خیبر پختونخوا وفاق کو اعتماد میں لیے بغیر افغانستان میں ہسپتال نہیں بنا سکتا: گورنر

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اسلام آباد میں افغان سفیر سے ملاقات میں افغانستان میں کینسر ہسپتال بنانے میں معاونت کا اعلان کیا تھا۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی 12 جولائی 2025 کو اسلام آباد میں افغان سفیر سردار احمد شکیب سے ملاقات ہوئی (فائل فوٹو/ @AfghanEmbPak)

صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے منگل کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ صوبائی حکومت وفاق کو اعتماد میں لیے بغیر افغانستان میں کینسر ہسپتال نہیں بنا سکتی۔

انہوں نے یہ ردعمل وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی طرف سے افغانستان میں کینسر ہسپتال بنانے میں معاونت کا اعلان پر دیا۔

وزیراعلٰی علی امین نے 12 جولائی کو اسلام آباد میں کابل کے سفیر سردار احمد شکیب سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے افغانستان میں کینسر ہسپتال کے قیام کا اعلان کیا۔

جس کے بعد یہ سوالات اٹھائے گئے کہ کیا پاکستان کا آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کوئی صوبہ اپنے طور کسی دوسرے ملک ہسپتال یا ترقیاتی منصوبہ شروع کر سکتا ہے۔

گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ انہیں وزیراعلٰی کے بیان پر حیرانی ہوئی ’پہلی بات وہ ایسا کر نہیں سکتے۔‘

انہوں نے کہا کہ ایسے معاملات کے لیے باضابطہ طریقہ کار ہوتا ہے اور ’وفاق کو اعتماد میں لیے بغیر ایسا (کسی دوسرے ملک میں ہسپتال بنانے کا منصوبہ) نہیں بنایا جا سکتا، پہلے اپنے صوبے کے حالات ٹھیک کریں۔‘

اس معاملے پر گورنر فیصل کریم کنڈی نے ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں بھی کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ وزیراعلیٰ نے وفاقی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں جبکہ ان کا ’اپنا صوبہ تباہی کے دہانے پر ہے۔‘

 

وزیراعلیٰ کے اعلان کی مزید وضاحت کے لیے جب صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے جو اعلان کیا ہے تو اس حوالے سے تمام تر قانونی نقاضے پورے کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ افغان سفیر سے ’ملاقات میں اعلان کیا گیا اور ابھی اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آئینی اور قانونی تقاضے پورے کرنے پر کام شروع کیا جائے گا۔‘

گورنر خیبر پختوںخواہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اس سے پہلے کہہ چکے ہں کہ وہ ’براہ راست افغانستان سے بات چیت کریں گے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے‘ کیوں کہ ایسا ایک باضابطہ طریقہ کار پر عمل درآمد کے بغیر ممکن نہیں۔

واضح رہے کہ اسی طرح کا اعلان پاکستان تحریک انصاف کے بانی سربراہ عمران خان نے بھی 2019 میں پشاور کے شوکت خانم ہسپتال کے دورے کے دوران کیا تھا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے اس وقت شوکت خانم پشاور میں افغان کینسر مریضوں کے ساتھ ملاقات کے بعد اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’میری خواہش ہے کہ افغان اپنے ہی ملک میں کینسر کا علاج کروا سکیں‘۔

تاہم عمران خان اس کے بعد 2022 تک وزیر اعظم رہے، لیکن تین سالوں میں اس منصوبے پر کام شروع نہ ہو سکا تھا، لیکن اب انہیں کے پارٹی کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے یہ اعلان سامنے آیا ہے۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

پاکستان میں صوبائی حکومتیں آئین کے مطابق کسی قسم کا منصوبہ کسی دوسرے ملک میں شروع کرنے یا ان کے ساتھ کسی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے سے ماہرین کے مطابق پہلے وفاقی حکومت سے پیشگی منظوری لے گی۔

شمائل بٹ سپریم کے وکیل اور آئینی معاملات کے ماہر ہیں جو خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل بھی  رہ چکے ہیں۔ ان کے مطابق صوبائی حکومت وفاق کے بغیر ایسا نہیں کر سکتی۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ آئینی طور پر کسی دوسرے ملک کے ساتھ بین الاقوامی تعلقات یا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے۔

شمائل بٹ نے بتایا ’یہاں تک کہ صوبائی حکومت اگر کوئی بیرونی قرضہ بھی لیتی ہے، تو اس کی منظوری وفاقی ادارے اکنامکس افیئر ڈویژن سے مشروط ہے اور ان کی منظوری کے بغیر نہیں ہو سکتا۔‘

ان سے جب پوچھا گیا کہ اگر نجی سطح پر جیسے اگر شوکت خانم کینسر ہسپتال کابل میں کوئی برانچ کھوکنا چاہے تو؟ اس کے جواب میں شمائل بٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان سے ڈالرز باہر جائیں گے، اس لیے اس کمرشل منصوبے کے لیے بھی وفاقی حکومت کی منظوری درکار ہو گی۔

تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل بیرسٹر علی گوہر درانی سمجھتے ہیں کہ سرکاری سطح پر صوبائی حکومت کے لیے بیرون ملک منصوبے کے لیے وفاقی حکومت کی منظوری لازم ہے لیکن نجی سطح کے منصوبوں پر قانونی قدغن نہیں ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نجی طور پر کوئی ہسپتال اگر برانچ کھولنا چاہتا ہے تو قانونی طور پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن اس کے لیے اس ادارے کی رجسٹریشن دستاویزات دیکھنا ضروری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیرسٹر گوہر نے بتایا ’شوکت خانم ہو یا کوئی دوسرا ادارہ، ان کے پاکستان میں رجسٹریشن دستاویزات دیکھنا ضروری ہے کہ کیا ان کو باہر کسی مک میں برانچ کھولنے کی اجازت ہے یا نہیں ہے۔‘

آئین کیا کہتا ہے؟

پاکستان کے آئیں کی شق نمبر 97 میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی دوسرے ملک کے ساتھ بین الاقوامی تعلقات، کسی معاہدے پر دستخط کرنا وفاقی حکومت کی دائرۂ اختیار میں شامل ہو گا۔

اسی طرح آئین کی شق نمبر 137 بھی اسی حوالے سے ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبائی حکومتوں کا دائرہ اختیار اسی صوبے کے حدود میں ہو گا اور اس حوالے سے قانون سازی بھی کی جا سکتی ہے۔

آئین کے شیڈول فور میں دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید واضح کیا گیا ہے اور شیڈول فور پر شق نمبر تین میں لکھا گیا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات کا دائرہ اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہو گا۔

اس شق کے مطابق ’کسی معاہدے کا نفاذ، اس پر دستخط کرنا جس میں تعلیمی یا کلچرل منصوبے بھی شامل ہے، وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔‘

خیال رہے کہ کابل اور لوگر میں پاکستانی حکومت کی امداد سے جناح ہسپتالوں کے علاوہ 2013 میں پاکستان کے اس وقت کے وفاقی حکومت نے مزار شریف میں بلخ یونیوسٹی میں لیاقت علی خان انجینیئرنگ فیکلٹی کے نام سے بلاک بھی تعمیر کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان