سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کو وزارت داخلہ حکام نے بتایا ہے کہ پیکا ایکٹ کے تحت نو صحافیوں اور عام شہریوں کے خلاف 689 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
سینیٹر سید علی ظفر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں وزارت داخلہ حکام نے پیکا ایکٹ میں درج مقدمات کی تفصیل سامنے رکھیں۔
وفاقی وزارت داخلہ کے حکام نے وزارت اطلاعات کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ راولپنڈی میں عادل راجہ اور عمران ریاض پر ریاست کے خلاف موقف اپنانے پر درج کئے گئے ہیں۔
جبکہ گوجرانوالہ میں شہزاد رفیق کے خلاف ایک شہری کی درخواست پر مقدمہ درج ہوا ہے، سوشل میڈیا پر عزت اچھالنے پر شہری نے درخواست دی تھی۔
اس کے علاوہ اسلام آباد سے احمد نورانی، صابر شاکر، معید پیرزادہ اور محمد وحید کے خلاف ریاست مخالف بیانیہ چلانے پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ کراچی میں بھی فرحان ملک کے خلاف کارروائی کی گئی، جو ابھی ضمانت پر ہیں۔
کمیٹی نے چاروں صوبوں کے آئی جیز سے مزید مقدمات کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں۔
سینسر بورڈ کے ایجنڈے کی منظوری
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے خصوصی شرکت کی۔
اجلاس میں ’موشن پکچر (ترمیمی) بل 2024‘ پر غور کیا گیا جس کے بعد کمیٹی نے سینسر بورڈ کے ایجنڈے کی منظوری دے دی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’کسی بھی فلم کی سرٹیفیکیشن سے متعلق تمام ضروری عوامل شامل ہوتے ہیں، اگر ہر مرتبہ کابینہ نیا سینسر بورڈ تشکیل دے اور اس پر طویل بحث ہو تو ہماری فلم انڈسٹری کے معاملات تاخیر کا شکار ہوں گے۔
’بل میں فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کی منظوری کا اختیار متعلقہ وزیر کو ہوگا تاکہ فیصلہ سازی میں تاخیر نہ ہو۔ 18 ویں ترمیم کے بعد فلموں کی درآمد اور سرٹیفیکیشن کے حوالے سے کچھ مسائل پیدا ہوئے۔ فلم کی سرٹیفیکیشن کے لیے پورے ملک کو ایک پیج پر ہونا چاہیے۔ وفاقی حکومت کا کردار صرف فلم درآمد تک محدود ہے جبکہ صوبے اپنی الگ قانونی سازی کے تحت سرٹیفیکیشن کرتے ہیں۔ اس حوالے سے صوبوں کے ساتھ کوآرڈینیشن ضروری ہے۔‘
وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے مزید کہا کہ ’پاکستانی فلموں نے کینیڈا سمیت کئی ممالک میں ریکارڈ بزنس کیا۔ وزارت ایسی فلموں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور ان کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے، معاشرے میں عدم برداشت بڑھ رہی ہے، ایسے میں ہمیں معیاری تفریح کے فروغ پر توجہ دینا ہو گی تاکہ معاشرے میں مثبت رویوں کو فروغ ملے۔‘
سیکریٹری اطلاعات امبرین جان کی کمیٹی کو بریفنگ
سیکریٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی وی کے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پروگرام بجٹ کی مد میں 480 ملین ادائیگی کی جاتی ہے۔ ہیڈ کوارٹر اور سینٹرز پر تعینات سکیورٹی گارڈز کو تین ماہ کی ادائیگی نہیں ہوہی تھی کچھ کو ادائیگیاں کر دی گئی ہیں۔
’حکومت نے ٹی وی لائسنس فیس ختم کر دی ہے، 10 ارب 80 کروڑ ملتے تھے۔ وفاقی حکومت نے 11 ارب روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ پہلے کوارٹر میں تین ارب کی رقم مانگی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کمیٹیوں میں 35 روپے لینے پر بھی ڈانٹ پڑتی تھی، ہم بھی یہ رقم ختم کرنے پر تیار نہیں تھے۔ پی ٹی وی ملازمین کو سرکاری اور آرمڈ فورسز کے ہسپتالوں تک رسائی دی گئی ہے۔‘
اس پر چیئرمین کمیٹی علی ظفر نے کہا کہ ’لگتا ہے کہ پی ٹی وی بینک کرپٹ ہو رہا ہے، حکومت کے بغیر آپ نہیں چل سکتے۔ مشکل حالات میں ڈاون سائزنگ ہوتی ہے لیکن 500 سے زائد نئے لوگ بھرتی کر لیے گئے۔ ریگولر ملازمین پونے چار ہزار، چار ہزار کے قریب پنشنرز دو ہزار کے قریب کنٹریکٹ پر ہیں۔ ایک چوتھائی ملازمین ایسے ہیں جو ملازمین کے بچے ہیں۔ رشتہ داروں کو بھی بھرتی کرایا گیا۔ 500 سے زائد افراد پانچ سال کے دوران نئے رکھے گئے۔‘
پی ٹی وی میں نئی بھرتیوں کی تفصیل طلب
اس موقع پر وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ’وزیراعظم کی میٹنگ کے منٹس وزارت خزانہ کو موصول ہو گئے ہیں۔ ہمیں کوارٹرلی رقم درکار ہو گی، ایشیا کپ کے دو سال کے رائٹس حاصل کر لیے ہیں۔ پی سی بی سے معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، پوری سیریز اکیلے نہیں سنبھال سکتے۔ طلعت حسین نے بغیر ایک پائی کے پی ٹی وی ورلڈ کو اصلاحات کے لیے خدمات دیں۔ آئی سی سی کی رقم دینا تھی، پچھلے سال 65 کروڑ کا قرضہ لیا۔ قوم کو کرکٹ دکھانی ہے، میرٹ پر اقدامات کی ہدایت کر رکھی ہے۔‘
چیئرمین کمیٹی نے وزارت خزانہ کے حکام کو بھی اگلی میٹنگ میں بلا لیا