پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پانچ اگست کو ہونے والے احتجاج کے پیش نظر اڈیالہ جیل راولپنڈی کے سپرنٹینڈنٹ نے راولپنڈی پولیس کو جیل کی سکیورٹی بڑھانے کے لیے خط لکھا ہے۔
پیر کو لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ ’راولپنڈی کی اڈیالہ جیل نہ صرف صوبے کی حساس جیل ہے بلکہ اس میں 7700 قیدی موجود ہیں جن میں چند ’ہائی پروفائل دہشت گرد اور بین الاقوامی سطح کے سیاسی قیدی شامل ہیں۔‘
راولپنڈی پولیس کے سٹی پولیس افسر کو لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ ’یہ آپ کے نوٹس میں لانا ضروری ہے کہ پی ٹی آئی کے سیاسی کارکن اور پی ٹی آئی رہنما کے اہل خانہ خصوصا ان کی بہن جیل کے باہر انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتی ہیں۔‘
خط میں کہا گیا ہے کہ ’الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے یہ ہمارے علم میں آیا ہے کہ پانچ اگست کو وہ جیل کے باہر احتجاج کا منصوبہ بنا رہے ہیں لہذا صورت حال کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے جیل کی سکیورٹی کو بڑھانا چاہیے تاکہ کسی بھی ناخوشگواتر صورت حال سے نمٹا جا سکے۔‘
یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی بھی مجمع جو جیل کی حدود کے قریب جمع ہو اس سے ’سختی سے نمٹا‘ جانا چاہیے جبکہ اضافی پولیس گارڈز کی تعیناتی اور بیریکیڈز لگانے اور نگرانی جاری رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے اعلان کیا ہوا ہے کہ وہ پانچ اگست کو پی ٹی آئی کے بانی کی قید کو دو برس مکمل ہونے پر احتجاج کرے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ٹی آئی نے پورے میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے اور کارکنان کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ’پر امن‘ احتجاج کریں اور عمران خان کی رہائی کے لیے کوشش کریں۔
پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت نے صوبہ پنجاب اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے جس کے بعد لوگوں کے جمع ہونے اور احتجاج کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے پیر کو جاری کیے جانے والے بیان میں عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ بننے والوں کی فی الفور گرفتاری ہوگی کیوں کہ وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے، جس کے تحت کسی بھی قسم کے اجتماع یا اکٹھا ہونے پر پابندی عائد ہے، خلاف ورزی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘
پی ٹی آئی پنجاب میڈیا سیل کی جانب سے ایک جامع 12 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کیا گیا ہے اور احتجاج کے لیے اپنے مطالبات بھی پیش کیے ہیں۔
تحریک انصاف کے مطالبات
- عمران خان، بشریٰ بی بی اور تمام سیاسی قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی۔
- سیاسی بنیادوں پر سنائی گئی تمام سزاؤں کو کالعدم قرار دے کر آزاد، غیر جانبدار اور بین الاقوامی نگرانی میں شفاف مقدمات کا از سر نو آغاز۔
- ایک خودمختار اور بااختیار عدالتی کمیشن کا قیام، جو ’پولیس گردی‘، ’جبری گمشدگیوں‘،پرامن مظاہرین پر تشدد اور دوران حراست جبر کی آزادانہ تحقیقات کرے۔
- الیکشن کمیشن فارم 45، 46 اور 47 سمیت تمام انتخابی ڈیٹا فوری طور پر شائع کرے اور متنازع حلقوں میں نئے، شفاف انتخابات کا اعلان کیا جائے۔
- ملک بھر میں شہریوں اور سیاسی جماعتوں کو آزادی اظہار، پرامن احتجاج اور سیاسی وابستگی کا آئینی حق واپس دیا جائے۔
- آمریت پر مبنی تمام اقدامات کا خاتمہ اور جمہوری اداروں و سویلین بالادستی کی مکمل بحالی۔