’مجھے ڈر تھا لیکن طالبان نے کچھ نہیں کہا‘: پاک افغان سرحد جزوی کھل گئی

پاکستانی سرحدی فورس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ لوگوں کو چھوٹے چھوٹے گروپوں میں سرحد عبور کرنے دی جا رہی ہے تاکہ وہ اپنے خاندانوں کے ساتھ عید منا سکیں۔

پاکستان کی جانب سے 17 جولائی، 2021 کو چمن میں سرحد کھولنے کے بعد لوگ کراسنگ پوائنٹ کی جانب بڑھ رہے ہیں (اے ایف پی)

طالبان کے افغانستان بھر میں جاری تیز حملوں کے دوران پاکستان کی سرحد سے ملحقہ قصبے سپن بولدک میں کئی دن بعد کلیدی اہمیت کا حامل کراسنگ پوائنٹ ہفتے کو جزوی طور پر دوبارہ کھول دیا گیا۔

طالبان نے بدھ کو سپن بولدک پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد سرحد کے دونوں جانب ہزاروں افراد محصور ہو کر رہ گئے جبکہ تجارت معطل ہو گئی تھی۔

چمن میں پاکستان کی سرحدی فورس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ لوگوں کو چھوٹے چھوٹے گروپوں کی شکل میں ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ سینکڑوں لوگ افغانستان جا رہے ہیں۔

اے ایف پی سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے لوگوں کو سرحد کے آر پار جاتے دیکھا ہے۔

پاکستانی سرحدی فورس کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ ’ہم نے دستاویزات کی جانچ پڑتال کر کے انہیں سرحد عبور کر کے پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے تاکہ وہ اپنے خاندانوں کے ساتھ عیدالاضحی منا سکیں۔‘

پاکستانی شہری نورالہٰی، جوکابل گئے تھے، کا کہنا تھا کہ سرحدی صوبے قندھار میں لڑائی کی وجہ سے حالیہ دنوں میں انہوں نے سپن بولدک پہنچنے کی دو بار کوشش کی۔

قریبی شہر کوئٹہ پہنچنے کے بعد انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’میں خوف زدہ تھا لیکن طالبان نے کوئی مسئلہ کھڑا نہیں کیا۔ انہوں نے میری دستاویزات دیکھیں اور مجھے سرحد پار جانے کی اجازت دے دی۔‘

سرحدی قصبے پر طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان بھر میں جھڑپوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

عسکریت پسندوں نے امریکی انخلا کے آخری مرحلے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تیز رفتاری سے حملے شروع کر دیے ہیں اور وہ اضلاع پر قبضہ کرتے جا رہے ہیں۔

طالبان نے ملک کے شمال اور مغرب میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحد پر کراسنگ پوائنٹس کا انتظام سنبھال لیا ہے۔

پاکستان کے شمالی شہر پشاور میں کام پر واپس آنے والے افغان شہری نے بتایا کہ صوبہ قندھار سے سپن بولدک کے کراسنگ پوائنٹ تک پہنچنے تک ان کا واسطہ سرکاری فوجیوں اور طالبان جنگجوؤں دونوں سے پڑا۔

افغان شہری لطیف نے کوئٹہ پہنچنے پر بتایا: ’میں نے راستے میں ٹینک اور بندوقیں دیکھیں۔ کل مجھے افغان فوجیوں نے روکا اور سپن بولدک میں سلامتی کے مسائل سے خبردار کیا۔ میں نے طالبان کو گھومتے پھرتے دیکھا لیکن انہوں نے سرحد پار کرنے دی۔‘

واضح رہے کہ سپن بولدک چمن بارڈر کراسنگ پوائنٹ جنوبی افغانستان کے لیے معاشی اعتبار سے بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔

چاروں جانب سے خشکی میں گھرا افغانستان باداموں اور دوسرے خشک میوہ جات کی برآمد کے لیے یہ راستہ استعمال کرتا ہے۔

یہ پاکستان سے آنے والے سامان کی درآمد کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

اس بات کا امکان ہے کہ کراسنگ پوائنٹ پر قبضے سے طالبان کو مالی فائدہ پہنچے اور انہیں روزانہ سرحد پار کرنے والی ہزاروں گاڑیوں پر ٹیکس عائد کرنے کا موقع مل جائے۔

ہفتے کو سینکڑوں لوگوں کو افغان سرحد کے آر پار جاتے دیکھا گیا۔ پاکستانی سرحدی عہدے دار کے بقول: ’ہم نے خالصتاً انسانی ہمدردی کی بنیاد پر چمن بارڈ کھولا ہے جس کی بدولت چار ہزار تک لوگوں پر مشتمل گروپوں، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، سرحد پار کر کے افغانستان جانے کا موقع مل گیا تاکہ وہ اپنے خاندانوں کے ساتھ عیدالاضحیٰ منا سکیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی پیراملٹری عہدے دار محمد طیب نے کہا کہ سرحد کھولنے کا فیصلہ دونوں جانب پر نسبتاً پرامن حالات کو دیکھ کر کیا گیا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ کراسنگ پوائنٹ تجارت کے لیے بند رہے گا۔ یاد رہے کہ افغانستان کی سرکاری فورسز نے جمعے کو ایک آپریشن کے ذریعے سپن بولدک کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کی تھی۔

موقعے پر موجود اے ایف پی کے نمائندے نے رپورٹ کیا ہے کہ شدید جھڑپوں میں زخمی ہونے والے درجنوں طالبان جنگجوؤں کو سرحد پار لے جایا گیا جہاں ان کا پاکستانی ہسپتال میں علاج کیا گیا۔

تاہم ہفتے کو سرحد پر طالبان کے سفید جھنڈے بدستور لہراتے دیکھے گئے۔ پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے ہفتے کو صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ’ہم افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد کی مؤثر انداز میں دیکھ بھال کر رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا