پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں جمعے کو بتایا گیا کہ تعلیمی اداروں میں انسداد منشیات کی مہم جاری ہے اور حال ہی میں کیے گئے آپریشنز میں 1400 کلو گرام سے زائد منشیات برآمد کی گئیں۔
ملک کے تعلیمی اداروں میں مبینہ طور پر منشیات بڑھتے ہوئے استعمال پر حکومت کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور اس کی روک تھام کے لیے کارروائیاں بھی کی جاتی رہی ہیں۔
قومی اسمبلی کے جمعے کو ہونے والے اجلاس میں ایک سوال پر تحریری جواب میں وفاقی وزیر داخلہ و انسداد منشیات محسن نقومی نے کہا کہ حال ہی میں وزیراعظم آفس اور جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) کی ہدایت پر اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے تعلیمی اداروں کو ہدف بنا کر انسداد منشیات مہم کا انعقاد کیا۔
’اے این ایف نے پورے پاکستان میں قریباً 263 یونیورسٹیوں میں 269 آپریشن کیے اور 1,427.356 کلوگرام منشیات ضبط کی جبکہ منشیات کی سمگلنگ میں ملوث 426 افراد کو گرفتار کیا۔‘
وزیر داخلہ نے تحریری جواب میں اعتراف کیا کہ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں منشیات کی فراہمی اور استعمال کے بارے میں قابل بھروسہ اور تازہ معلومات محدود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں منشیات کے استعمال سے متعلق کوئی مستند ڈیٹا دستیاب نہیں۔
’ ملک میں منشیات سے متعلق آخری سروے 12 برس پہلے ہوا تھا۔‘
تحریری جواب میں کہا گیا کہ 12 برس قبل ہونے والے منشیات سروے میں تعلیمی اداروں کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔ ’وزیراعظم نے منشیات کے استعمال سے متعلق قومی سروے کرانے کی ہدایت کی ہے اور یہ سروے پاکستان ادارہ شماریات کر رہا ہے جو 2026 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ سروے کے سوال نامے میں تعلیمی اداروں کے اندر منشیات کے استعمال سے متعلق رجحان کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور یہ سروے تعلیمی اداروں میں منشیات سے متعلق جامع اور مستند معلومات فراہم کرے گا جس سے ملک درست حکمت عملی مرتب کرنے میں مدد ملے گی۔
نئی نسل کو منشیات سے بچانے کے قومی مشن کے تحت حکومت نے گذشتہ سال فیصلہ تھا کہ نیشنل ڈرگ سروے کرایا جائے جس پر کام جاری ہے اور اس سروے میں ملک بھر میں منشیات استعمال کرنے والے افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف ایک بیان میں کہہ چکے ہیں ’ہمارے معاشرے میں منشیات سے منسلک جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد تشویش ناک ہے اور حکومت ان کے سد باب کے لیے پر عزم ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’منشیات ہمارے معاشرے کی بقا کے لیے خطرہ ہیں۔ مشترکہ کوششوں کے ذریعے سے ہی ہم پاکستان منشیات اور ممنوعہ اشیا کی تقسیم کو روکنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔‘