بلوچستان میں خواتین کے لیے صوبے کا پہلا سرکاری ’ویمن بازار‘ قائم کیا گیا ہے جہاں خریداروں کے ساتھ ساتھ دکانداروں بھی صرف خواتین ہیں۔
ضلع خضدار میں کراچی ٹو کوئٹہ قومی شاہراہ کے قریب کوشک میں قائم کیے گئے اس بازار کے پہلے مرحلے میں 20 کے قریب دکانیں بنائی گئی ہیں۔
اس بازار کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اکثر دکانیں ثقافتی ملبوسات اور کھانوں کی ہیں، جس طرح اس بازار میں داخل ہوتے ہی ایک دکان دیسی گھی، خشک گوشت، دوشاف (کھجور اور دیسی گھی سے تیار کردہ ثقافتی خوراک)، خشک ساگ و دیگر کھانے یہاں موجود ہیں۔
ثقافتی کھانوں کے اجزا پر مشتمل دکان کی مالکہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’میں فخر محسوس کرتی ہوں کہ بلوچستان کے پہلے ویمن بازار میں دکاندار ہوں اور یہ بھی میرے لیے فخر کی بات ہے کہ اس دکان میں بیٹھ کر میں اپنی ثقافت کو اجاگر کر رہی ہوں۔‘
صاحبہ نامی دکان مالکہ کہتی ہیں کہ ’میری دکان میں اولیو آئل، دیسی گھی اور دیگر ثقافتی خشک کھانے موجود ہیں۔ میں گذشتہ دنوں خشک گوشت کے دو دنبے بھی فروخت کر چکی ہوں۔‘
ثقافتی کھانوں کی دکان کے علاوہ خواتین کے ثقافتی بلوچی ملبوسات کی کئی دکانیں یہاں موجود ہیں جن کی قیمت 20 ہزار سے لاکھوں تک ہوتی ہے اور اس کی کشیدہ کاری میں کئی خواتین کا حصہ ہوتا ہے۔
دیگر دکانوں کے مقابلے میں ثقافتی ملبوسات کی دکانوں پر زیادہ رش دکھائی دیتا ہے۔
خریداری کے سلسلے میں آنے والی ریحانہ عزیز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بہت خوشی کی بات ہے کہ پاکستان اور بلوچستان کا پہلا سرکاری ویمن بازار خضدار میں قائم کیا گیا ہے، جہاں پر آزادی کے ساتھ خریداری ممکن ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہمارے یہاں عام بازاروں میں خواتین خریداری کرنے میں ہچکچاتی ہیں لیکن ویمن بازار میں خواتین دکانداروں کی وجہ سے یہ ہچکچاہٹ ختم ہو جاتی ہے۔‘
شاپنگ کرنے والی سمیرا شفیق کا کہتی ہیں کہ ’ہم بلوچستان کے ایک قبائلی معاشرے میں رہتے ہیں جہاں خواتین کا گھر سے باہر نکلنا آسان نہیں ہے۔ خضدار کے ویمن بازار میں دکاندار اور خریدار بھی خواتین ہی ہیں۔ قبائلی معاشرے کی وجہ سے بلوچستان کے ہر شہر میں اس قسم کے ویمن بازار قائم کرنے کی ضرورت ہے۔‘
خضدار میں پارکس یا خواتین کے لیے سیر و تفریح اور ورزش کرنے کے لیے کوئی خاص جگہ دستیاب نہیں تھی، مگر اب ویمن بازار میں خواتین فٹنس کلب کا بھی قیام عمل میں لایا گیا ہے جہاں خواتین پردے میں ورزش کر سکتی ہیں۔
فٹنس کلب کی ٹرینر ماہ جبین رفیق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس سے قبل خضدار میں کوئی مختص جگہ نہیں تھی جہاں خواتین آزادی سے ورزش کر سکیں۔ میں خود جم کلب کی شوقین تھی، اس لیے یہاں ویمن مارکیٹ میں خواتین کے لیے فٹنس کلب کھولا، کیونکہ یہ خواتین کے لیے محفوظ جگہ ہے۔‘
ویمن بازار خضدار کی منیجر روبینہ کریم کہتی ہیں ’بلوچستان میں پہلی بار خواتین کے لیے الگ بازار کا قیام مشکل ضرور تھا، مگر جانباں لڑکیوں نے اس کا قیام ممکن بنایا ہے۔‘
روبینہ کریم کا کہنا ہے کہ ’تعمیر سے پہلے ہی ساری دکانیں بک چکی تھیں۔ منتظر لڑکیوں کے لیے آگے اس بازار کو بڑھانے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ حکومت نے ہماری کوشش کو تسلیم کرکے اہم قدم اٹھایا ہے۔ خضدار سے بہترین آغاز ہوا ہے، اب بلوچستان کی ہر بیٹی اپنی کامیابی کا خواب دیکھ سکتی ہے۔‘
خضدار میں لڑکیوں کا بازار میں آ کر دکانداری کرنا صرف کمائی کا ذریعہ نہیں بلکہ یہ امن، خود انحصاری اور معاشرتی ترقی کا پیغام ہے، جہاں مردوں کو کاروباری مشکلات کا سامنا ہے، وہاں یہ خواتین اپنی محنت سے چیزیں تیار کر کے ایک نئی مارکیٹ تشکیل دے چکی ہیں۔