آسٹریلیا: سڈنی بیچ حملہ آور پر قابو پانے والے احمد الاحمد ’ہیرو‘ قرار

آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے دوسروں کی مدد کے لیے خطرے کی طرف لپکنے والوں کو آسٹریلین ہیرو قرار دیا جب کہ سوشل میڈیا صارفین بھی 43 سالہ احمد کی تحسین کر رہے ہیں۔

آسٹریلیا میں سڈنی کے بونڈائی بیچ پر مسلح حملہ آور کو قابو کرنے والے شخص احمد الاحمد کو وزیر اعظم اور مقامی لوگ ہیرو کی طرح سراہ رہے ہیں۔

وزیر اعظم انتھونی البانیز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’یہ آسٹریلین ہیرو ہیں اور ان کی بہادری نے جانیں بچائی ہیں۔‘ یہ ’دوسروں کی مدد کے لیے خطرے کی طرف بھاگے۔‘

دیگر افراد نے سوشل میڈیا پر ان کے لیے اپنی تحسین کا اظہار کیا۔

ایکس پلیٹ فارم پر ایک صارف نے لکھا: ’زیادہ تر لوگ خطرے کے وقت بھاگ جاتے ہیں، لیکن بونڈی بیچ میں پیش آنے والے حالیہ قتلِ عام کے موقع پر موجود یہ شخص ان لوگوں میں شامل نہیں تھے۔‘

سوشل میڈیا پر زیرگردش ویڈیوز میں اتوار کو ہونے والے مہلک حملے کے دوران ایک ہتھیار بند شخص سے نمٹنے اور اسے غیر مسلح کرنے کے اس قدم نے واضح طور پر کئی جانیں بچائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ویڈیو کی تفصیل کے مطابق احمد کو جائے وقوع پر ایک کار پارکنگ میں سفید شرٹ پہنے رائفل تھامے حملہ آور سے نمٹتے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ پیچھے سے فائرنگ کرنے والے پر جھپٹتے ہیں اور اس سے رائفل چھین لیتے ہیں۔ پھر وہی بندوق واپس اس شخص کی طرف تان دیتے ہیں۔

اس کے بعد ویڈیو میں سیاہ قمیض میں ملبوس حملہ آور شخص کو ایک پل کی طرف پیچھے ہٹتے ہوئے دکھایا گیا ہے جہاں ایک اور شوٹر کھڑا ہے۔

نیو ساؤتھ ویلز سٹیٹ کے پریمیئر کرس منز نے 43 سالہ احمد الاحمد جو کہ ایک فروٹ شاپ کے مالک ہیں، کو ایک حقیقی ہیرو قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس ویڈیو میں ’میں نے اب تک کا سب سے ناقابل یقین منظر دیکھا ہے۔‘

کرس منز نے مزید کہا، ’اس کی بہادری کے نتیجے میں آج رات بہت سے لوگ زندہ ہیں۔‘

ہنوکا کی یہودی تعطیل کے موقع پر ساحل سمندر کی تقریب میں فائرنگ کے بعد ایک مشتبہ بندوق بردار مارا گیا اور دوسرا تشویشناک حالت میں تھا، اور پولیس نے کہا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا کوئی تیسرا بندوق بردار ملوث تھا یا نہیں۔

روئٹرز نے تصدیق کی ہے کہ ویڈیو میں مسلح افراد وہی ہیں جو تصدیق شدہ تصویروں میں پولیس کے گھیرے میں نظر آئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا