سینیٹ الیکشن: پی ٹی آئی کے 6، حزب اختلاف کے 5 کامیاب

ایوانِ بالا کے لیے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے چھ اور اپوزیشن کے پانچ امیدوار میدان میں تھے۔

21 جولائی 2025 کو پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد گنتی شروع کی جا رہی ہے (الیکشن کمیشن پاکستان)

پاکستان کے صوبوں خیبر پختونخوا اور پنجاب میں سینیٹ کی بالترتیب 11 اور ایک نشست پر ووٹنگ کے بعد گنتی کا عمل مکمل ہو گیا ہے اور غیر حتمی نتائج کے مطابق خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چھ اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے پانچ امیدوار کامیاب ہو گئے ہیں۔ جبکہ پنجاب کی واحد نشست مسلم لیگ ن کے نام ہوئی۔

خیبر پختونخوا میں سینیٹ کی سات جنرل، دو خواتین اور دو ٹیکنوکریٹس/علما کے لیے مختص نشستوں پر انتخاب ہوا ہے۔

یہ نشستیں گذشتہ سال مارچ سے خالی پڑی تھیں کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر کے درمیان مخصوص نشستوں پر حلف کے تنازعے کے باعث ان پر انتخابات نہیں ہو سکے تھے۔

ایوانِ بالا کے لیے خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چھ اور اپوزیشن کے پانچ امیدوار میدان میں ہیں۔

جنرل نشستوں پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں میں مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا محمد آفریدی اور نورالحق قادری شامل ہیں۔ 

ٹیکنوکریٹ کی نشست پر اعظم سواتی اور خواتین کی نشست پر روبینہ ناز کو نامزد کیا گیا تھا۔

اپوزیشن کی جانب سے جنرل نشستوں کے لیے جمعیت علمائے اسلام کے عطاالحق، پاکستان پیپلز پارٹی کے محمد طلحہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نیاز احمد امیدوار ہیں، جبکہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر جے یو آئی کے دلاور خان اور خواتین کی نشست پر پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد میدان میں تھے۔

پنجاب میں سینیٹ الیکشن

پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کی ایک جنرل نشست پر ضمنی انتخاب کے غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی عبدالکریم نے 243 ووٹ لے کر برتری حاصل کر لی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے عبدالستار نے 99 ووٹ حاصل کیے ہیں۔

سینٹ نشست پر کامیابی کے لیے 184 ووٹ درکار تھے۔

الیکشن کمشن پنجاب کی ترجمان کے مطابق کل ووٹوں کی تعداد 368 تھی جس میں سے 345 ووٹ کاسٹ کیے گئے اور تین ووٹ مسترد ہوئے۔

سینٹ کے ضمنی انتخاب کے عمل کا آغاز پیر کی صبح نو بجے ہوا، ووٹنگ کا عمل شام چار بجے تک جاری رہا۔

سینٹ کی یہ نشست سینٹ رکن ساجد میر کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھی۔

سینٹ کی اس نشست کے لیے مسلم لیگ ن کے عبدالکریم، پاکستان تحریک انصاف سے عبد الستار جبکہ دو امیدوار خدیجہ صدیقی اور اعجاز حسین منہاس آزادانہ حیثیت میں حصہ لے رہے تھے۔

سینٹ ضمنی انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی ہال کو بطور پولنگ سٹیشن متعین کیا گیا تھا۔

صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ نے پریزائیڈنگ آفیسر کے فرائض سر انجام دیے۔

پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو 261 ووٹ کے ساتھ واضح برتری حاصل ہے۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے ووٹوں کی تعداد 108 ہے۔

پنجاب اسمبلی میں کل نشستوں کی تعداد 371 ہے، دو نشستیں خالی ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں کل ووٹوں کی تعداد 369 ہے، ن لیگ کے 229 ووٹ ہیں، پیپلز پارٹی 16، ق لیگ کے 11، مسلم لیگ ضیا کا ایک ووٹ ہے۔

سنی اتحاد کونسل 75، آزاد ارکان 28، ٹی ایل پی اور ایم ڈبلیو ایم کا ایک، ایک ووٹ ہے۔ سینیٹ کی نشست پر کامیابی کے لیے 184 ووٹ درکار تھے۔108 ہے۔ پنجاب اسمبلی کی کل نشستیں 371 ہیں، جن میں سے دو نشستیں اس وقت خالی ہیں۔

پنجاب میں سینیٹ الیکشن

خیبر پحتونخوا اسمبلی میں سینیٹ کی 11 نشستوں پر ضمنی انتخاب کے غیر حتمی نتائج کے مطابق خواتین کی نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف کی روبینہ ناز نے 89 اور پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد نے 52 ووٹ حاصل کیے۔

 

ٹیکنو کریٹ کی نشست پر اعظم سواتی نے 89 اور دلاور خان 54 ووٹ حاصل کر کے سینیٹر منتخب ہوئے ہیں۔

جنرل نشست پر پاکستان تحریک انصاف کے مراد سعید نے 26، فیصل جاوید 22 اور نورالحق قادری نے 21 ووٹ حاصل کیے۔

پی ٹی آئی کے ہی مرزا آفریدی 21 ووٹ حاصل کر کے سنیٹر بن گئے جبکہ مولانا عطاالحق درویش نے 18

ووٹ حاصل کیے۔

پیپلزپارٹی کے طلحہ محمود نے 17 ووٹ حاصل کیے اور سینیٹر منتخب ہوئے۔

خیبر پختونخوا میں مخصوص نشستوں کے اراکین کی حلف برداری

اتوار کو صوبائی اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پشاور ہائی کورٹ کے نامزد کردہ گورنر فیصل کریم کنڈی نے مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والے 25 اراکین سے حلف لیا۔

حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس خیبر پختونخوا میں ہوئی۔ 

پشاور ہائی کورٹ نے فیصل کریم کنڈی کو صوبائی اسمبلی کی 25 مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کا حلف لینے کے لیے نامزد کیا تھا۔

حلف برداری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن کے لیے حکومت و الیکشن میں ایک فارمولا طے پایا تھا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پورا اختیار اپوزیشن کو دیا تھا۔ سب نے متفقہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ چھ اور پانچ کے فارمولے پہ الیکشن لڑیں گے۔ سب کچھ طے ہوا اور اس کے بعد بانی، شریک بانی اور پھر ترجمان نے بیانات دے دیے۔ ’پھر انہوں نے کہا کہ سینیٹرز ان کے قابو میں نہیں ہیں۔‘ 

ان کا کہنا تھا کہ جب لیڈر آف دی ہاؤس ہمیں بریفنگ دیں گے اس کے بعد اپنا لائحہ عمل بنائیں گے۔ کے پی اسمبلی میں 30 سے 35 آزاد اراکین موجود ہیں، ہم کوشش کریں گے چھ سے سات سینیٹرز بنائیں۔

آج ہونے والی تقریب حلف برداری میں وفاقی وزیر سیفران انجینئرامیرمقام، خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ خان، پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کریم کنڈی،عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈرارباب عثمان خان، پی پی پی صوبائی صدر محمد علی شاہ باچا، پاکستان مسلم لیگ ن مرتضی جاوید عباسی، چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام روبینہ خالد سمیت اراکین صوبائی اسمبلی اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

حلف لینے والوں میں جمعیت علما اسلام (ف) کی خواتین نشستوں پر منتخب اراکین اسمبلی ستارہ آفرین، ایمن جلیل جان، مدینہ گل آفریدی، رابعہ شاہین، نیلوفربیگم، ناہیدہ نور اور عارفہ بی بی، پاکستان مسلم لیگ ن کی آمنہ سردار، فائزہ ملک، آفشاں حسین، شازیہ جدون، جمیلہ پراچہ،فرح خان، سیدہ سونیاحسین، پاکستان پیپلزپارٹی کی شازیہ طہماش خان، مہرسلطانہ، اشبرجان جدون اور فرزانہ شیرین، عوامی نیشنل پارٹی کی خدیجہ بی بی اور شاہدہ وحید، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین، نادیہ شیر،غیرمسلم مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین اسمبلی میں جمعیت علما اسلام (ف) کے عسکر پرویز اورگورپال سنگھ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سوریش کمار اور پاکستان پیپلزپارٹی کے بیاری لال شامل تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تقریب حلف برداری میں الیکشن کمیشن کے نمائندے، خیبرپختونخوا اسمبلی سٹاف اور دیگر متعلقہ سرکاری حکام بھی موجود تھے، حلف برداری کے بعد گورنر نے حلف اٹھانے والے اراکین اسمبلی کو مبارکباد دی۔

گورنر نے اس موقع پر چیف جسٹس  پشاور ہائی کورٹ کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے اہم ذمہ داری کیلئے ان کو نامزد کیا۔ گورنر نے کہا انہوں نے ہائی کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے منتخب مخصوص اراکین اسمبلی سے گورنرہاوس میں حلف لینے کی ذمہ داری ادا کی-

واضح رہے کہ یہ حلف آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 65 اور آرٹیکل 255(2) کے تحت اور خیبرپختونخوا پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس رولز 1988 کے رول 6 کے مطابق لیا گیا۔

قبل ازیں صوبائی اسمبلی کے سپیکر بابر سلیم سواتی نے آج کورم ٹوٹنے کی وجہ سے اجلاس ملتوی کر دیا تھا جس کے باعث حلف برداری نہ ہو سکنے پر خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ کل (پیر کو) سینیٹ الیکشن ملتوی ہو جائے۔

مخصوص نشستوں میں منتخب اراکین نے گذشتہ ہفتے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروائی تھی کہ ان کا حلف لینے کے لیے عدالت کسی کو نامزد کرے۔ 

پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اتوار کو اس درخواست پر سماعت کی، جہاں درخواست گزاروں کے وکیل عامر جاوید نے استدعا کی کہ ہائی کورٹ نے گذشتہ سال مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین سے حلف لینے کا حکم دیا تھا لیکن ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا۔

جس کے بعد ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین سے حلف لینے کے لیے گورنر کو نامزد کردیا۔ عدالتی مراسلے کے مطابق اراکین سے آئینی تقاضوں کے مطابق جلد از جلد حلف لیا جائے۔

گنتی پر اجلاس میں صرف 25 اراکین کی موجودگی پائی گئی، جن میں پی ٹی آئی کے چار اراکین شامل تھے۔ جس کے بعد سپیکر نے اجلاس 24 جولائی کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔

اجلاس ملتوی ہونے کے بعد اپوزیشن رہنما ڈاکٹر عباد اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں مخصوص نشستوں پر اراکین کا حلف نہ لینے کو ’غیر آئینی‘ اور ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ وہ آج ہی اس معاملے پر پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔

اگرچہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، تاہم مخصوص نشستوں پر ان کی دعوے داری الیکشن کمیشن نے مسترد کر دی تھی۔

بعد ازاں یہ نشستیں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پی ٹی آئی-پارلیمنٹرینز میں تقسیم کی گئیں۔

پرویز خٹک کی قیادت میں پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو کُل 25 مخصوص نشستیں ملی ہیں۔

سینیٹ انتخابات کے لیے حکومتی اور اپوزیشن اتحاد کے درمیان چھ اور پانچ نشستوں کی تقسیم پر اتفاق ہو چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست