اے پی ایس حملہ: ’طلبہ کے والدین کو مایوس نہیں ہونے دیں گے‘

پشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملے کو سات سال مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’تشدد اور اسے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘

وزیراعظم عمران خان  نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کو کامیابی سے شکست دی ہے(فوٹو:: پرائم منسٹر آفس فیس بک پیج)

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے پشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملے میں جان سے جانے والوں کی ساتویں برسی پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ ان طلبہ کے والدین کو کبھی مایوس نہیں ہونے دیں گے۔

عمران خان نے جمعرات کو ایک ٹویٹ میں کہا: ’پاکستان نے دہشت گردی کو کامیابی سے شکست دی ہے۔ میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ ہم اپنے شہید بچوں کے والدین اور بچ جانے والوں کو کبھی مایوس نہیں ہونے دیں گے۔‘

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا: ’تشدد اور اسے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘

یاد رہے 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے ورسک روڈ پر واقع آرمی پبلک سکول پر شدت پسندوں نے حملہ کیا تھا، جس میں سکول اساتذہ اور پرنسپل سمیت 140 بچے جان سے چلے گئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔

جان سے جانے والے طلبہ کے والدین نے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواستیں جمع کروا رکھی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کیس کی 10 نومبر کو ہونے والی سماعت کے دوران وزیراعظم کی ذاتی حیثیت میں پیشی کے بعد عدالت عظمیٰ نے حکومت کو چار ہفتوں بعد وزیراعظم کے دستخط کے ساتھ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم نو دسمبر کو وفاقی حکومت نے رپورٹ جمع کرانے کے لیے سپریم کورٹ سے مزید تین ہفتوں کی مہلت دینے کی درخواست کردی۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے اے پی ایس میں جان گنوانے والے بچوں کے والدین سے ملاقات اور مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

بعدازاں نو دسمبر کو ہی تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے ایک وفد نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اے پی ایس واقعے میں جان گنوانے والے طلبہ کے والدین سے پشاور میں ملاقات کرنے کی کوشش کی جو بظاہر ناکام رہی اور وفاقی حکومت اور حکومتی وفد کی عدم دلچسپی کے باعث والدین نے ملاقات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پشاور میں احتجاج کیا اور سڑک بھی بلاک کی۔

اے پی ایس میں جان سے جانے والے ایک بچے کے والد عجون خان ایڈووکیٹ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’والدین کا اب ایک ہی مطالبہ ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائیں اور یہی بات ہم سپریم کورٹ کے سامنے بھی رکھیں گے۔‘

دوسری جانب والدین کے بیان کے برعکس حکومتی وفد میں شامل تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ساجدہ بیگم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ان کی ملاقات بہت کار آمد اور نتیجہ خیز رہی اور ملاقاتوں کا یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان