مچل سٹارک کا صرف 15 گیندوں پر پانچ وکٹیں لینے کا ریکارڈ

مچل سٹارک نے اپنے 100ویں ٹیسٹ میں 15 گیندوں پر ویسٹ انڈیز کے ابتدائی پانچ بلے بازوں کو آؤٹ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی 400 وکٹیں بھی مکمل کر لیں۔

آسٹریلوی بولر مچل سٹارک نے 14 جولائی 2025 کو ویسٹ انڈیز کے خلاف صرف 15 گیندوں پر پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا (اے ایف پی)

آسٹریلوی سٹار فاسٹ بولر مچل سٹارک نے اتوار کو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے تیز ایک ہی اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بنایا ہے۔

کنگسٹن میں کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو 176 رنز سے شکست دی اور سیریز 3-0 سے جیت کر حریف ٹیم کو وائٹ واش کیا۔

اپنے 100ویں ٹیسٹ میں، سٹارک نے 15 گیندوں پر ویسٹ انڈیز کے ابتدائی پانچ بلے بازوں کو آؤٹ کر دیا۔ اس سے قبل وہ اپنی چھٹی وکٹ لینے کے لیے واپس آتے سکاٹ بولنیڈ ٹیسٹ ہیٹ ٹرک لینے والے آسٹریلیا کے 10 ویں بولر بن گئے۔

سٹارک اور بولینڈ کی اس دھواں دھار بولنگ کی وجہ سے ویسٹ انڈیز کی ٹیم صرف 27 رنز پر ڈھیر ہو گئی جو 1955 میں انگلینڈ کے خلاف نیوزی لینڈ کے 26 رنز کے بعد ٹیسٹ تاریخ کا دوسرا کم ترین سکور ہے۔

سٹارک نے پانچ وکٹوں کا پچھلا ریکارڈ چار گیندوں کے فرق سے توڑا۔ انہوں نے ارنی ٹوشیک (1947)، سٹیورٹ براڈ (2015) اور بولینڈ (2021) کا ریکارڈ توڑا، جنہوں نے یہ کارنامہ 19 گیندوں پر انجام دیا تھا۔

آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے کہا: ’آپ 100 ٹیسٹ، مہارت اور فٹنس کے بارے میں بات کرتے ہیں، لیکن آج میرے خیال میں یہ اصل مچل سٹارک تھا۔ جو کہیں سے بھی حریف کو توڑ کر آپ کے لیے میچ جیت سکتا ہے۔‘

ویسٹ انڈیز کی دوسری اننگز کی پہلی گیند پر ہی ڈرامہ شروع ہوا، جب سٹارک نے جان کیمبل کو ایک آؤٹ سوئنگر پر وکٹ کیپر جاش انگلس کے ہاتھوں کیچ کروایا۔

ڈیبیو کرنے والے کیولن اینڈرسن نے چار گیندوں بعد ایک ایسی گیند کو چھوڑ دیا جو اندر آئی اور ان کے پیڈ پر لگی، اس کے بعد برینڈن کنگ نے گیند پر شاٹ کھیلی جو سٹمپس پر جا کر لگ گئی اور میزبان ٹیم بغیر کسی رن کے تین وکٹوں سے محروم ہو گئی۔

سٹارک، جو میچ اور سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے، نے پھر میکائل لوئس کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا اور یوں وہ شین وارن، گلین میک گرا اور ناتھن لیون کے بعد 400 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کرنے والے چوتھے آسٹریلوی بولر بن گئے۔

دو گیندوں بعد، انہوں نے شائے ہوپ کو بھی ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا اور نو رن دے کر چھ وکٹیں لے کر اننگز کا اختتام کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 چائے کے وقفے تک، ویسٹ انڈیز کی ٹیم 22 رنز چھ کھلاڑی آؤٹ کی نازک صورت حال میں تھی، انہیں فتح کے لیے مزید 182 رنز درکار تھے اور وہ کرکٹ کی سب سے بڑی شرمندگی کا سامنا کرنے کے دہانے پر تھے، جس میں سب سے کم سکور کے ریکارڈ سے بچنے کے لیے صرف پانچ رنز کی ضرورت تھی۔

اور ڈراما ابھی ختم نہیں ہوا تھا۔ بولینڈ نے جسٹن گریوز، شمر جوزف اور جومیل واریکن کو آؤٹ کر کے ہیٹ ٹرک مکمل کی، جس سے ویسٹ انڈیز کا سکور نو کھلاڑیوں کے نقصان پر 26 ہو گیا، جو نیوزی لینڈ کے ریکارڈ کے برابر تھا۔

 36 سالہ بولینڈ کے بارے میں، جن کے 14 ٹیسٹ میں 16.53 کی اوسط سے 62 وکٹیں ہیں، سٹارک نے کہا، ’وہ حیرت انگیز ہیں، ہے نا؟ وہ کسی اور ٹیم میں ہوتے تو شاید اس سے کہیں زیادہ ٹیسٹ کھیل چکے ہوتے۔‘

آخر میں، ویسٹ انڈیز کے لیے یہ ایک بال بال بچنے جیسے صورت حال تھی کیونکہ انہوں نے ایک اور رن کا اضافہ کیا جس کے بعد سٹارک نے واپس آ کر جے ڈن سیلز کو آؤٹ کر دیا۔

اس سے قبل، آسٹریلیا 121 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی، جو 30 سالوں میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ان کا سب سے کم سکور تھا۔ الزاری جوزف نے اپنے کیریئر کی بہترین بولنگ پرفارمنس دیتے ہوئے پانچ وکٹیں حاصل کیں اور 27 رنز دیے، جبکہ شمار جوزف نے چار وکٹیں حاصل کیں اور 34 رنز دیے۔

ویسٹ انڈیز کے کپتان روسٹن چیز نے کہا کہ 30 سے کم پر آل آؤٹ ہونا ’کافی شرمناک‘ تھا۔

انہوں نے کہا: ’ظاہر ہے ہم خود کو میچ جیتنے کی پوزیشنوں میں لاتے رہے ہیں اور پھر ہم (بس) ہار مان لیتے ہیں اور آخری بیٹنگ اننگز میں لڑائی نہیں کرتے۔ یہ کافی دل توڑنے والا ہے، کیونکہ میرے خیال میں ہم نے یہ تینوں ٹیسٹوں میں کیا، اور ہم اپنی غلطیوں سے واقعی نہیں سیکھ رہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ