آرٹیکل 370 کا خاتمہ: ایک منٹ کی خاموشی سے ہارن بجانے تک

بھارت کی جانب دو سال قبل آج ہی کے دن کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کر دی گئی تھی جس پر پاکستان نے اس وقت بھی احتجاج کیا تھا اور آج بھی کسی نہ کسی انداز میں اس احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

بھارت کی جانب دو سال قبل آج ہی کے دن کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کر دی گئی تھی جس پر پاکستان نے اس وقت بھی احتجاج کیا تھا اور آج بھی کسی نہ کسی انداز میں اس احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اس بھارتی اقدام کے دو سال مکمل ہونے پر آج یعنی پانچ اگست کو یوم سیاہ اور پاکستان میں یوم استحصال کے طور پر منایا جا رہا ہے جبکہ پاکستان میں حکومت نے عوام سے کہا تھا کہ وہ صبح نو بجے احتجاج کے طور پر ایک منٹ کے لیے خاموشی اختیار کریں اور اس دوران ٹریفک بھی روک دی جائے۔

اگر آپ کو یاد ہو تو دو سال قبل بھارت کے اس اقدام پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے  نریندر مودی کو  شدید تنقید کا نشانہ تو بنایا ہی تھا ساتھ میں انہوں نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ ہر جمعے کو اپنے دفاتر، گھروں، سکولوں وغیرہ سے باہر نکلیں اور احتجاج ریکارڈ کروائیں۔

اب دو سال گزر جانے کے بعد پانچ اگست کو پاکستان کے مختلف شہروں کی طرح دارالحکومت میں بھی مختلف شاہراہوں اور مالز میں ’یوم استحصال‘ اور ’کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے‘ کی تحریروں والے بینرز لگائے گئے ہیں۔

لیکن اسلام آباد میں انہی بینرز کے ساتھ ایک اور بینر  بھی گذشتہ روز دکھائی دیا جس نے عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلام آباد میں احتجاج کے لیے مشہور مقام ڈی چوک سمیت دیگر شاہراہوں پر لگے اس بینر پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر لگائی گئی ہے اور اس کے ساتھ تحریر کیا گیا ہے کہ ’مودی امن کا دشمن ہے، اگر آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں تو ہارن بجائیں۔‘

تاحال یہ تو واضح نہیں ہو سکا ہے کہ یہ بینرز کس کی جانب سے لگائے گئے ہیں، تاہم اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو نے ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کرنے کوشش کی ہے جس کی جانب سے فی الحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اسلام آباد میں ان مقامات کا دورہ کیا جہاں یہ بینرز لگائے گئے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ اسلام آباد کے شہری اس بینر کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔

ڈی چوک میں اسی بینر کے سامنے سے گزرے والے ایک شہری نے بینر کو دیکھ کر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’خاموشی اختیار کرنے اور ہارن بجانے سے یہ معاملات حل نہیں ہوں گے اس کے لیے اقوام متحدہ میں جانا پڑے گا۔‘

جبکہ وہیں موجود ایک اور  شہری نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر برہمی کا اظہار  کرتے ہوئے تین مرتبہ ہارن بجا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا