سعودی عرب میں قائم ٹریول اور ہاسپیٹیلٹی کمپنیوں کے کنسورشیم نے پاکستانی عازمینِ حج و عمرہ کے لیے اخراجات کم کرنے کے لیے پانچ کروڑ ڈالر (تقریباً 14 ارب پاکستانی روپے) کا فنڈ قائم کر دیا ہے، جس کے ستمبر 2025 تک موثر ہونے کی توقع ہے۔
یہ بات کنسورشیم کے چیف ایگزیکٹو محمد سلمان آرائیں نے پیر کو عرب نیوز کو بتائی۔
کنسورشیم میں آن لائن عمرہ بکنگ پلیٹ فارم فنادق ڈاٹ کام، عمّار الضیافہ ہوٹلز گروپ، سکائی لائن ٹریول کمپنی اور مکہ مکرمہ میں کام کرنے والی دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔
اس کا مقصد پاکستانی ٹریول ایجنسیوں کے بنیادی ڈھانچے اور آپریشنز کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے تاکہ وہ سعودی قوانین کے مطابق کام کر سکیں اور عازمین کو بہتر سہولیات فراہم کر سکیں۔
محمد سلمان آرائیں نے بتایا کہ اس فنڈ کے قیام کا بنیادی مقصد پاکستان کے ہر بڑے شہر میں ٹریول ایجنسیوں کے بنیادی ڈھانچے اور آپریشنز کا معیار بہتر بنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فنڈ سے حج کے اخراجات میں 20 فیصد اور عمرہ کے اخراجات میں 25 فیصد کمی کی توقع ہے۔
انہوں نے پیر کو فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ’عام طور پر ایک فرد کے لیے عمرہ کا خرچہ تین لاکھ روپے (1054 ڈالر) ہوتا ہے۔ ہم توقع کر رہے ہیں کہ ستمبر تک ایک چھوٹا ٹریول ایجنٹ اپنے صارف کو دو لاکھ 40 ہزار (844 ڈالر) سے ڈھائی لاکھ روپے (879 ڈالر) میں یہ پیشکش کر سکے گا۔‘
آرائیں نے اس وقت عمرہ کے اخراجات کی بلند شرح کو پاکستانی ٹریول ایجنسیوں کی غیر مؤثر حکمتِ عملی اور فرسودہ نظام کا نتیجہ قرار دیا۔
’جب ہم ان کے آپریشن بہتر بنا دیں گے تو عمرہ سستا ہو جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے ادارے ’عمرہ کمپینیئنز‘ نے اسی ماہ دنیا کا پہلا اے آئی پر مبنی عمرہ ایجنٹ بھی متعارف کرایا ہے، جو صارفین کو ڈجیٹل انداز میں قیمت اور سہولت کے مطابق اپنے پیکجز ترتیب دینے کی سہولت دے گا۔
کنسورشیم پاکستانی حج آرگنائزرز کو سعودی عرب کے بدلتے ہوئے قواعد و ضوابط سے ہم آہنگ ہونے میں بھی مدد دے گا۔
آرائیں نے کہا کہ ’اس سے حج کا نظام بھی بہتر اور کم خرچ ہو جائے گا۔‘
ایک علیحدہ بیان میں فنادق ڈاٹ کام نے کہا کہ ہر سال 20 لاکھ سے زائد پاکستانی عازمین سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں اور پانچ ارب ڈالر سے زائد خرچ کرتے ہیں، جس کی بدولت پاکستان دنیا کی سب سے بڑی مذہبی سیاحت کی مارکیٹوں میں شامل ہے ’تاہم اتنی بڑی تعداد کے باوجود یہ شعبہ ناقص انتظامات کا شکار ہے۔‘
کمپنی کے مطابق اس سال 67 ہزار سے زائد پاکستانی عازمین حج سے محروم رہ گئے۔ یہ تعداد ان نجی کوٹے کے عازمین کی ہے جو اس سال حج کے لیے نہیں جا سکے، جس کی وجہ ٹریول کمپنیوں کی جانب سے ادائیگی اور رجسٹریشن میں تاخیر بتائی گئی ہے۔
نجی آپریٹرز نے اس صورت حال کی ذمہ داری تکنیکی مسائل، ادائیگی میں تاخیر اور سروس فراہم کرنے والے اداروں کے درمیان کمزور رابطے پر ڈالی ہے۔ البتہ سرکاری سکیم کے تحت مختص 88 ہزار سے زائد کا کوٹا مکمل طور پر استعمال کیا گیا۔
سعودی کنسورشیم کی سرمایہ کاری ٹریول ایجنسیوں کے لیے ٹیکنالوجی اپ گریڈ، عملے کی تربیت اور انتظامی بہتری پر خرچ کی جائے گی۔
فنادق ڈاٹ کام کے مطابق ان بہتریوں سے بکنگ کا عمل 50 فیصد تیز ہو جائے گا۔
کمپنی نے مزید کہا کہ ’ہم حکومت، ہوائی کمپنیوں اور نجی سیکٹر کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔‘