پی ٹی آئی کا محرم کے بعد نئی تحریک کے آغاز کا اعلان

ایک اہم مشاورتی اجلاس کے بعد پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ’اس احتجاج کا مقصد عوام کے حقوق کی بحالی ہے۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما دو جولائی 2025 کو اسلام آباد میں ایک مشاورتی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے (سکرین گریب/ پی ٹی آئی فیس بک پیج)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے محرم کے بعد ’عوام کے حقوق کی بحالی‘ کے لیے ایک نئی سیاسی اور پر امن تحریک کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں ایک اہم مشاورتی اجلاس کے بعد پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں سینیئر رہنما اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا: ’تحریک شروع کریں گے اور پھر اس کو مشاورت سے آگے بڑھانے اور پھیلانے کا فیصلہ ہوگا اور اس احتجاج کا مقصد عوام کے حقوق کی بحالی ہے۔‘

پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں نے واضح کیا کہ پارٹی کی حکومت، پالیسی اور قیادت مکمل طور پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پاس ہے۔

بقول علی امین گنڈاپور: ’یہ (صوبائی) حکومت بانی پی ٹی آئی کی امانت ہے۔ سیاسی طور پر اگر کوئی اسے گرا سکا تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ غیر آئینی راستہ کسی کے لیے کھلا نہیں۔‘

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ’نو مئی کو جو کچھ ہوا، اس کی ذمہ داری ہم پر ڈالنا جھوٹ کا پلندہ ہے۔ میں تو خود نو مئی سے پہلے گرفتار ہو چکا تھا، سازش تو اس دن سے پہلے ہی شروع ہو چکی تھی۔‘

نو مئی 2023 کو پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں پرتشدد واقعات ہوئے تھے، جس کے دوران قومی اور عسکری تنصیبات کو جلایا گیا تھا۔ ان واقعات کے ذمہ داران کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

علی امین گنڈا پور نے 26 ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ پر ’براہِ راست حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک پی ٹی آئی دوبارہ اقتدار میں آکر اس کا خاتمہ نہیں کرتی، عدلیہ آزاد نہیں ہو سکتی۔ یہ ایک آئینی قید ہے، جسے ختم کرنا ہمارا عزم ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے کبھی کسی کو نہیں کہا کہ ہمارے خلاف عدم اعتماد نہ لائیں۔ جو لانا چاہتا ہے، کھل کر لائے۔ آئینی طریقے سے ہمیں کوئی نہیں ہٹا سکتا۔‘

ان کے بقول تحریک انصاف کے خلاف ہونے والی کارروائی ایک منظم سازش کا حصہ تھی۔ بقول علی امین گنڈا پور: ’آئین کو پامال کیا گیا، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور نو مئی کو محض ایک بہانہ بنا کر بانی تحریک انصاف کو نشانہ بنایا گیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں حراست میں لے کر بانی تحریک انصاف کے خلاف بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، تاہم انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔

صوبے میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے پر گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پولیس دہشت گردوں کے خلاف بھرپور مقابلہ کر رہی ہے۔ ’وفاقی حکومت سے بارہا کہا کہ افغان حکومت سے مذاکرات کیے جائیں، حتیٰ کہ اپنا قبائلی جرگہ بھی بھیجنے کی پیشکش کی گئی، لیکن میری کوئی بات سنی نہیں گئی۔‘

’اجلاس کا مقصد عمران خان سے غیر مشروط وفاداری‘

پریس کانفرنس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں رکھتی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’آج کے اجلاس کا مقصد واضح تھا، یعنی پارٹی میں مکمل اتحاد اور قیادت کے ساتھ غیر مشروط وفاداری۔‘

انہوں نے کہا: ’ہم بانی پی ٹی آئی کے ووٹوں سے منتخب ہو کر آئے ہیں۔ ہر فیصلہ ان کی ہدایت پر ہوتا ہے اور آئندہ جو بھی لائحہ عمل ہوگا، اس کا اعلان بھی ان ہی کے حکم سے ہوگا۔‘

بیرسٹر گوہر کے مطابق:’پارٹی کی قیادت کو کئی بار عمران خان سے ملاقات سے روکا گیا، حتیٰ کہ خیبرپختونخوا کے بجٹ پر مشاورت کے لیے بھی رسائی نہیں دی گئی۔ ہم نے مرکز، پنجاب اور سندھ کے بجٹ پر بھی بات کرنا چاہی، لیکن ہمیں سنا نہیں گیا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جو لوگ خیبرپختونخوا حکومت کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانا چاہتے ہیں، ان کے پاس نمبرز ہی نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے اس موقعے پر کہا کہ پاکستان کے عوام دہائیوں سے استحصال کا شکار رہے ہیں لیکن آٹھ فروری کو انہوں نے اپنے ووٹ کے ذریعے ایک واضح پیغام دیا۔‘

ان کے بقول: ’ہماری جدوجہد صرف سیاست کے لیے نہیں بلکہ عزت نفس اور بنیادی حقوق کے لیے ہے۔ جب تک عوام کی آواز نہیں سنی جائے گی، تب تک لوگ ہسپتالوں میں مرتے رہیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جنگ دراصل عوام کی جنگ ہے اور ’ہم یہ جنگ جیتیں گے۔‘

سلمان اکرم راجہ کے مطابق: ’یہ صرف سیاست نہیں بلکہ انسانیت اور بنیادی حقوق کی جنگ ہے، ہماری نشستیں چھین لینے سے ہماری تحریک ختم نہیں ہوگی۔‘

تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کارکنوں کی جیلوں میں اموات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’چیف جسٹس اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کریں۔‘ ان کے مطابق یہ اموات سوالیہ نشان ہیں جن پر آزادانہ اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’ہمارے کئی رہنما 11 ماہ تک کی قید میں رہ کر بیماری کی حالت میں باہر نکلے ہیں، جنہیں گردوں سمیت کئی امراض لاحق تھے۔‘

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی کو ترجیح قرار دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کو پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔

 شیخ وقاص اکرم نے عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دیے جانے پر عدلیہ و حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری سیاسی و قانونی جدوجہد بانی پی ٹی آئی کی رہنمائی میں جاری رہے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست