وزارت عظمیٰ کے لیے ساری جماعتوں سے ووٹ مانگوں گا: عمر ایوب

وزارت عظمی کے لیے پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار عمر ایوب نے واضح کیا کہ وہ ووٹ مانگنے کے لیے انفرادی طور پر جائیں گے نہ کہ پارٹی پالیسی کے تحت۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد امیدوار عمر ایوب نے اتوار کو اعلان کیا کہ وہ وزارت عظمیٰ کے الیکشن میں تمام جماعتوں سے ووٹ مانگیں گے۔

نو مئی کے بعد خود ساختہ روپوشی اختیار کرنے والے پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر عمر ایوب خان نے آج اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے سینٹرل سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کی اور تقریباً 10 ماہ بعد پہلا انٹرویو دیا۔

اس سے قبل وہ آن لائن مختلف ٹی وی چینلز کے ٹاک شوز میں شرکت کرتے رہے ہیں۔

عمر ایوب کا کہنا تھا نو مئی کے بعد سے ان پر وفاداری تبدیل کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا اور نہ ہی کسی نے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔

عمر ایوب سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ وزارت عظمیٰ کے الیکشن کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی سے بھی ووٹ مانگیں گے تو ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام میں سب سے ووٹ مانگا جاتا ہے۔

’الیکشن کے دوران ہم اپنے مخالفوں کے گھر بھی جاتے ہیں، ووٹ دینا نہ دینا ان کی مرضی ہوتی ہے۔ ‘

عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ ’ووٹ ہم سب سے مانگیں گے مگر الحاق نہ ہم پی پی پی سے کر رہے ہیں اور نہ پاکستان مسلم لیگ ن سے۔‘

پی ٹی آئی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے مطابق وہ ووٹ مانگنے کے لیے انفرادی طور پر جائیں گے نہ کہ پارٹی پالیسی کے تحت۔

انہوں نے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے امکان کو رد نہیں کیا اور کہا کہ ان سے ملاقات کے بارے میں دیکھا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمر ایوب نے خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین سے الحاق کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نہ پرویز خٹک سے کوئی بات ہو گی نہ محمود خان سے۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے۔

عمران خان نے اسد قیصر کو اتھارٹی دی تھی کہ آپ مولانا کے پاس جائیں اور ایک ہی ایجنڈے پر بات کریں جو دھاندلی ہے۔ ‘

انہوں نے بتایا کہ وفاق سمیت صوبوں میں جن جماعتوں کے ساتھ الحاق کرنا ہے، اس کا اعلان کل تک اعلان کر دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ صدر کے ذریعے عمران خان کی سزائیں معاف کرنے کی تجویز کسی بھی میٹنگ میں اب تک زیر بحث نہیں آئی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست