نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بدھ کو اسلام آباد میں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’غیر قانونی طور پر رہنے والے افراد کے انخلا کے لیے تاریخ میں تاحال توسیع نہیں کی گئی۔‘
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے بعد گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ ’تمام فیصلے ملکی مفاد اور اراکین پارلیمان کی مشاورت سے کیے جائیں گے۔ تاحال توسیع کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، یکم نومبر کے بعد پاکستان میں سفر پاسپورٹ پر ہو گا اور اگر مغربی ممالک بغیر دستاویزات اجازت نہیں دیتے تو ہم کیوں دیں؟‘
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پاکستان میں مقیم بہاریوں سے متعلق چند مسائل بھی زیر بحث آئے۔
چئیرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر محسن عزیز کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کراچی سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ نے کہا کہ پانچ سال میں انہوں نے بہاریوں کے لیے بہت کوشش کی، یہ وہ لوگ ہیں جو مشرقی پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ یہاں آنے کے بعد یہ لوگ دربدر پھر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کمیٹی کو بتایا چار روز قبل ایک معذور بچی کا شناختی کارڈ نہ ملنے کی شکایت آئی، بچوں کے والدین کے کارڈ بنے ہوئے ہیں لیکن بچوں کو کارڈ نہیں بنا کر دیے جا رہے ہیں۔
’بہاریوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے حوالے سے آٹھ اگست کو قومی اسمبلی کمیٹی نے شناختی کارڈ جاری کرنے کی سفارش کی تھی، تاہم قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی اس سفارش پر عملدرآمد نہیں ہوا۔‘
پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ نے بہاریوں سے متعلق چند مسائل اراکین کے سامنے رکھے جس پر وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بہاریوں کے معاملہ ان کے علم میں نہیں تھا۔
انہوں نے آغا رفیع اللہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کل وزارت داخلہ آ جائیں اس پر بریفنگ دیتے ہیں، کل آپ کو بتائیں گے کہ حکومت کیا کر سکتی ہے اور قانون کیا اجازت دیتا ہے۔‘
وزیر داخلہ نے کہا ’ہم نے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے حوالے سے ایک بات کی اور اس کا غلط میسج چلا گیا۔ ہم نے غیر قانونی طور پر پاکستان میں موجود افراد کو نکالنے کی بات کی اور ہمارے میسج سے پیغام یہ گیا کہ ہم شاید صرف افغان باشندوں کو نکال رہے ہیں۔‘
وزیر داخلہ نے انکشاف کیا کہ ’حکومت ایران سے آنے والے بلوچ افراد کو بھی نکال رہی ہے، جبکہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ ایتھنک ایشو ہے، یہ ایتھنک نہیں۔ ہم تمام غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو نکالنے کی بات کر رہے ہیں۔‘
سپیشل سیکرٹری وزارت داخلہ ندیم محبوب نے کمیٹی کو بتایا بہاریوں کو رجسٹر کرنے سے متعلق حکومت کی جانب سے کوئی ہدایات نہیں ہیں۔
جس پر سینیٹر شہادت اعوان نے کہا ’ہم ایلینز کی بات نہیں کر رہے لیکن جو پاکستان کے شہری ہیں انہیں کارڈ دینا چاہیے۔‘
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا بہاری ہم سے زیادہ محب وطن ہیں، انہیں شناختی کارڈ جاری کیے جائیں۔