اڈیالہ جیل: عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر دو ہفتوں کی پابندی

محکمہ داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‏قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے سینٹرل جیل اڈیالہ کے حوالے سے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا ہے۔

30 جنوری 2024 کو راولپنڈی میں جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف سماعت کے دوران پولیس اہلکار اڈیالہ جیل کے داخلی دروازے کے باہر کھڑے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔

  • اڈیالہ جیل: عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر دو ہفتوں کی پابندی
  • حسن اور حسین نواز لاہور ایئرپورٹ پہنچ گئے
  • صدر زرداری اور وزیر داخلہ محسن نقوی کا تنخواہ نہ لینے کا فیصلہ
  • چین ’سی پیک ٹو‘ کے تحت پانچ نئے کوریڈور شروع کرنے کو تیار: احسن اقبال

12 مارچ: پانچ بج کر 55 منٹ

صوبہ سندھ کو نو وزرا پر مشتمل صوبائی کابینہ نے منگل کی شام گورنر ہاؤس میں اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔

گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں گورنر کامران خان ٹیسوری نے نو وزرا سے حلف لیا۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی موجود تھے۔

حلف لینے والوں میں شرجیل انعام میمن، ڈاکٹر عذرا پیچوہو، سید ناصر حسین شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، ضیا حسین لنجار، سردار محمد بخش مہر، علی حسن زرداری اور سید ذوالفقار علی شاہ شامل ہیں۔

ان کے علاوہ چیف سیکریٹری نے وزیراعلیٰ سندھ کی سفارش پر تین مشیران کا اعلان کیا جن میں بابل بھیو، احسان مزاری اور نجمی عالم شامل ہیں۔


12 مارچ: 3 بج کر 57 منٹ

اڈیالہ جیل: عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر دو ہفتوں کی پابندی

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے منگل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر دو ہفتوں کی پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا ’ملک دشمن ریاست مخالف عناصر اور دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سینڑل جیل اڈیالہ کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات و خدشے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔‘

محکمہ داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ ‏قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے سینٹرل جیل اڈیالہ کے حوالے سے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا ہے۔

بیان کے مطابق: ’‏کسی بھی سانحے سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ ‏لہٰذا سینٹرل جیل اڈیالہ میں تمام قیدیوں اور حوالاتیوں سے ملاقاتوں پر دو ہفتے تک کے لیے پابندی عائد کی جا رہی ہے۔‘

محکمہ داخلہ پنجاب نے مراسلے میں کہا  کہ ’‏سپیشل برانچ، انٹیلی جنس بیورو اور محکمہ جیل خانہ جات کے عملے کے ذریعے جیل کے اندر 13 مارچ کو سیکورٹی سروے (سرچ آپریشن) کروایا جائے۔‘

تاہم پاکستان تحریک انصاف نے محکمہ داخلہ کے اس اقدام کو ’غیر آئینی و غیر قانونی‘ قرار دیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے میڈیا سے گفتگو میں اڈیالہ جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات پر پابندی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس پابندی سے پہلے ان کے اہل خانہ، وکلا اور پارٹی قیادت کو بتانا چاہیے تھا۔

اس پابندی کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ’ہمیں پہلے بھی شدید خطرات کا اندیشہ تھا، عمران خان پر پہلے بھی دو بار حملے ہو چکے ہیں۔ ان کی زندگی کو لاحق خطرات ساری دنیا کو معلوم ہیں۔‘

بیرسٹر گوہر نے مطالبہ کیا کہ کل تک ہمیں ہر صورت (عمران خان تک) رسائی دی جائے۔

گذشتہ ہفتے راولپنڈی پولیس نے بتایا تھا اس نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ساتھ مل کر مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے اڈیالہ جیل پر حملے کو ناکام بنایا ہے۔

راولپنڈی پولیس کے بیان میں کہا گیا تھا، ’اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا، تین دہشت گرد بھاری اسلحہ اور بارود سمیت گرفتار۔‘

راولپنڈی پولیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ’دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے ہے اور تینوں دہشت گردوں کو تفتیش کے لیے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔‘

پولیس کے بیان کے مطابق ’دہشت گردوں سے اڈیالہ جیل کا نقشہ، ہینڈ گرینیڈ، اور آئی ای ڈی (دیسی ساختہ بم) اور خودکار ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں۔‘

پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اڈیالہ جیل اور اطراف میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کی مرکزی اڈیالہ جیل میں اس وقت اطلاعات کے مطابق لگ بھگ سات ہزار سے زائد قیدی ہیں جن میں اہم شخصیات بھی شامل ہیں۔

اڈیالہ جیل میں بند قیدیوں میں اس وقت سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی، سمیت کئی دیگر سیاست دان بھی شامل ہیں۔

گذشتہ سال سات نومبر کو اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر پانچ کے قریب راولپنڈی کے نواحی علاقے گورکھپور میں ایک مشکوک بیگ کی اطلاع ملی تھی جس سے بعد میں بم ڈسپوزل سکواڈ ناکارہ بنا دیا تھا۔


12 مارچ 3 بجکر 12 منٹ

حسن اور حسین نواز لاہور ایئرپورٹ پہنچ گئے

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کے برطانیہ میں مقیم صاحبزادے حسن اور حسین نواز منگل کو پاکستان پہنچ گئے۔

سپریم کورٹ میں پانامہ فیصلے کے نتیجے میں بننے والے ریفرنسز میں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کے ساتھ حسن نواز اور حسین نواز بھی شریک ملزمان تھے۔

احتساب عدالت نے سات سال قبل عدم پیشی پر دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے چھ جولائی 2018 کو ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

بعدازاں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے سات مارچ 2024 کو حسن نواز اور حسین نواز کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا موقع دیتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری گذشتہ ہفتے معطل کیے تھے اور سماعت 14 مارچ تک ملتوی کی تھی۔

پاکستان پہنچنے کے بعد نواز شریف کے صاحبزادے 14 مارچ 2024 تک عدالت کے سامنے پیش ہو سکتے ہیں۔


12 مارچ دن دو بجکر 45 منٹ

صدر زرداری اور وزیر داخلہ محسن نقوی کا تنخواہ نہ لینے کا فیصلہ

پاکستان کے نومنتخب صدر آصف علی زرداری اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے منگل کو اپنے الگ الگ بیانات میں اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے عہدوں کی تنخواہیں نہیں لیں گے۔

ایوان صدر سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق: ’صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنی تنخواہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’صدر مملکت نے یہ فیصلہ ملک کو درپیش معاشی چیلنجوں کے پیش نظر کیا۔‘

ایوان صدر کے بیان کے مطابق اس فیصلے کا مقصد ملک میں دانشمندانہ مالیاتی انتظام کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ ’صدر مملکت نے قومی خزانے پر بوجھ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا اور تنخواہ نہ لینے کو ترجیح دی۔‘

دوسری جانب وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ بطور وزیر داخلہ خدمات سرانجام دینا اعزاز کی بات ہے۔ ’اس مدت کے دوران اپنی تنخواہ ںہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اس مشکل وقت میں، ہر ممکن طریقے سے اپنی قوم کی حمایت اور خدمت کے لیے پرعزم ہوں۔‘


12 مارچ دن 2 بجے

چین ’سی پیک ٹو‘ کے تحت پانچ نئے کوریڈور شروع کرنے کو تیار: احسن اقبال

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے منگل کو کہا ہے کہ چین ’سی پیک ٹو‘ کے تحت پانچ نئے کوریڈور شروع کرنے کو تیار ہے۔

60 ارب ڈالر سے زائد کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) پر پہلے سے کام جاری ہے۔

احسن اقبال نے منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’ہماری حکومت جو 16 ماہ کی تھی، اس میں بڑی محنت کر کے سی پیک پر چین کا اعتماد بحال کیا تھا، جس کی بڑی نشانی یکم اگست 2023 کو سی پیک کی 10 سالہ تقریبات میں چین کے نائب وزیراعظم کی شرکت تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’چین سی پیک فیز ٹو کے لیے پانچ نئے کوریڈور شروع کرنے کے لیے تیار ہے، جن میں کوریڈور آف گروتھ، کوریڈور آف جاب کری ایشن اینڈ لائیولی ہڈ، کوریڈور آف انوویشن، کوریڈور آف گرین انرجی اور کوریڈور آف انکلوسیو ریجنل ڈیولپمنٹ شامل ہیں۔‘

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت پورے عزم کے ساتھ چین کی اس پیش کش کو ’اسی طرح حقیقت میں ڈھالے گی، جس طرح 2018 اور 2013 کے درمیان اپنی گذشتہ حکومت میں سی پیک کے پہلے فیز میں تقریباً 25 ارب ڈالر کی پاکستان میں نہایت کلیدی سرمایہ کاری کو ممکن بنایا تھا۔‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت ہمارا پورا بجٹ قرضوں پر چل رہا ہے۔ ’وفاقی حکومت کے بجٹ میں محاصل میں کل سات ہزار ارب روپے ہیں اور قرضوں کی ادائیگی ہی کے لیے سات ہزار 500 ارب درکار ہوتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے بھی ہمیں اپنے وسائل سے ہٹ کر بھی قرضے لینے کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ان اعدادوشمار کے ساتھ کوئی بھی معیشت پائیدار نہیں ہو سکتی، لہذا ہمارا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے پیداواری صلاحیت میں کیسے اضافہ کریں۔‘


12 مارچ صبح 8 بجکر 17 منٹ

حسن اور حسین نواز شریف کی آج پاکستان آمد متوقع

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کے برطانیہ میں مقیم صاحبزادوں کی منگل کو پاکستان آمد متوقع ہے۔

اسلام آباد میں نامہ نگار مونا خان کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا موقع دیتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری گذشتہ ہفتے معطل کیے تھے اور سماعت 14 مارچ تک ملتوی کی تھی۔

پاکستان پہنچنے کے بعد نواز شریف کے صاحبزادے 14 مارچ 2024 تک عدالت کے سامنے پیش ہو سکتے ہیں۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ شدہ فیصلہ سات مارچ 2024 کو سنایا تھا۔

حسن اور حسین نواز کے  وکیل قاضی مصباح الحسن اور رانا عرفان ایڈوکیٹ عدالت پیش ہوئے تھے جبکہ نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر، پراسیکیوٹر سہیل عارف عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے۔

ملزمان کے وکیل قاضی مصباح الحسن ایڈوکیٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ریفرنس میں ہائی کورٹ سے تمام دیگر ملزمان بری ہوچکے ہیں، 12 مارچ کو حسن اور حسین نواز پاکستان آ کر عدالت پیش ہو جائیں گے۔‘

نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف نے عدالت سے کہا تھا کہ ’دو وارنٹ گرفتاری بھی پہلے سے معطل کر دیے گئے ہیں، قانون کہتا ہے ملزمان عدالت پیش ہوں تو ہی وارنٹ گرفتاری معطل ہوتے ہیں، پیشی کے بغیر وارنٹ گرفتاری معطل نہیں ہوسکتے۔ وارنٹ کا مطلب ہی ملزم کو عدالت لانا ہے، اس لیے ملزمان خود آکر عدالت میں سرنڈر کر سکتے ہیں، خود عدالت میں پیش ہوں، ملزمان کو عدالت پیش ہونے کا موقع دیا جائے۔‘

حسین نواز اور حسن نواز نے نیب ریفرنسز ایون فیلڈ، فلیگ شپ اور العزیزیہ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔

احتساب عدالت نے سات سال قبل عدم پیشی پر دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے چھ جولائی 2018 کو دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

سپریم کورٹ میں پانامہ فیصلے کے نتیجے میں بننے والے ریفرنسز میں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کے ساتھ حسن نواز اور حسین نواز بھی شریک ملزمان تھے۔


11 مارچ شب 11 بجکر 15 منٹ

وفاقی کابینہ میں شامل وزرا کو قلمدان سونپ دیے گئے

پاکستان کی وفاقی کابینہ میں شامل وزرا کو آج قلمدان سونپ دیے گئے۔  

حکومت سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق خواجہ محمد آصف کو دفاع، محمد اسحاق ڈار کو وزارت خارجہ، عطا ﷲ تارڑ کو وزارت اطلاعات، عبدالعلیم خان کو وزارت نجکاری، محمد احسن اقبال کو منصوبہ بندی، چوہدری سالک حسین کو اوورسیز پاکستانی اور محسن نقوی کو وزرات داخلہ کا قلمدان دیا گیا ہے۔

جام کمال خان کو وزارت تجارت، رانا تنویر حسین کو صنعت و پیداوار، مصدق ملک کو پیٹرولیم، اعظم نذیر تارڑ کو قانون، خالد مقبول صدیقی کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، قیصر شیخ، ریاض پیرزادہ ، احد چیمہ، اویس لغاری کو ریلوے اور محمد اورنگزیب کو وزارت خزانہ کا قلمندان دیا گیا ہے۔

احد چیمہ کو اکنامک افیئرز اور قیصر احمد شیخ کو میری ٹائمز کی وزارت دی گئی ہے۔


11 مارچ شب 9 بجکر 30 منٹ

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پیر کی کو نئی منتخب وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ہے۔

ایوان وزیراعظم سے جاری ہونےو الے بیان کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کو ملک میں اشیائے خورد و نوش اور روز مرہ کی دیگر اشیا کی قیمتوں کے کنٹرول کے لیے فی الفور کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں وزارت تجارت کی سفارش پر کیلوں اور پیاز کی برآمد پر 15 اپریل 2024 تک پابندی عائد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

بیان کے مطابق یہ پابندی ماہ رمضان کے دوران کیلوں اور پیاز کی مارکیٹ میں وافر دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے عائد کی گئی ہے۔

اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’ہمارا سب سے پہلا امتحان ماہ رمضان میں اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہے۔‘

وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر نیدرلینڈز کے شہری محمد اورنگزیب کی پاکستانی شہریت دوبارہ حاصل کرنے کی درخواست منظور کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست