پاکستان سمیت کئی ممالک کے رہنماؤں نے اتوار کو آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مشہور ساحل بونڈائی بیچ پر ہونے والے فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی ہے جس میں 12 افراد قتل اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق سڈنی کے بونڈائی بیچ میں ہونے والے حملے کے مبینہ حملہ آوروں میں سے ایک کی شناخت نوید اکرم کے نام سے ہوئی ہے جو شہر کے جنوب مغربی علاقے کا رہائشی بتایا جا رہا ہے۔
اے سی بی نیوز کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ایک اعلیٰ اہلکار نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ نوید اکرم کے گھر پر اتوار کی شام بونی ریگ (Bonnyrigg) کے علاقے میں پولیس نے چھاپہ بھی مارا ہے۔
حکام کے مطابق واقعے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، جبکہ پولیس کی جانب سے تاحال سرکاری طور پر مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث دیگر افراد اور محرکات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے آسٹریلیا میں بونڈائی بیچ پر ہونے والے حملے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم آسٹریلیا کی حکومت اور عوام کے ساتھ اس مشکل وقت میں ساتھ کھڑے ہیں۔‘
شہباز شریف نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے سڈنی میں یہودیوں کے ایک اجتماع پر ہونے والے حملے کو ’انتہائی قابلِ نفرت اور دل دہلا دینے‘ والا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ ہر حال میں آسٹریلیا اور یہودی برادری کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس حملے کا الزام آسٹریلوی حکومت پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’حکومت کی پالیسیوں نے حملے سے قبل کے عرصے میں یہود مخالف جذبات کو ہوا دی۔‘
نیتن یاہو نے جنوبی اسرائیل میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ ’تین ماہ قبل میں نے آسٹریلوی وزیراعظم کو خط لکھ کر خبردار کیا تھا کہ آپ کی پالیسی یہود دشمنی کی آگ پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے۔‘
اسی طرح امریکہ نے بھی بونڈائی بیچ پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
حملے کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق واقعے کے فوری بعد ساحل کو خالی کرایا گیا اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس کے ترجمان نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور مقامی لوگوں سے ساحل کے علاقے میں جانے سے گریز کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ واقعے کے محرکات کا تعین کیا جا رہا ہے۔
JUST IN: Two people have been taken into custody as law enforcement officials responded to Australia’s popular Bondi Beach for a "developing incident," police said. https://t.co/xsjw2d5Dh9
— ABC News (@ABC) December 14, 2025
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) نیوز کے مطابق پولیس نے ایک حملہ آور کو موقع پر مار گرایا اور دوسرے کو گرفتار کر لیا۔
آسٹریلین پولیس نے بتایا ہے کہ سڈنی کے بونڈائی بیچ پر فائرنگ کے واقعے کے ایک مشتبہ ملزم سے منسلک گاڑی سے دیسی ساختہ بم بھی برآمد ہوا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز کے پولیس کمشنر میل لینیَن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا: ’ہمیں ایک گاڑی سے دیسی ساختہ بم ملا ہے جو حملہ آور سے منسلک تھی۔‘
روئٹرز کے مطابق وزیر اعظم انتھونی البانیز نے اس واقعے کو ’صدمہ اور پریشان کن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی ریسپونڈرز موقع پر موجود ہیں اور جانیں بچانے میں مصروف ہیں۔.
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے نشر کی گئی فوٹیج میں لوگوں کو زمین پر پڑے دیکھا۔ مقامی رہائشی ہیری ولسن نے سڈنی مارننگ ہیرالڈ کو بتایا: ’میں نے کم از کم 10 افراد زمین پر پڑے دیکھے اور ہر جگہ خون تھا۔‘
اسرائیلی صدر آیسک ہرزوگ نے بتایا کہ ہنوکا کے تہوار کے موقع پر یہودیوں پر ’گھناؤنے دہشت گردوں‘ نے حملہ کیا۔
ایگزیکٹو کونسل آف آسٹریلین جیوری کے شریک چیف ایگزیکٹو الیکس ریوچن نے سکائی نیوز کو بتایا، ’اگر ہمیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا تو یہ پیمانے کا ایسا معاملہ ہے جس کا ہم نے کبھی تصور نہیں کیا تھا۔ یہ ایک ہولناک واقعہ ہے۔‘
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں لوگ ساحل اور قریبی پارک سے بھاگتے ہوئے نظر آئے جبکہ متعدد فائرنگ کی آوازیں اور پولیس کی سائرنیں سنائی دی۔ ایک ویڈیو میں ایک شخص کو کالے شرٹ میں ہتھیار سے فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا، جس کے بعد ایک شخص نے اس کا ہتھیار چھین لیا۔ دوسری ویڈیو میں دکھایا گیا کہ دو افراد کو پولیس نے زمین پر دبا کر قابو پایا۔
آسٹریلیا کی ایک بڑی مسلم تنظیم نے اتوار کے روز سڈنی میں پیش آنے والے اس ’ہولناک‘ فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی ہے۔
آسٹریلین نیشنل امامز کونسل نے ایک بیان میں کہا: ’ہمارے دل، خیالات اور دعائیں متاثرین، ان کے اہلِ خانہ اور ان تمام افراد کے ساتھ ہیں جنہوں نے اس نہایت صدمہ خیز حملے کا مشاہدہ کیا یا کسی بھی طور پر اس سے متاثر ہوئے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا: ’یہ وہ لمحہ ہے جب تمام آسٹریلین شہریوں کو، بشمول آسٹریلوی مسلم کمیونٹی، اتحاد، ہمدردی اور یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔‘