پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کریں گے: نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف

مسلم لیگ ن کے رہنما میاں محمد شہباز شریف 201 ووٹ لے کر 24ویں وزیراعظم پاکستان منتخب ہو گئے۔ ان کے مدمقابل عمر ایوب خان کو 92 ووٹ ملے۔

شہباز شریف 27 اپریل 2023 کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد قومی اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں(تصویر: وزیراعظم آفس)

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔

  • شہباز شریف 201 ووٹ لے کر پاکستان کے 24ویں وزیراعظم منتخب 
  • تحریک انصاف کے امیدوار عمر ایوب نے 92 ووٹ لیے
  • صدارتی انتخابات میں آصف علی زرداری اور محمود خان اچکزئی مدمقابل
  • چاروں صوبوں میں وزرائے اعلیٰ کا انتخاب مکمل

4 مارچ رات 12 بجکر 50 منٹ

ترک صدر کا شہباز شریف کو فون، وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارک باد

ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلی فون پر مبارک باد دی ہے۔

اردوغان نے اپنی گفتگو میں نومنتخب وزیراعظم کی پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

شہباز شریف نے ترک صدر کے مبارک باد کے پیغام پر ان کا شکریہ ادا کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔ 

دونوں رہنماؤں نے تمام شعبوں میں باہمی تعاون اور تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔


3 مارچ دن 7 بجکر 25 منٹ

چینی قیادت کی وزیر اعظم شہباز شریف کو مبارک باد

چینی صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کیانگ نے شہباز شریف کو دوبارہ پاکستان کا وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔

چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا کے مطابق چینی صدر نے پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی کی نئی منازل طے کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنا سکتے ہیں اور پاکستان اور چین مل کر سی پیک کا اپ گریڈ ورژن بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک مل کر اپنے عوام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کر سکتے ہیں۔

چین کے وزیر اعظم لی کیانگ نے بھی اپے تہنیتی پیغام میں وزیر اعظم منتخب ہونے پر شہباز شریف کو مبارک باد دی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔


3 مارچ دن 4 بجکر 45 منٹ

نوجوان سمجھتے ہیں کہ ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے: عمر ایوب خان کا قومی اسمبلی سے خطاب 

وزارت عظمیٰ کا انتخاب ہارنے کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب خان نے ملک میں امن و امان کی صورت حال پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں کا ایک بڑا حصہ اپنے ذہنوں میں یہ بات نقش کرچکا ہے کہ ملک دہشت گردی اور تشدد کی لپیٹ میں ہے۔

’آپ قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں، لیکن آپ نے کبھی قانون کی حکمرانی بھی نافذ نہیں کی۔‘

عمر ایوب خان نے نو منتخب وزیر اعظم کے طور پر اپنی پہلی تقریر میں چند منٹ قبل شہباز شریف کی طرف سے اٹھائے نکات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’آپ قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں، لیکن آپ نے کبھی قانون کی حکمرانی بھی نافذ نہیں کی۔‘


3 مارچ دن 4 بجکر 09 منٹ

جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے اور پارلیمنٹ اہمیت کھو رہی ہے: مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’پاکستان میں جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے اور پارلیمنٹ اہمیت کھو رہی ہے۔‘ 

انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں ہے بلکہ یہ دھاندلی کی پیداوار پارلیمنٹ ہے، جس میں کچھ لوگ اپنے آپ کو حکمران کھلائیں گے۔

’لیکن وہ لوگ قوم کے دلوں پر حکومت نہیں کر سکیں گے۔ جسموں پر شاید کر سکیں لیکن قوم دل سے تسلیم نہیں کرے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کے لیے تحریک کا لائحہ عمل بنائیں گی، جو ایک بھرپور تحریک ہو گی اور ملکی سیاست کی کایہ پلٹے گی۔

’حالات اس طرح نہیں رہیں گے جس طرح ہم مسلط کیے جا رہے ہیں۔ اس کے خلاف بھرپور عوامی ردعمل آئے گا، جسے ہم منظم طریقے سے آگے بڑھائیں گے۔‘

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے آٹھ فروری کے انتخابات کے نتائج کو مسترد کیا جس کی بعد میں ملنے والے شواہد نے تصدیق کی۔

’اس سے قبل سمجھا جاتا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں 2018 کے انتکابات میں سب سے بڑی دھاندلی ہوئی لیکن 2024 اس کا بھی ریکارڈ توڑ دیا۔‘

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ نے پارلیمنٹ میں تحفظات کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا لیکن اس صورت حال پر بحث کی غرض سے چاروں صوبوں میں جنرل کونسلز اور مجالس عمومی کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے اور اسی سلسلے میں وہ کراچی میں موجود ہیں۔  


3 مارچ دن 2 بجکر 50 منٹ

پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کریں گے جو مشکل ہے ناممکن نہیں: شہباز شریف

پاکستان کے نومنتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ  پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ  یہ مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ہے۔

وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سبسڈی کھاد فیکٹریوں کے بجائے کسانوں کو براہ راست دی جائے گی۔

’ہمیں پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لیے مل کر فیصلہ کرنا ہے۔ اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں سمندر نما چیلنجز کو مل کر عبور کریں گے۔ پاکستان کو اس کا صحیح مقام دلائیں گے۔‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چیلنجز کا ذکر کرنا چاہتا ہوں تاکہ معلوم ہو سکے کہ مشکلات کیا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کل محصولات کا حجم 12ہزار 300 ارب روپے ہے جب کہ صوبوں کے حصے کی تقسیم کے بعد سات ہزار 300 ارب روپے بچتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کو تقسیم کے بعد سود کی ادائیگی آٹھ ہزار ارب روپے ہے جب کہ وفاق کو شروع دن سے 700 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔

’وعدہ کرتا ہوں کہ صوبوں کے ساتھ مل کر کام کروں گا۔‘

زرعی شعبے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت ٹیوب ویلز کے لیے بھی خصوصی پیکیج دے گی جب کہ بیج مافیا کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا جائے گا اور دنیا سے اعلیٰ ترین بیج منگوا کر کسانوں کو دیے جائیں گے۔ سولر ٹیوب ویل پروگرام شروع کیا جائے گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک بڑا چیلنج بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ ہے۔

’گردشی قرضہ 2300 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جب کہ 3800 ارب روپے کی بجلی مہیا کی جاتی ہے لیکن صرف 2800 ارب روپے رقم وصول ہوتت ہیں، یعنی پورے ایک ہزار ارب روپے کا خسارہ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ بجلی اور ٹیکس چوری قوم کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ ’ہم اس موذی کینسر کو مل کر جڑ سے اکھاڑ دیں گے۔ پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کریں گے۔ یہ سب مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔‘


3 مارچ دن 2 بجکر 05 منٹ

سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کی وزیراعظم شہباز شریف کو مبارک باد

سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کو مبارک باد دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔


3 مارچ دن 1 بجکر 55 منٹ

وزیراعظم شہباز شریف کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی نعرے بازی

پاکستان کے 33ویں وزیراعظم شہباز قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔ اس دوران حزب اختلاف کے ارکان کی جانب سے نعرے بازی کی جا رہی ہے۔


3 مارچ دن 1 بجکر 45 منٹ

شہباز شریف 201 ووٹ لے کر پاکستان کے 24ویں وزیراعظم منتخب

مسلم لیگ ن کے رہنما میاں محمد شہباز شریف 201 ووٹ لے کر 24ویں وزیراعظم پاکستان منتخب ہو گئے۔ ان کے مدمقابل عمر ایوب خان کو 92 ووٹ ملے۔

شہباز شریف کو پاکستان کی 16ویں قومی اسمبلی نے اپنا قائدایوان منتخب کیا۔

شہباز شریف کے وزیراعظم منتخب ہونے کا اعلان قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے کیا۔

شہباز شریف کو مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ، ایم کیو ایم پاکستان سمیت کئی اور جماعتوں کی حمایت حاصل رہی جبکہ عمر ایوب خان کو پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی حمایت حاصل تھی۔


3 مارچ دن 1 بجکر 35 منٹ

نئے وزیراعظم پاکستان کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی میں ووٹنگ مکمل 

عام انتخابات 2024 کے بعد پاکستان کے نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو چکا ہے جس کی صدارت سپیکر ایاز صادق کر رہے ہیں۔

اجلاس میں اس وقت نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ ارکان اپنے اپنے امیدوار کو ووٹ ڈالنے کے لیے مختص کردہ لابیز میں گئے جہان ان کا ووٹ شمار کیا گیا۔

اجلاس کے آغاز پر سپیکر ایاز صادق نے ارکان اسمبلی کو وزیراعظم کے انتخاب کا طریقہ کار پڑھ کرسنایا جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی جانب سے انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور مخصوص نشستیں نہ دیے جانے کے معاملے پر احتجاج جاری ہے۔


3 مارچ صبح 11 بجکر 45 منٹ

بیرسٹر گوہر علی خان تحریک انصاف کے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر علی خان کو تحریک انصاف کا بلا مقابلہ چیئرمین منتخب کر لیا گیا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا۔

رؤف حسن کے مطابق ’ہم نے تیسری بار انٹرا پارٹی انتخابات کرائے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین کے لیے چار درخواستیں موصول ہوئی تھیں جن میں سے سکروٹنی کے بعد صرف ایک درخواست منظور ہوئی۔


3 مارچ صبح 11 بجکر 30 منٹ

سنی اتحاد کونسل، پاکستان تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ پہنچ گئے

قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے سنی اتحاد کونسل اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان، بیرسٹر گوہر علی خان اور صاحب زادہ حامد رضا بھی پارلیمنٹ پہنچ چکے ہیں۔


3 مارچ صبح 11 بجکر 15 منٹ

نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد ملک کے اگلے وزیراعظم کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہو رہا ہے جس میں شرکت کے لیے حکومتی اتحاد کے رہنما پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ چکے ہیں۔

ان رہنماوں میں مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، خواجہ آصف جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنما بھی شامل ہیں۔


3 مارچ صبح 10 بجکر 50 منٹ

مسلم لیگ ضیا کا شہباز شریف کو ووٹ دینے کا اعلان

مسلم لیگ ضیا کے سربراہ اعجاز الحق نے وزیراعظم کے انتخاب میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو ووٹ دینے کا اعلان کر دیا۔

نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق اعجاز الحق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان کی ن لیگ کے ساتھ میٹنگ ہوئی ہے۔ ’ن لیگ نے شہباز شریف کے لیے ووٹ مانگا ہے۔ میں شہباز شریف کو ووٹ دوں گا، دوسری جماعت نے نہ ووٹ مانگا ہے نہ رابطہ کیا ہے۔‘


3 مارچ صبح 10 بجکر 45 منٹ

جمیعت علمائے اسلام کا وزیراعظم کے انتخاب میں ووٹ نہ ڈالنے کا اعلان

جمیعت علمائے اسلام نے وزیراعظم پاکستان کے انتخاب میں کسی امیدوار کو ووٹ نہ ڈالنے کا اعلان کر دیا۔

جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی نور عالم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزارت عظمی کے لیے شہباز شریف کو ووٹ نہیں دیں گے۔ جے یو آئی ایف ایبسٹین کرے گی۔

صحافی کے سوال ’اگر آپ حصہ نہیں لے رہے تو پھر پارلیمنٹ ہاوس کیوں آئے ہیں؟‘ کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی اجلاس شروع نہیں ہوا، اپنے کام سے آیا ہوں۔‘


3 مارچ صبح 7 بجکر 15 منٹ

وزیراعظم پاکستان کا انتخاب آج ہو گا

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد قومی اسمبلی میں اگلے قائد ایوان کا انتخاب آج ہو گا جس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان مد مقابل ہیں۔

قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے 92 اراکین ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کی 75 نشستیں ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے 54 نشستیں حاصل کی ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کی 17 نشستوں پر کامیابی حاصل جبکہ ان جماعتوں کو مخصوص نشستیں ملنے کے بعد ان کی نشستوں کی تعداد بڑھ چکی ہے۔

سنی اتحاد کونسل کو تا حال مخصوص نشستیں ملنے یا نہ ملنے کا فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن سمیت، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پاکستان مسلم لیگ، استحکام پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی سمیت کئی اور جماعتوں کی حمایت حاصل ہو گی۔

جبکہ تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان کو سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی حمایت حاصل ہو گی۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے وزیراعظم کے انتخاب کا شیڈول جمعرات کو جاری کیا تھا۔

سیکریٹریٹ سے جاری کردہ شیڈول میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی دو مارچ کو دن دو بجے تک وصول کیے جائیں گے، جس کے بعد اسی دن تین بجے تک کاغذات کی جانچ پڑتال ہو گی۔

گذشتہ روز مقررہ وقت تک پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے عمر ایوب خان کے کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے۔

کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران تجویز اور تائید کنندگان کا موجود ہونا لازمی قرار دیا گیا تھا۔


3 مارچ صبح سات بجکر 05 منٹ

صدر پاکستان کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد صدر مملکت کے انتخاب کے لیے حکومتی اتحاد کی طرف سے آصف علی زرداری اور اپوزیشن کی جانب سے محمود اچکزئی کے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے گئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے ایکس پر جاری ایک بیان کے مطابق فاروق ایچ نائیک نے سابق صدر آصف زرداری کے کاغذات اسلام آباد ہائی کورٹ میں پریزائیڈنگ افسر کے پاس جمع کرائے۔

 جبکہ سید مراد علی شاہ، قائم علی شاہ، آغا سراج درانی اور شرجیل میمن نے سندھ ہائی کورٹ میں آصف علی زرداری کے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔

مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے آصف زرداری صدارتی امیدوار ہوں گے۔

سنی اتحاد کونسل کے رہنما اسد قیصر کی ایکس پوسٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل نے صدارتی انتخاب کے لیے محمود خان اچکزئی کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرادیے جو پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان