پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے مطابق انہیں اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل میں مسلسل سخت اور توہین آمیز حالات میں رکھا جا رہا ہے۔
ان کی جماعت نے مغربی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس صورت حال کے خلاف آواز اٹھائیں، جسے جماعت نے منظم سیاسی انتقام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں قرار دیا ہے۔
72 سالہ عمران خان کے قریبی ساتھی ذوالفقار علی بخاری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ اور ان کی اہلیہ کو جیل میں ’نفسیاتی‘ اذیت دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی ’شدید علیل‘ ہیں اور تقریباً دو ہفتے قبل گرمی کے باعث جیل میں بے ہوش ہو گئی تھیں۔
پی ٹی آئی نے عمران خان اور ان کی اہلیہ، جن کی عمر 50 برس ہے، کے ساتھ جیل میں روا رکھے جانے والے سلوک پر خاص طور پر پاکستان میں جاری شدید گرمی کی لہر کے پیش نظر تشویش ظاہر کی۔
ذوالفقار علی بخاری نے جیل انتظامیہ کے حوالے سے کہا کہ ’وہ خانہ پری کے طور پر کہیں گے کہ پنکھا یا کولر فراہم کر دیا گیا ہے، لیکن ایسا پنکھا یا کولر دیں گے جو چلتا ہی نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے معاملے میں ’وہ دوپہر کے وقت کئی کئی گھنٹے بجلی بند کر دیتے ہیں، تاکہ اذیت دی جا سکے۔‘
انہوں نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ حتیٰ کہ بشریٰ بی بی کو وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے، اس میں بھی ’جان بوجھ کر کیچڑ، ریت اور مٹی ڈال دی جاتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انہیں (بشریٰ بی بی کو) اذیت دے کر انہیں معلوم ہے کہ عمران خان کو کتنا دکھ ہوتا ہے، اس سے ان پر جذباتی دباؤ مزید بڑھتا ہے، جس سے وہ سمجھتے ہیں کہ شاید عمران خان یا بشریٰ بی بی ٹوٹ جائیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’دونوں کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک ہو رہا ہے اور اسی وجہ سے بشریٰ بی بی کی صحت میں شدید بگاڑ آیا۔‘
اس سال جنوری میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بالترتیب 14 اور سات سال قید کی سزا سنائی گئی۔ انہیں پاکستان کو برطانوی حکام کی طرف سے واپس کی گئی منی لانڈرنگ کی رقم کے بدلے میں ایک ریئل سٹیٹ ٹائیکون سے بطورِ رشوت زمین لینے کا مرتکب پایا گیا۔
عمران خان، جو پہلے ہی کئی دیگر زیر التوا مقدمات میں جیل میں تھے، نے رشوت کے الزامات کی تردید کی اور فیصلے کو سیاسی قرار دیا۔
رواں سال اگست میں عمران خان جیل میں دو سال مکمل کر لیں گے۔ ان پر اب بھی تقریباً ڈیڑھ سو مقدمات باقی ہیں، جن میں بدعنوانی سے لے کر دہشت گردی تک کے الزامات شامل ہیں۔ ان کی جماعت کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف دائر تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں۔
ذوالفقار علی بخاری نے کہا کہ ’عمران خان کو کئی ہفتوں بلکہ مہینوں سے الگ تھلگ رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ سب ’جان بوجھ کر ان کے سیاسی اثر و رسوخ کو کم کرنے‘ اور پی ٹی آئی کی یکجہتی اور قومی سطح پر پذیرائی کو ختم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ان کی جماعت نے الزام لگایا کہ سابق رہنما کو اپنی قانونی ٹیم سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی اور صرف چند منتخب افراد ہی ان سے مل سکے ہیں۔
ذوالفقار علی بخاری نے کہا کہ ’عمران خان پاکستان کے سب سے مقبول رہنما تھے اور ہیں، شاید پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ مقبول رہنما۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کے اندر اختلاف پیدا ہو۔ ہم کئی ہفتے سے اس وجہ سے رکے ہوئے ہیں کہ ہمیں یہ معلوم ہی نہیں کہ عمران خان بعض معاملات پر کیا چاہتے ہیں۔ اچانک ہم غیر یقینی کیفیت میں آ جاتے ہیں اور یہ کیفیت ہمیشہ کسی سیاسی تحریک یا جماعت کے لیے نقصان دہ ہی ثابت ہوتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دی انڈپینڈنٹ کے اس سوال پر کہ کیا دنیا نے عمران خان کو بھلا دیا، خاص طور پر اس وقت جب توجہ غزہ، ایران اور یوکرین جیسے بحرانوں پر ہے؟ ذوالفقار علی بخاری نے جواب میں کہا: ’جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے، اس کے پیش نظر بدقسمتی سے میں یہ کہوں گا کہ مجموعی طور پر دنیا نے (پاکستان میں جمہوریت کی پسپائی) پر آواز اٹھانے کے حوالے سے بہت مایوس کن رویہ اختیار کیا۔‘
حال ہی میں عمران خان کے بیٹوں، سلیمان اور قاسم نے پہلی بار عوامی طور پر اپیل کی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے والد کی رہائی میں مدد کریں۔
ذوالفقار علی بخاری نے کہا: ’وہ بمشکل عمران خان کو اپنے بیٹوں سے بات کرنے دیتے ہیں۔ انہیں اور ہمیں سب کو واقعی بہت شور مچانا پڑتا ہے، تب جا کر ان کی فون پر بات کروائی جاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ دل گرفتہ ہیں۔‘
پی ٹی آئی نے حال ہی میں دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی کی نوعمر بیٹی کو کئی گھنٹے گرمی میں انتظار کروایا گیا اور پھر والدہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ ذوالفقار علی بخاری نے الزام عائد کیا کہ اس وجہ سے وہ لڑکی ذہنی طور پر ٹوٹ گئی اور خاندان دل برداشتہ ہو گیا۔
ذوالفقار علی بخاری نے کہا کہ ’اپنی والدہ کو جیل میں دیکھنا ہمیشہ ان (بیٹی) پر گہرا جذباتی اثر ڈالتا ہے، لیکن جب انہوں نے اس کے ساتھ یہ سلوک کیا تو وہ واقعی ٹوٹ گئیں۔‘
جوں جوں عمران خان کے جیل میں دو سال پورے ہونے جا رہے ہیں، ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک کی خاموشی نے پاکستان میں جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کی مزید کمزوری کو ہی تقویت دی۔
ذوالفقار علی بخاری کا کہنا تھا کہ ’جو ممالک جمہوریت اور انسانی حقوق کا راگ الاپتے ہیں، وہ 25 کروڑ آبادی والے ملک میں یہ سب نہیں دیکھتے جہاں جمہوریت کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا اور انسانی حقوق کا کوئی وجود نہیں۔‘
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ارشد چوہدری کو بتایا کہ ’سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو حکومت پاکستان کے قوانین کے مطابق جیل کی کلاس ون کی تمام سہولیات دستیاب ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جیل میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کا نظام موجود ہے، اس لیے جیل میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی، جب کہ سابق وزیراعظم کو جیل میں میڈیکل کی تمام سہولتیں بھی دستیاب ہیں اور روازنہ کی بنیاد پر ان کا طبی معائنہ ہوتا ہے۔
’سابق وزیراعظم کو ان کی خواہش کے مطابق خوراک بھی دستیاب ہے اور جیل قوانین و عدالتی احکامات کے مطابق وکلا اور اہل خانہ سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اسی طرح انہیں کسی علیحدہ جگہ پر منتقل نہیں کیا گیا بلکہ جیل آنے کے بعد سے اب تک سابق وزیراعظم ایک ہی سیل میں رہ رہے ہیں۔
’جیل میں روزانہ ورزش کے علاوہ سیل کے سامنے واک کے لیے جگہ موجود ہے، جب کہ روم ایئر کولر اور ٹیلی وژن کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔‘
© The Independent