افغان امن عمل پر پاکستان سے ’ہدایات‘ نہیں لیں گے: طالبان

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے پاکستان ہمسایہ اور برادرانہ ملک ہے اور وہ اس کے مشوروں کا خیر مقدم کرتے ہیں مگر افغان امن عمل پر اس سے ’ہدایت‘ نہیں لیں گے۔

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ امن عمل پر پاکستان ہمیں مشورہ دے سکتا ہے لیکن کوئی ہم پر اپنی مرضی کو مسلط نہیں کر سکتا(فائل فوٹو: اے ایف پی)

افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں جاری امن عمل کو کسی نتیجے پر پہنچانے کے لیے پاکستان کے مشورے کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن وہ اس عمل پر اسلام آباد کی ’ہدایات‘ کو قبول نہیں کریں گے۔

عرب نیوز کے مطابق یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغانستان میں طالبان اور حکومتی افواج کے درمیان جنگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور امریکہ کی حمایت سے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کے حوالے سے شکوک جنم لے رہے ہیں۔

یہ مذاکرات گذشتہ سال سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے زیر سایہ شروع ہوئے تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان سے انخلا کے لیے یکم مئی 2021 کی تاریخ کا اعلان کیا تھا لیکن موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس تاریخ میں تبدیلی کرتے ہوئے اس میں 11 ستمبر تک کی تاخیر کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان کئی مرتبہ جنگ زدہ افغانستان میں امن کے لیے سیاسی حل پر زور دے چکا ہے۔

پاکستان میں ایک نجی چینل کو دیے جانے والے انٹرویو میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین سے جب پاکستان سے تعلق کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا: ’ہم پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات چاہتے ہیں۔ وہ ایک مسلمان اور ہمسایہ ملک ہے۔ ہمارے اقدار، تاریخ، مذہب اور تفاقت مشترکہ ہے۔ یہ حقیقت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امن عمل پر پاکستان  ہمیں مشورہ دے سکتا ہے لیکن کوئی ہم پر اپنی مرضی کو مسلط نہیں کر سکتا۔ یہ ہمارے اصولوں کے خلاف ہے۔‘

پاکستان نے امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تھا اور پاکستان طالبان پر کافی اثرورسوخ رکھتا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ طالبان کے پاکستان میں محفوظ ٹھکانے موجود ہیں تاہم اسلام آباد اس بات کی تردید کرتا ہے۔

افغانستان سے امریکہ کے فوری انخلا نے پاکستان کے لیے سکیورٹی خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ خاص طور پر تحریک طالبان پاکستان کے حوالے سے جس نے پاکستان میں بڑے حملے کیے ہیں اور جس کے زیادہ تر رہنما افغانستان میں موجود ہیں جس کی وجہ یہاں پایا جانے والا عدم استحکام ہے۔

سہیل شاہین کا کہنا تھا: ’ہم افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

ان سے جب ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: ’ہم کسی فرد یا گروہ کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو کسی اور ملک کے خلاف استعمال کرے۔ یہ ہماری پالیسی ہے۔‘

پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سوموار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’پاکستان کابل میں ایک ایسی حکومت چاہتا ہے جس میں سب شامل ہوں۔ اگر ایسا نہیں بھی ہوتا تو یہ پاکستان کے اندر کوئی اثرات مرتب نہیں کرے گا۔‘

انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا: ’ہماری افغان پالیسی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ ہمیں امید ہے افغانستان کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا