آسٹریلیا کی وفاقی اور ریاستی حکومتوں نے اتوار کو سڈنی کے معروف بونڈائی بیچ پر فائرنگ میں کم از کم 15 اموات کے بعد ملک کے پہلے سے موجود سخت اسلحہ قوانین کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
حکام کے مطابق مرنے والا حملہ آور گذشتہ ایک دہائی سے اسلحہ لائسنس رکھتا تھا اور اس نے چھ ہتھیار قانونی طور پر حاصل کیے تھے۔
آسٹریلین وزیراعظم نے اس تناظر میں اسلحہ قوانین کو مزید سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت غور کر رہی ہے کہ ایک فرد کتنے ہتھیار رکھ سکتا ہے اور اسلحہ لائسنسوں کا وقتاً فوقتاً ازسرنو جائزہ لیا جائے۔
بونڈائی بیچ کا یہ واقعہ 1996 کے بعد آسٹریلیا میں سب سے زیادہ جانیں لینے والا فائرنگ کا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے اسے یہود مخالف دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ آسٹریلوی معاشرے کی اقدار اور سماجی ہم آہنگی پر حملہ ہے۔
حکومتی تجاویز میں اسلحہ رکھنے کے حق کو صرف آسٹریلوی شہریوں تک محدود کرنا بھی شامل ہے۔
یہ اقدام نافذ ہونے کی صورت میں معمر حملہ آور اسلحہ رکھنے کا اہل نہ رہتا کیونکہ وہ 1998 میں طالب علم ویزا پر آسٹریلیا آیا تھا اور بعد ازاں مستقل رہائشی بنا تھا۔
اس واقعے میں کم از کم 15 افراد جان سے گئے جبکہ کم از کم 38 افراد زخمی ہوئے جن میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
مرنے والوں کی عمریں 10 سے 87 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں، تاہم حکام نے تاحال تمام متاثرین کی سرکاری طور پر شناخت ظاہر نہیں کی۔
پیر کو ہونے والے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری مشترکہ بیان میں حکومتی رہنماؤں نے قومی فائر آرمز معاہدے پر فوری نظرثانی کا اعلان کیا۔
یہ وہی معاہدہ ہے جس کے تحت 1996 میں تسمانیہ کے پورٹ آرتھر میں پیش آنے والے سانحے کے بعد تیز فائر رائفلز پر عملی طور پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے مطابق ایک فرانسیسی شہری ڈین ایلکایم بھی جان سے جانے والوں میں شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث باپ اور بیٹے کو پولیس فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا۔
50 سالہ حملہ آور موقعے پر ہی دم توڑ گیا جبکہ اس کا 24 سالہ بیٹا شدید زخمی حالت میں ہسپتال میں زیر علاج اور کومے میں ہے۔
وزیراعظم انتھونی البانیز نے بتایا کہ ملکی خفیہ ادارے اے ایس آئی او نے 2019 میں چھ ماہ تک بیٹے کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا تھا، تاہم اس وقت کسی فوری خطرے کا تعین نہیں ہو سکا۔
نیو ساؤتھ ویلز کے وزیر اعلیٰ کرس منس نے کہا کہ ان کی ریاست میں بھی اسلحہ قوانین میں تبدیلی کی جائے گی تاکہ عوامی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
ان کے مطابق ایسے ہتھیاروں تک رسائی محدود کی جائے گی جن کا عام شہری زندگی میں کوئی عملی جواز نہیں۔
واقعے کے بعد عوام کی بڑی تعداد بونڈائی بیچ کے قریب پھول رکھ کر جان سے جانے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتی رہی۔