پشاور سکول حملے کے 11 سال، بچوں کو نشانہ بنانے والوں سے مذاکرات نہیں ہوسکتے: صدر

پشاور کے آرمی پبلک سکول پر 16 دسمبر 2024 کو عسکریت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں بچوں اور اساتذہ سمیت 150 افراد جان گئے تھے۔

پشاور شہر میں آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پر حملے کی برسی کے موقع پر 16 دسمبر 2021 کو لاہور میں بچے موم بتیاں جلا رہے ہیں۔ اس حملے میں دہشت گردوں کے حملے میں 150 سے زیادہ طلبہ اور اساتذہ مارے گئے تھے (عارف علی / اے ایف پی)

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے پشاور کے آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پر حملے کے 11 سال مکمل ہونے پر کہا ہے کہ بچوں کو نشانہ بنانے والوں سے نہ تو مذاکرات ہو سکتے ہیں اور نہ مصالحت۔

پشاور کے آرمی پبلک سکول پر 16 دسمبر 2024 کو عسکریت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں بچوں اور اساتذہ سمیت 150 افراد کی جان گئی تھی۔

اے پی ایس پر 16 دسمبر 2014 کو حملے کے بعد دہشت گردی کو ملک سے ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان نامی منصوبہ ترتیب دیا گیا تھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور عسکری اداروں نے ملک سے شدت پسندی ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

لیکن 11 سال گزرنے کے بعد بھی ملک کو عسکریت پسندی کا سامنا ہے اور خاص طور پر صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں آئے روز عسکریت پسند حملے کر رہے ہیں۔

صدر آصف علی زداری نے ایک بیان میں کہا کہ ’جو ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائیں یا ہمارے بچوں کو نشانہ بنائیں، ان سے کسی قسم کے مذاکرات، مفاہمت اور مصالحت نہیں ہو سکتی۔‘

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کا عزم غیر متزلزل ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’دہشت گردوں اور اُن کے حامیوں، مالی مدد کرنے والوں، پناہ دینے والوں یا جواز فراہم کرنے والوں کے لیے کوئی نرمی نہیں ہو سکتی۔‘ 

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ’آج ہم آرمی پبلک سکول کے ان معصوم بچوں اور عملے کو یاد کر رہے ہیں جو 11 سال قبل، 16 دسمبر 2014 کے سفاک دہشت گرد حملے میں شہید ہوئے۔ ان کی قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں ہماری قوم نے کتنی بھاری قیمت ادا کی ہے۔‘

پاکستانی صدر نے اپنے بیان میں ایک مرتبہ پھر پڑوسی ملک انڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی ان سرگرمیوں میں (انڈیا کے) ملوث ہونے کے واضح اور دستاویزی شواہد موجود ہیں۔ پاکستان ان دشمنانہ سرگرمیوں کو بے نقاب کرتا رہے گا اور اپنے عوام کا پوری قوت سے دفاع کرے گا۔

انہوں نے عسکریت پسندوں اور ان کے حامیوں اور سہولت کاروں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ  کوئی بھی، سیاسی، نظریاتی  یا  خارجی چوغہ پہن کر آئیں، ہم  ان کا اصل چہرہ بھی لوگوں کے سامنے آشکار کریں گے بلکہ معرکہِ حق میں کامیابی کے جذبے کے ساتھ انہیں شکستِ فاش بھی دیں گے۔‘

پاکستان سے ’دہشت گردی‘ کا مکمل خاتمہ ہی اے پی ایس سانحے کا حقیقی انصاف ہے: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ اے پی ایس کے معصوم بچوں، اساتذہ اور عملے کی قربانیاں ہمیشہ ہماری قومی یادداشت کا حصہ ہیں اور ’پاکستان کی سر زمین سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہی اس سانحے کا حقیقی انصاف ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ آج، جب پاکستان ایک بار پھر ’دہشت گردی کے ناسور ‘کا سامنا کر رہا ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں سکیورٹی اہلکاروں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، تو ’سانحہ اے پی ایس ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ ’دہشت گردی‘ کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے تحت پوری قوت کے ساتھ بھرپور  کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی اور آخری ’دہشت گرد‘ کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان