’افغانوں کو بے دخل نہ کریں‘: کابل کی یورپ سے درخواست

افغانستان کا کہنا ہے کہ ملکی سکیورٹی فورسز طالبان سے لڑ رہی ہیں اور ایسے میں تارکین وطن کا یورپ سے واپس آنا پریشان کن ہے۔

29  ستمبر، 2020 کی اس تصویر میں جنوب مشرقی فرانس کے علاقے بریانکون میں رات کو پہنچنے والے افغان، ایرانی اور افریقی تارکین وطن کو کھانا فراہم کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

کابل نے یورپی ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ افغان تارکین وطن کی جبری ملک بدری تین ماہ تک روک دیں کیونکہ ملک کی سکیورٹی فورسز طالبان کے تیزی سے کیے جانے والے حملوں کے نتیجے میں آنے والی تشدد کی لہر سے نبرد آزما ہیں۔

افغانستان کو بحران کا سامنا ہے جبکہ عسکریت پسند ملک بھر میں تیزی سے علاقوں پر قبضہ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے سرکاری فوجیں ہر جگہ ان کا مقابلہ کر رہی ہیں اور اندرون ملک خاندانوں کی نقل مکانی کی تازہ لہر آئی ہے۔ کووڈ 19کی نئی لہر نے صورت حال کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔

افغانستان کی مہاجرین اور وطن واپسی کی وزارت نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ ’ملک میں دہشت گرد طالبان گروپ کی جانب سے تشدد کا پھیلاؤ اور کووڈ19 وبا کی تیسری لہر بڑے پیمانے پر معاشی اور معاشرتی بے چینی کا سبب بن گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کے لیے پریشانی اور مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔‘

وزارت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ افغان حکومت کے فیصلے میں زور دیا گیا ہے کہ میزبان ملک افغان پناہ گزینوں کو اگلے تین ماہ تک جبری ملک بدر کرنے سے گریز کریں۔

وزارت کا کہنا ہے کہ افغان شہریوں کی یورپ سے واپسی پریشان کن ہے۔ پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے مطابق 2018 میں افغانستان سے25لاکھ پناہ گزینوں کا اندراج کیا گیا۔ دنیا میں افغان پناہ گزینوں کی تعداد دوسرے نمبر پر ہے۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کے اعداد وشمار کے مطابق افغان مہاجرین کی بڑی اکثریت ہمسایہ ملک پاکستان میں مقیم ہے جس کے بعد ایران اور یورپ کا نمبر آتا ہے۔

اس سال جنوری اور مارچ کے درمیان 570 افغان پناہ گزین رضاکارانہ طور پر افغانستان واپس گئے جنہیں اقوام متحدہ کی جانب سے امداد فراہم کی گئی۔

واپس جانے والے افغانوں میں سے صرف چھ پاکستان اور ایران سے باہر دوسرے ملکوں سے آئے۔

یورپی یونین کے ادارہ شماریات یورو سٹیٹ کے مطابق یورپ میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والوں میں افغان شہری بڑی تعداد میں شامل ہوتے ہیں۔

گذشہ سال سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے چار لاکھ 16 ہزار 600 افغان تارکین وطن میں سے 44 ہزار190 ایسے تھے جنہوں نے پہلی مرتبہ درخواست دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اٹلی کے وزیر اعظم ماریو دراگی نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ افغانستان سے غیرملکی فوجوں کے انخلا کے بعد یورپ کو نئے افغان تارکین وطن کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

اس سال بہت سے ملک ان افغان شہریوں کو پناہ دینے پر تیار ہو گئے ہیں جو غیرملکی فوجوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہے ہیں اور اب انہیں طالبان کی طرف سے جوابی حملوں کا خطرہ ہے۔

دوسری جانب افغان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اتوار کو ملک میں کووڈ19 کے ایک ہزار سے زیادہ کیس سامنے آئے ہیں۔

کرونا وبا پھیلنے کے بعد افغانستان میں ایک لاکھ 35 ہزار کیس سامنے آ چکے ہیں جبکہ پانچ ہزار 700 اموات رپورٹ کی گئیں۔

آبادی کو ویکسین لگانے کے لیے افغانستان کا انحصار عالمی برداری سے ملنے والے عطیات پر ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا