طالبان کا سپن بولدک چمن کراسنگ پر قبضے کا دعویٰ، افغان حکام کی تردید

اس سے قبل طالبان شمالی علاقوں میں ترکمانستان اور تاجکستان سمیت ایران کے ساتھ واقع سرحدی چوکیوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔

طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں واقع پاکستان کے ساتھ سپن بولدک بارڈر کراسنگ پر قبضہ کر لیا ہے تاہم افغان حکام نے طالبان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی طرف سے جاری ایک پیغام میں کہا گیا کہ طالبان نے سپن بولدک کراسنگ پر قبصہ کر لیا ہے، جس کی سرحد پاکستان کے ضلع چمن کے ساتھ لگتی ہے۔ 

ان کے بیان میں کہا گیا: ’اسلامی امارت تمام تاجروں اور شہریوں کو یقینی دلاتی ہے کہ علاقے کی سکیورٹی کو سخت رکھا جائے گا۔‘

دوسری جانب افغان حکومت نے طالبان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ افغان حکام کے مطابق افغان افواج نے طالبان کے اس حملے کو پسپا کر دیا ہے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس سرحدی علاقے میں طالبان کی نقل و حرکت دیکھنے میں آئی ہے لیکن افغان سکیورٹی فورسز نے طالبان کے حملے کو ’پسپا‘ کر دیا ہے۔‘

ان کا یہ بیان طالبان کے سپن بولدک چمن بارڈر کراسنگ پر قضہ کرنے کے دعوے کے کچھ ہی دیر بعد سامنے آیا ہے۔

سوشل میڈیا پر کچھ ایسی ویڈیوز بھی چل رہی ہیں جن میں جنگجوؤں کو ایک بارڈر کراسنگ پر دیکھا جا سکتا ہے اور ان کے عقب میں پاکستان کا جھنڈا بھی ہے۔

 

ان ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ طالبان سرحدی چوکی پر بیٹھے ہیں۔ جن سے ایک شخص پشتو زبان میں سوال کرتا ہے کہ یہ کونسی جگہ ہے۔ جس پر طالب کا کہنا ہے کہ ’یہ سرحدی علاقہ ویش منڈی ہے۔ اس پر ہم نے قبضہ کرلیا ہے۔ یہ پاکستان کی طرف جانے والا دروازہ ہے۔ ‘

ویڈیو میں موجود طالب کا مزید کہنا تھا کہ ’گذشتہ رات اس جانب پیش قدمی کی اور یارو کے علاقے سے روانہ ہوئے اس دوران کسی مزاحمت کا سامنا نہیں ہوا۔ شہدا چوک پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس کے بعد ہم نے اس چوکی پر قبضہ کرلیا۔ اس چوکی پر 50 سے 60 فورسز کے اہلکار موجود تھے۔ جنہوں نے سرنڈر کرکے اسے ہمارے حوالے کردیا۔ ‘

ایک اور ویڈیو میں ایک اور طالب کو دیکھا جا سکتا ہے جو سرحد پر جمع لوگوں کو کہہ رہا ہے کہ ’ہم آپ کا راستہ کھول دیں گے ہم آپ کے غم خوار ہیں۔ دوپہر یا شام تک حالات بہتر ہونے پر راستہ کھول دیں گے۔ ‘

ویڈیو میں نظر آنے والے طالب کا مزید کہنا ہے کہ ’یہاں پر لوگوں کا لاکھوں کاسامان پڑا ہے۔ ‘ جب کہ دوسری جانب موجود خاتون کے اسرار پر طالب کہتا ہے کہ ’یہ دروازہ اب نہیں کھول سکتے۔ واپس جا کر اپنےگھروں اور ہوٹلوں میں بیٹھ جائیں۔ ہماری طرف مت آئیں۔‘

طالبان کے پیغام میں مزید کہا گیا: ’ہم تاجروں اور جائیداد مالکان کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستانی حکام سے اتفاق کے بعد اس راستے پر آمد و رفت کو معمول کے مطابق کھول دیا جائے گا۔‘

اپنے بیان میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’طالبان نے قندھار میں واقع اہم سرحدی قصبے ویش پر قبضہ کر لیا ہے۔ جس کے ساتھ ہی سپن بولدک اور چمن کے درمیان موجود اہم سڑک اور قندھار کسٹمز بھی طالبان کے کنڑول میں آ گئے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں سکیورٹی ذرائع نے انہیں تصدیق کی طالبان جنگجو اس بارڈر کراسنگ پر قابض ہوگئے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے جب ہم نے سرحدی علاقے چمن میں حکام سے رابطہ کیا تو لیویز کے سینئیر اہلکار نے بتایا کہ اس طرح کی اطلاع ہے کہ افغانستان کی سرحدی چوکی پر قبضہ طالبان نے حاصل کرلیا ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ رات چمن میں سرحدی علاقے سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ پاکستانی سرحد پر فورسز نے سکیورٹی سخت کردی ہے۔ 

تاہم جب ’انڈپینڈنٹ اردو‘ نے ڈپٹی کمشنر چمن جمہ دارمندوخیل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے فون کال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

گذشتہ کئی ہفتوں سے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے ساتھ طالبان نے اپنی کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں اور اب تک ملک کے شمالی علاقوں میں ترکمانستان اور تاجکستان سمیت ایران کے ساتھ واقع بارڈر کراسنگز پر قبضہ کر چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا