کشمیر کی خود مختاری سے متعلق انڈیا اقدامات واپس لے: پاکستان

انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے چھ سال مکمل ہونے پر منگل کو پاکستان میں اس دن کو بطور ’یوم استحصال‘ منایا جا رہا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف نے انڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ غیرقانونی اقدامات واپس لے۔

انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے چھ سال مکمل ہونے پر منگل کو پاکستان میں اس دن کو بطور ’یوم استحصال‘ منایا جا رہا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف نے انڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ غیرقانونی اقدامات واپس لے۔

پانچ اگست 2019 کو انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر کو انڈین آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت یا خود مختاری کو آئینی ترامیم کے ذریعے منسوخ کر دیا تھا-

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر پاکستان نے انڈیا کے ساتھ ساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نئی دہلی سے اپنے ہائی کمشنر کو واپس بلا لیا تھا اور انڈیا تجارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔

پاکستان میں اب 5 اگست کو ’یوم استحصال‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔

منگل کو بھی پاکستان کے مختلف علاقوں بشمول اسلام آباد میں کشمیر سے یکجہتی کے لیے مختلف تقاریب کا انعقاد کیا اور وفاقی دارالحکومت میں ایک ریلی بھی نکالی گئی جس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سمیت وفاقی وزرا نے بھی شرکت کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ انڈیا ’5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لے۔ سخت قوانین کو منسوخ کیا جائے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے۔‘

بیان میں کشمیری عوام کے ساتھ پاکستان کی ’غیر متزلزل یکجہتی‘ کا اعادہ کرتے  کہا گیا  کہ ’ہم 5 اگست، 2019 سے انڈیا کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں جو کہ نا صرف  بین الاقوامی قانون، اصولوں اور  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی مکمل خلاف ورزی ہے بلکہ  غیر قانونی طور پر انڈین مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنے کی سازش بھی ہے۔ ‘

پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’یوم استحصال انڈیا کی طرف سے امن اور استحکام کو مسترد کرنے اور انڈین بربریت کی ایک سنجیدہ یاد دہانی ہے۔انڈیا کے غیر قانونی اور ناجائز قبضے میں رہنے والے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق، وقار اور شناخت سے مسلسل انکار علاقائی عدم استحکام کا ایک بنیادی وجہ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پر انڈیا کے قبضے کو کسی بھی عام طریقے سے برقرار نہیں رکھا جا سکتا اس لیے انڈیا نے  ’ریاستی دہشت گردی اور جبر میں تقریباً آٹھ دہائیوں سے دوگنا اضافہ کردیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو خاموش کرنے کی کوششیں انڈیا کے  وسیع تر تسلط پسند اور انتہا پسندانہ ایجنڈے کا حصہ ہیں۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ  ’مئی 2025 میں پاکستان کے خلاف انڈیا کی بلا اشتعال جارحیت، اور اس کی فوری اور جامع فوجی شکست اس بات کا تازہ ترین ثبوت ہے کہ عالمی برادری کے لئے  تنازعہ جموں و کشمیر کا حل کس قدر ضروری  بن چکا ہے۔‘

رواں سال مئی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان شدید لڑائی ہوئی جس میں دونوں جانب سے میزائل، ڈرونز اور جدید اسلحے کا استعمال کیا گیا۔ 4 روزہ لڑائی 10 مئی کو امریکہ کی ثالثی سے ختم ہو گئی اور دونوں ملکوں نے سیز فائر پر اتفاق کر لیا لیکن جنوبی ایشا کے دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی برقرار ہے۔

پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی 5 اگست کو اپنے بیان میں کہا کہ کشمیر پر انڈیا کا ’غیر قانونی قبضہ، جس میں مسلسل فوجی محاصرہ، منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششیں شامل ہیں، بین الاقوامی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے اور انتہائی تشویش کا باعث ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ انڈیا کا جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات خطے میں عدم استحکام کو مزید بڑھا رہے ہیں اور انسانی مصائب میں اضافہ کر رہے ہیں۔

فلیڈ مارشل نے کہا کہ ’یہ بالکل واضح ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک جموں و کشمیر کے تنازعے کو کشمیری عوام کی امنگوں اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پرامن اور منصفانہ طور پر حل نہیں کیا جاتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان