالوں کے اطراف جانے سے گریز کریں اور سیلابی پانی عبور کرنے کے لیے صرف معیاری کشتیوں اور لائف جیکٹس کا استعمال کریں۔
جنوبی پنجاب میں صورت حال
فلڈ فورکاسٹ کنٹرول روم کے مطابق دریائے ستلج کے علاوہ دیگر دریاؤں میں صورت حال فی الحال زیادہ خطرناک نہیں تاہم پانی کی سطح میں مسلسل اضافے سے کچے کے علاقے اور کھڑی فصلیں متاثر ہو رہی ہیں۔
دریائے سندھ میں پانی بلند ہونے سے رحیم یار خان سمیت جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں ہزاروں ایکڑ زمین زیر آب آ چکی ہے، جبکہ علی پور کے بیٹ اور کوہ سلیمان کی پہاڑیوں سے اترنے والے پانی نے راجن پور اور تونسہ شریف کے دیہات کو متاثر کیا ہے۔